اب ترا دور بھی آنے کو ہے اے فقر غیور

[اسرائیل کےلئے عالمی برادری میں تلملاہٹ]

محمد صابر حسین ندوی

اسلام اور مسلمانوں کا شکوہ سنجر و طغرل اور آئین جہانگیری سے پوری دنیا خوف کھاتی ہے، باطل نے سَدا اسلامیت کو خنجر پر رکھا ہے، الکفر ملۃ واحدۃ کا مصداق ہو کر عالم انسانی کے کسی بھی خطے میں انہیں پنپنے کی اجازت نہیں دیتے، خلافت عثمانیہ کے بعد تو صہیونی و نصرانی دو مختلف دھاروں اور سمندر کے کناروں نے اتحادی طور پر اسلامی قلعہ کو تاراج کیا اور دیکھتے دیکھتے برطانوی سامراج اور اقوام متحدہ کی اشتراک سے یہودیوں کو اسرائیل کی صورت میں نہ سرف بسایا بلکہ باطل، دجال، شیطانی طاقتوں کا مضبوط ترین قلعہ تعمیر کرلیا، جس کی نگہداشت و پرداخت ہمیشہ اسلام. دشمنوں نے کی اور اسے دنیا کے سامنے طاقتور ملک بنا کر اپنی قوت کا مجاز بنا دیا، عالم عرب نے ابتداً اس قلعہ میں سیندھ لگانے کی کوشش کی تھی، مگر ١٩٦٧ء کی جنگ اور اس کے بعد متعدد جنگوں کے بعد عرب مصلحت کا لبادہ اوڑھ کر اسلامی غیرت کا جنازہ اپنے شانے پر اٹھا بیٹھے؛ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ اس قلعہ میں نقب زنی کردی جائے گی، مجاہدین اسلام حماس اور فلسطینی جگر کے مالکان پوری شدت کے ساتھ اپنی جانوں کو پیش کر رہے ہیں، چنانچہ اسرائیل اور فلسطین کی صورتحال پر عالمی اداروں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ فلسطینی کمزور ہیں، حماس اسرائیلی تکنیک اور جدید اسلحے کے اعتبار سے پیچھے ہے، قسام کے فوجی جو میزائل استعمال کر رہے ہیں وہ قدیم طرز کے ہیں؛ البتہ ان میں پہلے سے کہیں زیادہ بہتری ہے، پھر جذبہ شہادت اور توکل علی اللہ نے انہیں دوآتشہ کردیا ہے، بہت حد تک فوجی انتظام و انصرام اور ہتھیاروں کے ذخیروں نے انہیں حوصلہ کی بلندی عطا کی ہے، غور کرنے کی بات ہے کہ اسرائیل نے سرحدی علاقوں پر میزائل روکنے کے جو سسٹم آیرن ڈوم لگا رکھے ہیں انہیں ناکامیاب بنا دیا گیا ہے، متعدد راکیٹس لانچ ہونے کے بعد اتنی تیزی اور تکنیک سے فائر کئے گئے ہیں کہ انہیں روکا نہیں جاسکتا-
ابھی ابھی انٹرنیٹ پر صیہونی قابض فوج کے زریعے مستقل غزہ کی شہری آبادی کو نشانہ بنانے کے بدلے میں القدس برگیڈ کی جانب سے تل ابیب کی طرف Havy_Rocket داغے جانے کی ویڈیو جاری کیا ہے، اسے دیکھ کر کسی کا بھی دل تھم جائے، اب تک عام راکیٹس کے مقابلہ یہ ثقیل اور دور وار کرنے والی راکیٹس ہیں، مزید یہ کہ لبنان، اردن سے عرب کی آمد نے فلسطینی سرحدوں پر گرم جوشی پیدا کردی ہے، دونوں فوجیں آمنے سامنے ہیں، کہا جاتا ہے کہ کچھ میزائل حملے ترکی کے خفیہ اڈوں سے بھی کئے گئے ہیں، ابھی تک اس کی کوئی