ماں، بیوی، دوبیٹی اورایک بیٹے کے درمیان تقسیم میراث

السلام عليكم ورحمتہ اللہ و برکاته
حضرت! ایک صاحب کا انتقال ہوا۔ورثاء میں
ماں،بیوی،دو بیٹیاں،ایک بیٹا
ہے۔ ان میں وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی ؟برائے مہربانی اس کی وضاحت فرما دیں۔ عين نوازش ہوگی۔
محمدصادق قاسمی،
اندور،ایم پی
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ
الجواب حامدا ومصلیا ومسلما امابعد:
اگرمیت کے ذمہ قرض ہوتو اس کی ادائیگی، اگرکسی جائز کام میں خرچ کی وصیت کی ہوتو
میت کےتہائی مال سے وصیت کی تنفیذ
اورتجہیزوتکفین کے بعد؛
یعنی بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث بشرطِ صحتِ سوال میت کے جملہ متروکہ کو 96حصوں میں تقسیم کریں گے۔ ایک سدس یعنی 16حصے ماں کو(1)، اورثمن یعنی 12حصے زوجہ کو(2)، اورباقی مال بیٹاو بیٹی کے درمیان للذکرمثل حظ الانثیین کے اصول مطابق اس طرح تقسیم کیا جائے گا کہ لڑکیوں کو ایک ایک تہائی اور لڑکے کو دوتہائی یعنی لڑکے کو 34حصے اور دونوں لڑکیوں کو17.17حصے ملیں گے۔ (3)
(1) وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ ۚ ( النساء آیت11)
(2) فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ ( النساء آیت12)
(3) لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ ۚ( النساء آیت نمبر11)
فقط
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد اشرف قاسمی،
خادم الافتاء: شہر مہدپور، اُجین،(ایم پی)
24ذی قعدہ 1442ء
مطابق 5جولائی 2021ء
تصدیق:
مفتی محمد سلمان ناگوری۔
ناقل:محمدفیضان خان۔
مہدپور، اُجین، ایم پی۔
Comments are closed.