سعودی عرب میں امسال حج ہوا بہت مہنگا

ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی
سعودی عرب میں آج (13-06-2021) دوپہر ایک بجے جب حج ویب سائٹ سعودی عرب میں مقیم حضرات اور سعودی باشندوں کے حج رجسٹریشن کے لئے کھولی گئی تو عازمین حج‘ سعودی حکومت کی جانب سے امسال کے لئے طے شدہ حج کے اخراجات کو دیکھ کر حیران رہ گئے کہ قیمتیں کئی گنا بڑھا دی گئی ہیں۔ گزشتہ سال سے پہلے 6 یا 7 دن کے لئے چار ہزار ریال سے شروع ہوکر زیادہ سے زیادہ 10۔12 ہزار ریال کا پیکیج رہا کرتا تھا۔ گزشتہ سال خاص لوگوں کو ہی حج کی اجازت دی گئی تھی۔
وزارت حج وعمرہ نے امسال کورونا وبائی مرض کے پیش نظر حج کے تین پیکیج کی منظوری دی ہے۔ پہلا پیکیج ” *گیسٹ اسپیشل ٹاور* “ ہے، جس کی فیس 16560 ریال ہے،جس کا 15% ٹیکس بھی سعودی حکومت کو ادا کرنا ہوگا اور تقریباً 500 ریال قربانی کے لئے ادا کئے جاتے ہیں۔ اس طرح اس پیکیج کی *کل قیمت تقریباً 20000 ریال* ہوئی، جو تقریباً چار لاکھ ہندوستانی روپیوں کے برابر ہے۔
دوسرا پیکیج *”گیسٹ اسپیشل“* ہے، جس کی فیس 14382 ریال ہے جس کا 15% ٹیکس بھی سعودی حکومت کو ادا کرنا ہوگا اور تقریباً 500 ریال قربانی کے لئے ادا کئے جاتے ہیں۔ اس طرح اس پیکیج کی *کل قیمت تقریباً 17000 ریال* ہوئی، جو تقریباً تین لاکھ تینتیس ہزار ہندوستانی روپیوں کے برابر ہے۔
تیسرا پیکیج ” *گیسٹ عوامی“* ہے، جس کی فیس 12113 ریال ہے جس کا 15% ٹیکس بھی سعودی حکومت کو ادا کرنا ہوگا اور تقریباً 500 ریال قربانی کے لئے ادا کئے جاتے ہیں۔ اس طرح اس پیکج کی کل قیمت *تقریباً 14430 ریال* ہوئی، جو دو لاکھ اسّی ہزار سے زیادہ ہندوستانی روپیوں کے برابر ہے۔
تمام ہی پیکیج میں زیادہ سے زیادہ سفر 7 دن کا ہوتا ہے۔ ان تمام پیکیج میں مدینہ منورہ کا سفر شامل نہیں ہوتا ہے، نیز مکہ مکرمہ میں ہوٹل نہیں دیا جاتا ہے بلکہ براہ راست منی لے جایا جاتا ہے۔ اس طرح ایک شخص کا روزانہ کا خرچہ دو ہزار ریال سے لے کر ڈھائی ہزار ریال بن رہا ہے، جو چالیس ہزار سے ساٹھ ہزار روپیوں کے برابرہے۔ ہندوستان سے جانے والے عازمین حج عموماً چالیس روز کے سفر پر جاتے ہیں اور مدینہ منورہ میں بھی دس روز کا قیام ہوتا ہے۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں ہوٹل کا انتظام بھی ہوتا ہے، تب جاکر بھی اِس سے کم خرچہ پر حاجی حج کرکے آجاتا ہے۔
برصغیر کے لوگ سعودی عرب ملازمت کی غرض سے جاتے ہیں، لیکن ان کے پروگرام میں حج وعمرہ کی ادائیگی بھی شامل ہوتی ہے۔ اگر کوئی مسلمان وہاں پہنچ کر بھی حج کی ادائیگی نہ کرسکے تو وہ اس کو اپنی کوتاہی سمجھتا ہے، حالانکہ حج کی فرضیت اسی شخص پر ہے جو صاحب استطاعت ہو، یعنی مکمل اخراجات برداشت کرسکتا ہو۔ مگر پھر بھی سعودی حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ حج کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ نہ کرتی، بلکہ انتظامی امور وغیرہ کے تمام اخراجات سعودی حکومت کو ہی برداشت کرنے چاہئے تھے کیونکہ تجربہ ہے کہ حج کی قیمتوں میں جب بھی اضافہ ہوا ہے تو پھر وہ کم نہیں ہوتا۔ نیز اس کا اثر آئندہ سالوں میں بیرون ممالک سے آنے والے عازمین حج پھر بھی پڑے گا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے مہمانوں (ضیوف الرحمن) کی بے لوث خدمت کرنے والا بنائے، آمین۔
Comments are closed.