وضاحت اور بیانی حقیقت سامنے تو نہیں مگر یہ قرین قیاس ضرور ہے، ایران کی جانب سے حماس کو ہتھیار سپلائی، اور جدید طرز کے اسلحے فراہم کرنے الزامات عائد کئے جارہے ہیں، اس میں کتنی سچائی ہے اس کا بھی کوئی ثبوت پیش کرنا ممکن نہیں ہے، اگر پورے حالات پر تجزیاتی و تحلیلی نگاہ ڈالی جائے تو یہ کہنے میں کوئی جھجھک نہیں کہ فلسطینی اور حماس غزہ پٹی سے لیکر بیت المقدس اور یروشلم تک شہدائے اسلام کی لاشیں اٹھا رہے ہیں، آج کا دن تو اور بھی زیادہ خطرناک تھا، تسلسل کے ساتھ بری و بحری اور فضائی حملے کئے جارہے ہیں، شہداء کی تعداد میں بڑھوتری ہوسکتی ہے، اس کے بالمقابل اسرائیل بھی اگرچہ ذرائع ابلاغ کے مطابق کم لاشیں اٹھا رہا ہے؛ لیکن ہمارا اندازہ یہ ہے کہ ابھی تصاویر صاف نہیں ہیں، میڈیا پر اسرائیلی قبضے کی بات ہر کوئی جانتا ہے، تب بھی آج سینتالیس اموات کی خبر ہے؛ ایسے میں ممکن ہے کہ اسرائیلی موتیں بھی کم نہیں ہیں – – – – اس کا اندازہ اس سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ اس وقت انہیں نازک ترین صورتحال کی وجہ سے عالمی برادری میں ہلچل ہے، ترکی تو پہلے ہی اس میدان میں داد شجاعت دے رہا ہے، ترکی کے وزیر خارجہ کا بیان جراءت و ہمت کا اعلی شاہکار ہے کہ "فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔۔۔۔ عالمی فوج لے کر وہاں جائیں گے تاکہ ظالموں سے انکو بچایا جا سکے۔” آذربائیجان کے صدر نے ابھی ابھی آرمینیا کو شکست دی ہے، وہ بھی پر عزم ہیں کہ کسی بھی قیمت پر فلسطینیوں کی مدد کی جائے گی، روس جو یورپین ملک ہے وہ بھی فلسطین کی جانب جھکتا ہوا نظر آتا ہے، مگر بقیہ ممالک اسرائیل کیلئے علی الإعلان سامنے آچکے ہیں؛ امریکہ کچھ دنوں پیش قدمی کرسکتا ہے، وہ لگاتار پوری سچویشن پر نظر بنائے ہوئے ہے، ان کی خواہش تھی کہ اسرائیل کا جھنڈا بلند رہے، وہ فلسطین پر مسلط ہوجائیں، وزیر خارجہ نے ٹویٹ کر کے کہا ہے کہ ہمیں اسرائیل کا بچاؤ کرنا ہے، انہوں نے بائیڈن پر جرح بھی کی ہے کہ وہ اس معاملہ میں نرمی برت رہے ہیں؛ لیکن حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، جہاں فلسطینی فیصلہ کن جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں وہاں اسرائیل اپنی پوزیشن مضبوط کرنے اور خود کو فلسطین پر قابض کرنے کی تاک میں ہے، چونکہ امریکہ اور دیگر ممالک سپورٹ میں آچکے ہیں اس لئے ممکن ہے کہ وہ بھی فوجی کارروائی کریں-
