مشرک کبھی آپ کا دوست نہیں ہوسکتا !!!

احساس نایاب ( ایڈیٹر گوشہء خواتین بصیرت آن لائن، شیموگہ , کرناٹک )

آج ہندو لاشوں کو سمشان  تک پہنچانے والی مسلم تنظیموں اور مسلم نوجوانوں پر چند دانشمندوں کی جانب سے جس طرح سے طنز کسے جارہے ہیں، انتم سنسکار جیسے عمل پہ جائز ناجائز کے فتوے لگائے جارہے ہیں , دکھاوا,سیاسی مفاد کہہ کر صحیح غلط کا سبق پڑھایا جارہا ہے اور جس طرح سے آج کافر، مشرک کبھی مسلمانوں کا دوست نہیں ہوسکتا اس حدیث کو یاد دلایا جارہا ہے ……
دراصل وہی دانشوران این آر سی، سی اے اے کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں مسلمانوں سے چندہ وصول کر فنڈس جمع کرکے سیکولرزم کے نام پہ جب غیرمسلم لیڈران کے لئے اسٹیج سجا رہے تھے، انہیں ہر اسٹیج کی زینت بنا رہے تھے تب نہ جانے کیوں اس حدیث اور حقیقی سیکولرزم کے سارے اسباق گُم کردئیے گئے تھے ؟
جبکہ ایک زمانہ سے ہم کہہ رہے ہیں کہ "کفار کی دوستی کھلا فریب ہے” یہاں تک کہ اس پہ کئی مضامین بھی لکھ چکے ہیں؛ لیکن افسوس کہ اُس وقت ہم پہ طنز کسے گئے،  ہماری سوچ کو متعصبانہ سوچ کہا گیا ……
اور آج طنز کسنے والے خود اپنے دیگر مسلم بھائیوں کے عمل کو نیچا دکھانے کی کوشش میں لگے ہیں، ایسے میں ہوا کا رُخ دیکھ کر ہر بار اپنا بیان بدلنے والوں کے کس بیان پہ مسلمان یقین کرے یہ سوچنے کی بات ہے ….؛ کیونکہ یہاں خود کرو تو مہان، سیکولرزم اور انسانیت کے علمبردار…. کوئی اور کرے تو دکھاوا، سیاسی مفاد، بیوقوفی اور نہجانے کیا کیا ……
بہرحال کفار کی دوستی ہرحال اور صورت میں کھُلا فریب ہے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے واضح طور پہ اپنے کلام پاک میں فرمایا ہے کہ مشرک کبھی آپ کا دوست نہیں ہوسکتا ……
اس کا جیتا جاگتا ثبوت خود ہماری آنکھوں کے سامنے ہے، آج انسانیت کے ناطے ہم جن کی لاشیں اٹھارہے ہیں وہ آج بھی جگہ جگہ ہمارے نوجوانوں کی لاشیں گرارہے ہیں جس کی تازہ مثال میوات کا آصف ہے …..
حال ہی میں میوات کے آصف کو ہندو بھیڑ نے راستہ روک کر ” جے شری رام ” کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا ‏اور پھر اس جنونی بھیڑ نے اسلام و مسلمانوں سے نفرت کی بنیاد پہ آصف کا بےرحمی سے قتل کردیا …. آصف جو کہ خود ایک پختہ جسم و جان کا مالک خوبصورت جوان تھا …..
خبروں کے مطابق آصف علاقے میں نوجوانوں کو ورزش Gym کی تربیت دیتا تھا، ایسے باہمت، جسمانی طور پہ مضبوط نوجوان کو ” جے شری رام ” کے نام پہ موت کی نیند سلا دیا گیا اور یوں کورونا، لاکڈاؤں کے ڈرامے کے بیچ بھی بھارت کے مختلف علاقوں میں مسلمانوں کے ساتھ اس طرح کی بربریت اور خونریزی کا ننگا کھیل کھُلے عام کھیلا جارہا ہے ……
اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلمان ان کے خاطر اپنے جسم کی چمڑی بھی اکھاڑ کے دے دیں، اپنے خون کا آخری قطرہ بھی ان کے لئے بہادیں، باوجود اس کے ان کے دلوں میں بسی اسلام دشمنی اور مسلمانوں سے نفرت تاقیامت مٹنے والی نہیں ہے …..
ایسے میں مسلمانوں کو چاہئیے کہ وہ ہرحال میں محتاط رہیں، جذبات میں بہہ کر خود کا استعمال ہونے نہ دیں؛ بلکہ ان کے ہر شر سے خود کو بچاکر چلیں اور اپنے ہر عمل میں اعتدال بنائے رکھیں؛ تاکہ مستقبل میں پچھتانا نہ پڑے ……
موجودہ حالات میں بیشک مدد کریں؛ لیکن اپنی اور اپنوں کی زندگیاں بھی بیش قیمتی ہیں اور ان کو بچانا بھی آپ ہی کی ذمہ داری ہے، ایسا نہ ہو آج اپنی ساری ہمت، طاقت، مال و دولت اور تمام تر وسائل ان فریبیوں کے لئے لٹاکر مستقبل میں خود ان کے آگے محتاج بننا پڑجائے ……
یاد رہے ان کی فطرت گرگٹ جیسی ہے اور یہ وہ زہریلے ناگ ہیں جو کبھی بھی ایک "جئے شرم رام ” کے نعرہ پہ مسلمانوں کو ڈس لیں گے ……
سو خدارا! ان کے جھانسے میں ہرگز نہ آئیں، حکمت کے نام پہ نہ انہیں اتنی فوقیت دیں کہ ان کے لئے اسٹیج سجا کر انہیں اپنے سر کا تاج بنائیں، نہ ہی ان کے لئے اپنے ایمان کو خطرے میں ڈالیں اور نہ ہی ان کی خاطر آپسی اتحاد داؤ پہ لگائیں، مسلمان اچھے بُرے جیسے بھی ہیں الحمدللہ ایک جسم کے مانند ہیں، سو کفار کے خاطر اپنے اس جسم کو کئی ٹکڑوں میں بٹنے سے بچائیں ……….!!

Comments are closed.