Baseerat Online News Portal

آہ ! استاذ محترم ابن حجر ثانی حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی صاحب رح:

محمد اسلم القاسمی صدر جمعیۃ شمال مغربی زون ممبئی!
دارالعلوم دیوبند کے مایہ ناز استاذ حدیث، فن اسماء الرجال کے ماہر ،ماہنامہ دارالعلوم دیوبند کے مدیر اعلی استاذ محترم ابن حجر ثانی *حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب اعظمی (ولادت1362ھ 1942ء:فراغت1383 1964ء)
کا آج 30/رمضان المبارک بروز جمعرات 1442ھ مطابق 13/مئی 2021ءکو آپکے آبائی وطن جگدیش پور اعظم گڑھ میں 79سال کی عمر میں انتقال ہوگیا،
اناللہ وانا الیہ راجعون
استاذ محترم کے انتقال کی خبر پڑھ کر بھت ہی دکھ ہوا،
حضرت استاذ محترم نے خاندانی روایات کے مطابق پانچ سال کی عمر میں تعلیم شروع کی اور اپنے موضع ہی کے ایک بزرگ جناب حاجی محمد شبلی مرحوم سے تعلیمی زندگی کا آغاز کیا، درجہ پنجم تک کی تعلیم مکمل کرنے اور فارسی کی چند چھوٹی بڑی کتابیں پڑھنے کے بعد اعظم گڑھ کے ایک قدیم ادارہ مدرسۃ الاصلاح سرائے میر میں داخلہ لیا، اسکے بعد مدرسہ مطلع العلوم بنارس ،دارالعلوم بنارس ،اور دارالعلوم مئو وغیرہ میں آپ نے مشکوۃ اور جلالین وغیرہ کی تکمیل کی،1382ھ میں دارالعلوم دیوبند کے لئے روانہ ہوئے اور دورہ حدیث میں داخل ہو کر اپنی تشنگی بجھائی اور مشاہیر فن سے استفادہ کیا،
تعلیم سے سلسلہ منقطع ہونے کے بعد اشرف المدارس گھوسی میں مدرس اول کی حیثیت سے تقرر عمل میں آیا ،یہاں سے جدا ہونے کے بعد حضرت مولانا پھولپوری کی جانب سے تبلیغی خدمات انجام دیں، جبکہ 1965ءمیں جامعہ مطلع العلوم بنارس کی طلب پر تدریس کے لئے بنارس چلے گئے، یکم مئی 1980ءکو فدائےملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی رح کی طلب پر دارالعلوم دیوبند تشریف لائے، اور عالمی مؤتمرکی نظامت وماھنامہ القاسم ،،کی ادارت کی خدمت پر معمور ہو ئے ،1981ءمیں مدرس وسطی کی حیثیت سے باضابطہ تقرر ہوا،
ماہ صفر 1405ھ میں مجلس شوری دارالعلوم دیوبند نے تدریس کے ساتھ ماہنامہ دارالعلوم کی ادارت بھی آپ ہی کے متعلق کردی ،ماہ شعبان 1414ھ میں مجلس شوری نے درجہ علیا میں ترقی دی اور حدیث کی کتابیں زیر درس آئیں فی الحال نزھۃ النظر شرح نخبۃ الفکر ،مقدمہ ، مقدمہ عبدالحق ،مقدمہ ابن صلاح ،مشکوۃ نصف اول،اور سنن ابوداؤد (ثانی)وغیرہ جیسی کتابیں حضرت والا سے متعلق تھیں، آپ تصنیف وتالیف کے حوالے سے بھی اچھا ذوق رکھتے تھے,چنانچہ آپکے گوہر بار قلم سے تقریبا تیس سے زائد چھوٹی بڑی کتب مختلفہ منصئہ شہود پر آچکی ہیں،
میں نے حضرت والا سے 2005میں ابوداؤد پڑہی ہے دارالعلوم دیوبند کے زمانہ طالب علمی میں عصر کی نماز کے بعد فدائےملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی رح کی خانقاہ میں اکثر استاذ محترم سے فدائےملت ملت کی موجود گی میں ملاقات ہوتی تھی ، استاذ محترم سے دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد پہلی بار ملاقات حضرت مولانا سید اسجد مدنی دامت فیوضہم کے گھر پر دیوبند میں ملاقات ہوئی ،میں اور جمعیۃ علماء ملاڈ کے خازن محترم حاجی امجد خان صاحب اور محترم عبدالعزیز عرف عبدل بھائی شیخ مرحوم کے ساتھ حضرت مولانا سید اسجد مدنی صاحب دامت برکاتہم کے یہاں مھمان تھے ایک دن حضرت مولانا سید اسجد مدنی دامت برکاتہم نے اکثر اساتذہ دارالعلوم کے ساتھ ہمارے وفد کی بھی دعوت کی ،
حضرت مولانا سید سجد مدنی دامت برکاتہم کا ہمارے اوپر بھت بڑا احسان ہے کہ حضرت نے اکثر کبار اساتذہ دارالعلوم دیوبند سے ایک ہی دسترخوان پر ملاقات کرادی ،
اس دعوت میں حضرت مولانا سید ارشدمدنی صاحب دامت برکاتہم ،حضرت مولانا نعمت اللہ اعظمی صاحب دامت برکاتہم، حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی صاحب رح، حضرت مولانا علامہ قمرالدین گورکھپوری صاحب دامت برکاتہم، حضرت مولانا عبدالخالق صاحب مدراسی دامت برکاتہم، حضرت مولانا سید اسجد مدنی دامت برکاتہم
ممبئی کے وفد سے احقر محمد اسلم القاسمی ملاڈ ممبئی، حاجی امجد خان صاحب، محترم عبدالعزیز عرف عبدل بھائی،
دوسری ملاقات استاذ محترم سے2020میں جمعیۃ علماء ھند کے آزاد میدان میں صد سالہ اجلاس کے موقع پر ممبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ہوئی ،
جب استاذ محترم سے ملاقات ہوئی میرا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیکر کچھ دور چلے اور دعاوں سے نوازتے رہے
ممبئی ایئرپورٹ پر مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے باپ اپنے بیٹے کو لیکر چلنا سکھا رہا ہو ،
اللہ تعالٰی حضرت استاذ محترم کی مغفرت فرمائے اور کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور مادر علمی دارالعلوم دیوبند کو حضرت کا نعم البدل عطا فرمائے
آمین یا رب العالمین

Comments are closed.