جب سے عالمی برادری میں اسرائیلیوں کے پٹنے کی آواز پہنچی ہے، اور اپنے دودھ شریک کی تلملاہٹ کی چیخیں ان کے کانوں پر گری ہیں، تب سے ہلچل مچ گئی اور اب آپ نے دیکھا ہوگا کہ عالمی سطح پر تعاون کی امید پاکر بنجامن نتن یاہو فاخرانہ باتیں کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ فلسطین پر قبضہ کرلیں گے، اور اگر اس راہ میں کسی دوسرے ملک نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو اسے بھی سبق سکھائیں گے، انہوں نے عالمی نیوز ایجنسیوں کو بھی نشانہ بنانے کی دھمکی دی، الجزیرہ کا مرکزی دفتر جو حماس میں ہے اسے ایک گھنٹے کے اندر تہس نہس کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، کتنی حیرت کی بات ہے کہ جو آزادی رائے کا پرچم تھامے رہتے ہیں وہ سب خموش ہیں اور ایک سچی صحافت پر ڈاکہ مارنا چاہتے ہیں، بلکہ ابھی یہ خبر ملی ہے کہ اس پر حملہ بھی کردیا گیا ہے، یہ تازہ احوال دراصل پیٹھ تھپتھپاتے شیطانوں کی مدد پر جاری کئے گئے ہیں، ساتھ ہی خصوصاً ترکی کو ایک حتمی دھمکی بھی ہے، اب آپ اس پہلو پر بھی سوچئے! کہ آخر کیوں یہ لوگ جنگ بندی چاہتے ہیں؟ جب تک فلسطینی شہادت پارہے تھے تب تک ان کے گلے سے کوئی آواز کیوں نہیں نکل رہی تھی؟ اب فلسطین جان و مال کی قربانی دے کر اپنا حق لینا چاہتے ہیں اور ظالم کے دانت کھٹے کردیئے ہیں تو کیوں یہ سب عالمی امن کے ٹھیکیدار میدان میں کود رہے ہیں؟ بات دوٹک ہے، اب کوئی ابر نہیں ہے، کوئی گرد نہیں ہے، ہر کوئی سمجھ سکتا ہے کہ یہ عالمی برادری صرف یہود نوازی کا کلمہ پڑھتی ہیں، اور ان کے تَن وبدن میں مسلمانوں کے خون کی لذت ہی کارگر ہوتی ہے، ان کی نسوں میں اسلام کی نفرت پہتی ہے، ان کے دماغ قرآن و حدیث کو مٹادینے کی سازشیں ہی کام کرتی ہیں، فیصلہ آپ کا ہے کہ آپ کو کس جانب رہنا ہے؟ شیطان کی مجلس سَج چکی ہے، وہ سب جمع ہو کر انسان اور انسانیت، اسلام اور اسلامیت کا استیصال کرنے کے درپے ہیں، بیت المقدس کو مسمار کرنے، دیوار گریہ کے ساتھ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کرنے پر مصر ہیں- مگر یہ ہمارا ایمان و عقیدہ ہے کہ فلسطینی اصحاب فقر ہیں، ان کے دل کی لَو قرآن مجید سے روشن ہوتی ہے، ان کی نگاہیں صرف اسلام کی برتری اور عظمت رفتہ پر لگی ہوئی ہیں، وہ اس کیلئے کوشاں ہیں اور اسی کی خاطر جان ہتھیلی پر لئے زمین پر جہد مسلسل کی تعبیر پیش کر رہے ہیں، شاعر مشرق علامہ اقبال نے ایسوں ہی کیلئے تھا:
فقر جنگاہ میں بے ساز و یراق آتا ہے
ضرب کاری ہے، اگر سینے میں ہے قلبِ سلیم

اس کی بڑھتی ہوئی بے باکی و بے تابی سے
تازہ ہر عہد میں ہے قصّۂ فرعون و کلیم

اب ترا دَور بھی آنے کو ہے اے فقرِ غیور
کھا گئی رُوحِ فرنگی کو ہوائے زر و سِیم

عشق و مستی نے کِیا ضبطِ نفَس مجھ پہ حرام
کہ گِرہ غُنچے کی کھُلتی نہیں بے موجِ نسیم

[email protected]
7987972043

Comments are closed.