نصف پیداوار پر کھیتی کی بٹائی

بقلم: مفتی محمداشرف قاسمی
دارالافتاء:شہرمہدپور، اُجین(ایم پی)

ایک صاحب کی زمین ہے اورکاغذی کاروائی بھی اُن کے پاس ہے ، مگر قبضہ کسی اورکا ہے اور قبضہ والا ہی فصل لیتا ہے۔ اوراصل زمین والے کے نام کاغذی پنجیین(رجسٹریشن)پے، کوئی ویپاری(تاجر) کسی سے غلہ خرید کرسرکاری منڈی میں بیچتا ہے تو قیمت زیادہ ملتی ہے، توآدھاحصہ اصل زمین والے کوبھی دیتا ہے، توکیااصل زمین والے کا یہ حصہ لینا درست ہے۔

شمس الدین،کھلچی پور، ضلع:راجگڑھ (ایم پی)

الجواب حامدا ومصلیا ومسلماامابعد:درست ہے۔
قبضہ والاشخص مالکِ زمین کی رضامندی سے زمین پر کھیتی کرتا ہے۔ اوربیان کردہ صورت میں کھیتی کی آمدنی کسی خاص مقدار کے بجائے جملہ آمدنی دونوں میں مشترک ہے، تویہ معاملہ جائز ہے۔
عن ابن عمر رضی اللہ عنھما قال: عامل النبی ﷺ خیبر بشطر مایخرج منھا من ثمر اوزرع (صحیح بخاری، الحرث والمزارعۃ، برقم الحدیث 2271،صحیح مسلم،المساقاۃ والمزارعۃ،برقم الحدیث 1551)
فقط
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ:
(مفتی)محمداشرف قاسمی،
خادم الافتاء:شہرمہدپور، اُجین(ایم پی)
2ذی القعدۃ1442ھ
مطابق 13جون2021ء
[email protected]
تصدیق:
مفتی محمد سلمان ناگوری

ناقل: محمد فیضان خان

Comments are closed.