تحفظ اوقاف مہم اب ایک عوامی آواز ہے:مفتی صلاح الدین مظاہری

وقف ترمیمی ایکٹ 2025 دستور ہند اور انسانی مساوات کے خلاف۔ قاضی کلیم اللہ مظہر قاسمی
رام گڑھ، جھارکھنڈ(پریس ریلیز)
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تحریک اور امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھارکھنڈ، جماعت اسلامی ہند کی آواز پر چترپور ضلع رام گڑھ میں عظیم الشان احتجاجی ریلی و اجلاس عام کا انعقاد
وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے دونوں ایوانوں لوک سبھا راجیہ سبھا سے منظور ہونے کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تحریک پر ملک بھر میں عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اسی کے تحت چترپور رام گڑھ میں امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھارکھنڈ و مغربی بنگال اور جماعت اسلامی ہند کی آواز پر تحفظ اوقاف کارواں تشکیل دے کر پہلے مرحلے میں خواتین و حضرات پر مشتمل علاقائی سطح کا ہزاروں افراد پر مشتمل تقریباً دس سے زائد پروگرام منعقد کیا گیا جس کے بہت زبردست اثرات مرتب ہوئے اور آج اسی کے تحت خواتین و حضرات پر مشتمل ایک عظیم الشان ریلی کا انعقاد کیا گیا یہ ریلی چترپور عید گاہ میدان سے نکل کر مختلف راستوں سے لمبی مسافت طے کرکے ہائی اسکول چترپور پہنچا اور ایک اجلاس عام کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع سے تحفظ اوقاف کارواں کے کنوینر مفتی صلاح الدین مظاہری امام وخطیب جامع مسجد چترپور نے اجلاس میں شریک ہونے والے افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس تاریخ ساز ریلی و جلسہ کے لیے چترپور اور اطراف کے جن علماء کرام ائمۂ عظام اور سماجی شخصیات مرد و خواتین حضرات نے جس طرح کی بھی قربانیاں دی ہے اس پر ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ حضرات کے تعاون سے اس حلقہ میں بھی یہ تحریک ایک عوامی آواز میں تبدیل ہوگئی اور ملت کی اجتماعی بیداری اور اپنے دینی ملی تہذیبی تشخص کی حفاظت بن کر ابھرا یہ احتجاجی پروگرام آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھارکھنڈ و مغربی بنگال کی طرف سے جاری کل ہند مہم کا حصہ ہے آپ ان اداروں کے سایہ تلے چلتے رہیں اس اجلاس کا مقصد وقف ایکٹ میں غیر شرعی و غیر دستوری ترمیمات کے خلاف ملت کو بیدار کرنا اور اس کالے قانون کی واپسی کے مطالبہ کی تحریک کو بیدار اور تحفظ کی فکر پیدا کرنا ہے۔ اس پروگرام کے نائب کنوینر اور دارالقضاء امارت شرعیہ ضلع رام گڑھ کے قاضی شریعت مولانا کلیم اللہ مظہر قاسمی نے اجلاس کی نظامت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت متحد ہو کر اپنی قیادت آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھارکھنڈ و مغربی بنگال کی آوازوں پر لبیک کہنے اور جانثاری کا وقت ہے۔ وقف ایکٹ 2025 دستور میں دئیے گئے انسانی اور مذہبی حقوق کے خلاف ہے اس لیے ہمیں بہت منظم اور متحد ہو کر ملی قیادت کے سایہ تلے اس لڑائی کو لڑنا ہے ہماری یہ تحریک کسی کمیونٹی کے خلاف نہیں ہے بلکہ حکومت ہند سے آئین میں دئیے گئے حقوق کے مطالبہ کی تحریک ہے برادران وطن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اور آپ برسوں سے اس ملک میں ساتھ رہتے آئے ہیں ہمارا اور آپ کا بھائی کا رشتہ ہے آئیے ساتھ مل کر اس مہم میں شریک ہوں ورنہ یہ یاد رکھیں کہ آج ہماری مسجد مدرسہ قبرستان کا نمبر آیا ہے اور حکومتی قبضہ کی کوشش کی گئی ہے کل آپ کی مندروں اور مٹھوں پر قبضہ کی کوشش کی جائے گی۔ معروف سیاسی رہنما جناب شہزادہ انور صاحب نے کہا کہ مرکزی سرکار نے بڑا دل دکھاتے ہوئے اپنی غلطی کو سدھار کر جس طرح کرشی قانون کو واپس لیا ہے اسی طرح وقف قانون کو واپس لے۔ جماعت اسلامی ہند کے نمائندہ طلحہ اکبر خان نے کہا کہ بیدار ہو کر اپنے آئینی حقوق کو جانیں اور اس قانون کی واپسی کے لیے ہر پر امن طریقہ اپنائیں۔ یہ اجلاس مولانا توحید مظاہری کی تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا اور اجلاس کے اختتام پر امارت شرعیہ بہار اڑیسہ جھارکھنڈ و مغربی بنگال کے امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کی طرف سے جاری کردہ میمورنڈم سرکار کے نمائندے کو پیش کیا گیا اور حکومت ہند سے اس کالے قانون کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا۔اس اجلاس کو کامیاب بنانے میں انتخاب عالم ذکا اللہ، مطیع اللہ، فیروز عالم، ذیشان اللہ، شہلا پروین، ریحانہ پروین، ترنم پروین، سنجیدہ پروین، فیروز انصاری، طلعت یوسف، اخلاق احمد، دلاور علی راجن، توقیر احمد، یوسف مظہر، ماسٹر توقیر خان، ماسٹر دلاور خان، ثنا اللہ، زاہد احمد، فلاح الدین، ارشد اللہ، حافظ امان اللہ، علاؤ الدین، مولانا توحید، ظفر علی، اسد اللہ راجن، مولانا مظہر الحق، حاجی پرویز، سلیم انصاری، تنویر عالم، انیس خان، حامد ہاشمی، اطہر حسین، شعیب اسلام، مصعب بن اسد، رونق نعیم، انور نعیم، فیصل خالد، حافظ سبیل اللہ، بہادر علی، عبداللہ، حکیم انصاری، احتشام، اقبال انصاری، اعجاز احمد، غلام محمد، طاہر مقصود، وغیرہ نے ایک اہم کردار ادا کیا۔
Comments are closed.