قربانی! کلام آفتاب اظہر صدیقی

از: آفتاب اظہر صدیقی
خدا کی خوشنودی حاصل ہو جس سے وہ ہے قربانی
عمل اسلام پر کامل ہو جس سے وہ ہے قربانی
خدا کی راہ میں ہر کچھ لٹا دینا ہے قربانی
خدا کے واسطے خود کو مٹا دینا ہے قربانی
خلیل اللہ کی سنت کو دہرانا ہے قربانی
رسول اللہ کی سیرت کو اپنانا ہے قربانی
بتوں کو توڑ کر حق کے لیے لڑنا ہے قربانی
نمازوں کو ان ہی کے وقت پر پڑھنا ہے قربانی
خدا کے واسطے تیرا ادائے حج ہے قربانی
زکوٰۃ و روزۂ رمضان کا منہج ہے قربانی
فرائض میں نہ ہو غفلت یہی ہے غرضِ قربانی
عقائد میں نہ ہو خفت یہی ہے غرضِ قربانی
عمل کی، وقت کی، اموال کی، راحت کی قربانی
ہوس کی، آرزو کی، شوق کی، چاہت کی قربانی
غرور و کبر کی، فخر و انا، نخوت کی قربانی
فریب و مکر کی، لالچ، طمع، وحشت کی قربانی
جو نیت صاف ہو، اخلاص ہو تو ہے یہ قربانی
عمل بھی روح کا عکاس ہو تو ہے یہ قربانی
جو دل میں جذبۂ ایثار ہو تو ہے یہ قربانی
جو اعلیٰ آپ کا کردار ہو تو ہے یہ قربانی
نہیں اک جانور کا ذبح کردینا ہی قربانی
نہیں ہے پیٹ کو بوٹی سے بھردینا ہی قربانی
یہ قربانی ہے اپنے نفس کی، شیطاں کی قربانی
یہ قربانی نہیں ہے صرف اک حیواں کی قربانی
یہ قربانی ہے آبِ فسق کے دھارا کی قربانی
یہ قربانی ہے اظہر نفسِ امّارہ کی قربانی
__________
Comments are closed.