شیخ المقاری“ تعبیر کی لغوی تحقیق

 

 

محمد حنیف ٹنکاروی

 

 

شیخ القراء یہ تعبیر تو بہت سنی اور پڑھی، البتہ آج کل ہمارے دِیار میں ایک انوکھی تعبیر ”شیخ المقاری“ کا رواج زیادہ ہے، ایک صاحب سے پوچھا گیا کہ یہ”مقاری“ کیا ہے؟ تو جوابا ارشاد ہوا کہ ”مُقری“ کی جمع ہے، مقری بمعنی قراءات پڑھانے والا، معنی تو بالکل صحیح ہے، لیکن مَقاری کو مُقری کی جمع کہنا سمجھ میں نہیں آیا، مراجعت سے جو سمجھا ہے وہ پیش خدمت ہے۔

لفظ قاری، مقری اور مقاری کی وضاحت:

 

لغت میں ”قاری“ محض پڑھنے والے کو کہا جاتا ہے اور اصطلاحِ تجوید میں قاری اسے کہتے ہیں جو قرآن کریم کے حروف کو ان کے مخارج سے مع جمیع صفات کے ادا کرے۔ (عذار القرآن)

 

قَرَءَ (ف) یَقْرَءُ سے اسم فاعل ”قارئ“ ہے، معنی پڑھنے والا

قارئ کی جمع قَارِءوْن

 

أقْرَءَ (افعال) يُقْرِءُ سے اسم فاعل ” مُقْرِئ ” جس کےمعنی ہے قراءات پڑھانے والا

مُقْرِئ کی جمع مُقْرِءُوْن آتی ہے، نہ کہ بفتح المیم مَقارئ

"شیخ المقارئ” تعبیر میں مُقْرِئ کی جمع مَقَارِئ مراد لینا غلط ہے۔

 

ہاں قرَءَ (ف) یَقْرَءُ سے ظرف مکان مَقْرَءٌ ہے ۔ اور کبھی کبھی ثلاثی مجرد سے کثرت پر دلالت کرنے کے لئے ظرف مکان کے آخر میں تاء تانیث کا اضافہ کیا جاتا ہے۔

( قد تدخل تاء التأنيث المربوطة على اسم المكان من الفعل الثلاثي لتدل على الكثرة

مثاله: مزرعة، مدرسة، مكتبة، مدبغة)

اب "شیخ المقارئ” کا مطلب ہوگا قراءات کی درسگاہوں کے شیخ اور یہ شیخ المقارئ والی تعبیر اس اعتبار سے بالکل درست ہے جیسا کہ بولا جاتا ہے "شيخ عموم المقارئ المصرية” اور جیسے مَدْرَسَةٌ جمع مَدَارِس تو اس اعتبار سے شیخ المدارس کی تعبیر صحیح ہے (اگرچہ شیخ المدارس کی تعبیر اردو میں مستعمل نہیں ہے، پھر بھی یہاں صرف مسئلہ کی وضاحت کی غرض سے پیش کی گئی ہے) ۔

مصر میں قراءات کی الگ الگ درسگاہیں ہوتی ہیں اور ان درسگاہوں کے ایک شیخ(سرپرست) ہوتے ہیں جن کو”شیخ المقارئ” کہا جاتا ہے اور یہ تعبیر مصر میں بہت عام ہے۔

 

جہاں تک مقْرِئ کا سوال ہے تو اس کی جمع مَقَارِئ نہیں لا سکتے ہیں کیونکہ عربی کا قاعدہ ہے کہ ثلاثی مجرد کے علاوہ سے اسم فاعل کی جمع مکسر نہیں لا سکتے ہیں، جمع سالم ہی آتی ہے جیسے مُسْلِم کی جمع مُسْلِمُوْن

وہ قاعدہ یہ ہے:

اسم الفاعل، مما هو فوق الثلاثي، نحو: مبادِر ومودِّع، لا يُجمع جمع تكسير، بل يُجمع جمع سلامة. فيقال: رجال مبادِرون ومودِّعون ونساء مبادِرات       ومودِّعات

 

خلاصۂ کلام یہ ہے کہ "شیخ المقارئ” والی تعبیر بالکل درست ہے، اس طور پر کہ مَقْرَءَة اسم ظرف کی جمع مَقاَرِئ بمعنی قراءات کی درسگاہوں کے شیخ یعنی سرپرست ۔

ورنہ مُقْرِئ کی جمع مَقاَرِئ سمجھنا غلط ہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

 

مصادر و مراجع

 

١.عذار القرآن

٢.لسان العرب

٣.تاج العروس

٤.مصباح اللغات

٥.شذی العرف

٦.ارشاد القاری فی تحقیق معالم المقاری

Comments are closed.