کھالوں کوضائع کرنا شریعت کے خلاف ہے

بقلم:مفتی محمداشرف قاسمی

دارالافتاء:مہدپور،اُجین،(ایم پی)

مختلف اسباب وعوامل کے تحت کچھ سالوں سے کھالوں کی قیمت کم ہوگئی ہے۔ کھالوں کی قیمت کم ہونے کی وجہ سے جہاں اس کے کاروباری پریشان ہیں، وہیں مختلف تعلیمی ورفاہی اداروں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
کھالوں کی قیمتوں میں بھاری گراوٹ کی وجہ سے ایک آواز یہ گشت کررہی ہے کہ چونکہ کھالوں کی قیمتیں بہت کم ہیں اس لیے انھیں فروخت کرنے کے بجائے ضائع کردیاجائے۔ لیکن عام حالات میں یہ رائے شریعت کے خلاف ہے۔کیوں کہ کھال ایک مفید وکارآمد مال ہے، جیسا کہ ماقبل کی تحریروں میں تفصیل سے اس تعلق سے بتایا گیا ہے۔ اس لیے اگراس کی قیمت کم ہے تو اسے فروخت کرنے کے بجائے گھریلو ضروریات میں استعمال کرنا چاہیے، اور اُسے ضائع کرنے کا خیال بھی دل ودماغ سے نکال دینا چاہئے۔
شریعت میں کسی بھی کارآمدومفید شیء کو ضائع کرنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے۔ بخاری کی روایت ہے:
عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ عُقُوقَ الْأُمَّهَاتِ ، وَوَأْدَ الْبَنَاتِ ، وَمَنَعَ وَهَاتِ ، وَكَرِهَ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ(بخاری برقم الحدیث 2408)
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے تم پر ماں(اورباپ) کی نافرمانی کرنا، لڑکیوں کو زندہ دفن کرنا، (واجب حقوق کی ) ادائیگی نہ کرنا اور (دوسروں کا مال ناجائز طریقہ پر) دبا لینا حرام قرار دیا ہے۔ اور فضول بکواس کرنے اور کثرت سے سوال کرنے اور مال ضائع کرنے کو ناپسندقراردیا ہے۔” (بخاری برقم الحدیث 2408)
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے حضرے امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے مطالبے پر ایک نصیحت نامہ تحریر فرمایا،جس کے آخری حصے میں مال ضائع کرنے بھی ممانعت بیان فرمائی ہے:
…وَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنَّهُ كَانَ يَنْهَى عَنْ قِيلَ وَقَالَ ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ ، وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقُوقِ الْأُمَّهَاتِ ، وَوَأْدِ الْبَنَاتِ ، وَمَنْعٍ وَهَاتِ،(بخاری برقم الحدیث 7292)
"…اور انہیں (حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو )یہ بھی لکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بےفائدہ بہت سوال کرنے سے منع فرماتے تھے اور مال ضائع کرنے اور ماؤں کی نافرمانی کرنے سے منع کرتے تھے اور لڑکیوں کو زندہ درگورکرنے اور اپنا حق محفوظ رکھنے اور دوسروں کا حق نہ دینےاور بےضرورت مانگنے سے منع فرماتے تھے۔”
(بخاری برقم الحدیث 7292)
اس لیے عام مسلمان قربانی ودیگر کھالوں کو ضائع کرنے کے بجائے اسے خانگی استعمال میں لانے کی کوشش کریں، جولوگ کھال کے کاروبار اورلیدرصنعت سے مربوط ہیں وہ ویدیوکلپس تیار کرکے عام لوگوں کو
کھالوں کو صاف کرکے ان سے قابلِ استعمال اشیاء بنانےکے طریقے بتائیں، تاکہ عام لوگ کھالوں کو ضائع کرنے کے بجائے انھیں قابلِ استعمال بنا سکیں، اس طرح ہماری تھوڑی سے کوشش سے کھال کی صنعت کوفروغ حاصل ہو، جس سے مختلف تعلیمی ورفاہی اور ملی اداروں کو نئی زندگی مل سکے۔ان شاء اللہ
ان اللہ لایضیع اجر المحسنین۔
کتبہ:
محمد اشرف قاسمی،
خادم الافتاء: شہر مہدپور، اُجین،(ایم پی)
15ذی قعدہ 1442ء
مطابق 26جون 2021ء

[email protected]

Comments are closed.