عید قرباں میں ان باتوں کا بھی ضرور خیال رکھیے! تحریر: قمر الزماں ندوی

محمد قمرالزماں ندوی

ہم تمام مسلمان اسلامی تقویم کے آخری مہینہ ماہ ذی الحجہ سے گزر رہے ہیں، آج دس ذی الحجہ ہے، جو ،،یوم النحر ،، ہے، یعنی آج کا دن قربانی کے دن سے جانا جاتا ہے ۔ صاحب نصاب مسلمان اس دن اور اس کے بعد بھی دو دن تک خدا کے حضور مخصوص جانوروں کی قربانی کرتے ہیں اور شعار براہیمی اور سنت خلیلی کو زندہ کرکے اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں ۔ یہ مہینہ بہت ہی متبرک اور فضیلت والا مہینہ ہے ۔
یقینا ماہ ذی الحجہ بہت سی خصوصیات، بے شمار امتیازات اور گونا گو فضائل کا حامل مہینہ ہے اور اس کا پہلا عشرہ فضل و رحمت کا خاص عشرہ ہے ۔ اس کی راتیں تو اور بھی اہمیت کی حامل ہیں، جس کی جانب سورہ فجر میں یوں اشارہ کیا گیا ہے ۔ *و الفجر و لیال عشر* فجر کی قسم اور دس راتوں کی قسم ۔ جمہور مفسرین نے ان دس راتوں سے عشرہ ذی الحجہ کی راتیں ہی مراد لیا ہے ۔ دسویں ذی الحجہ کو چھوڑ کر باقی دنوں کے روزے کی بھی بڑی اہمیت ہے اور عرفہ کے روزے کی تو بڑی ہی فضیلت ہے بلکہ اس دن روزہ رکھنے کا اجر تو پورے سال پر محیط ہے ۔ مختلف یاد گاریں اسی ماہ سے وابستہ ہیں اور حج و قربانی تو اس مہینہ کے ساتھ خاص ہیں، جو صاحب استطاعت مسلمانوں کے لئے لازمی عمل ہے, جو اس کے پہلے عشرہ کے کچھ خاص دنوں اور ایام کے ساتھ خاص ہے ۔ کہ اگر ان اعمال کو کسی اور مہنہ اور تاریخ میں ادا کرے تو قیامت تک اس کی ادائیگی نہیں ہوسکے گی ۔
*عید قرباں* اپنے اندر بے پناہ پیغام ۔ نصیحت اور درس رکھتا ہے یہ مہینہ اور قربانی کا یہ عمل ہمیں پیغام دیتا ہے کہ ہم اللہ کی راہ میں وقت آنے پر ہر چیز کو قربان کر دیں اور ساری محبت پر اللہ کی محبت کو غالب کر دیں ۔ قربانی کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ انسان کو شہرت و ناموری دوام اور نیک نامی عطا کرتی ہے ۔ حضرت ابراہیم خلیل اللہ اور حضرت اسمعیل ذبیح اللہ اور ان کے پورے خانوادہ کی پوری زندگی مختلف اور بے مثال قربانیوں سے لبریز ہے، اسی لئے وہ جبین تاریخ پر روشن اور ان کے نقوش درخشاں اور تابندہ ہیں ۔
آج ہم صاحب استطاعت مسلمان قربانی کا عمل شروع کرچکے ہیں، خود بھی اس جانور کے گوشت کو کھائیں گے ۔ رشتہ داروں کو بھی اس میں شامل کریں گے اور اس کا ایک حصہ غریبوں میں تقسیم کریں گے ۔ اپنے والے حصہ میں برادران وطن کا بھی حصہ رکھیں ، تاکہ آپسی بھائی چارہ اور امن و شانتی کا ماحول بنے اور وہ اسلام کی دریا دلی کشادہ قلبی اور جود و سخا و فیاضی کے زبان حال اور زبان قال سے وہ معترف ہوں گے ،لیکن یہ سب کچھ قربانی کی ظاہری علامت اور پہچان و نشان ہے ، لیکن قربانی کی اصل روح اور پیغام یہ ہے کہ ہم اپنے جذبات ،خواہشات، مفادات اور ہر طرح کی نفسانیت اور ہوا و ہوس کو قربان کرکے اللہ کے مخلص بندے اور وفا شعار غلام بن جائیں ۔ ہماری نماز ۔ ہماری قربانی ۔ ہماری زندگی و موت اللہ تعالی کے لئے ہوجائے ۔ ہماری ذات سے کسی کو تکلیف و گزند نہ پہنچے ،ہم کسی کے حق پر ناحق قبضہ نہ کریں ، جس عہدے اور منصب کے ہم لائق نہیں، ہمارے اندر وہ اوصاف و خصوصیات اور شرائط نہیں پائے جاتے ہیں ہم زبردستی کیچھا تانی کرکے اس کو حاصل نہ کریں کیونکہ وہ ایک امانت ہے جو اس کے اہل ہیں وہی اس کے حق دار ہیں ۔
چند اور باتیں ہیں جس کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔قربانی کے جانوروں کے فضلات اور ہڈیوں اور چمڑوں اور اوجھڑیوں سے ایسا نہ ہو کہ برادران وطن کو تکلیف ہو اور ہمیں ہماری قربانی کا ثواب بھی نہ ملے اور آپسی محبت و الفت پریم و بھائی چارہ رنجش و دشمنی میں بدل جائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری دنیا کے لئے رحمت بن کر آئے تھے اور آج بھی اور قیامت تک آپ کی رسالت و دعوت ساری انسانیت کے لئے سراپا رحمت ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں صاحب نصاب پر قربانی کو لازم کیا اور نہ کرنے والے پر اپنی سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا، وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کرنے کے آداب و طریقے کو بیان فرما دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو سکھایا کہ قربانی کے وہ حصے جو زائد از اسعمال ہیں، جن کو کھایا نہیں جاتا اس کو زمین میں دفن کردیا کرو تاکہ راہ چلنے والے کو تکلیف نہ اور کسی کو اذیت نہ پہنچے ۔ ہندوستان بلکہ اکثر ملکوں میں تکثیری آبادی ہے ۔ مختلف مذاہب کے لوگ مخلوط آبادی میں رہتے ہیں، ایسے میں ہماری ذمہ داری اور بڑھ جاتی ہے کہ قربانی کے عمل میں سنت نبوی کا بھر پور لحاظ رکھیں ۔ راستے میں ۔ نالے اور گلی میں خون یا جانور کے فضلہ اور ہڈیوں کو ہر گز نہ پھینکیں ۔ راستے اور گلی کوچے کی صفائی ستھرائی کا اجتماعی نظام بنائیں ،لوگوں کا اس کے لئے ذھن ہموار کریں ۔ تاکہ ہماری کسی غفلت سے کہیں کوئی غلط پیغام نہ جائے اور قربانی کی روح سے ہم محروم رہ جائیں امید کہ ان گزارشات پر عمل کرنے کی ہم سب کوشش کریں گے ۔
میں دل کی گہرائیوں سے سب کو عید قرباں کے موقع پر دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں، خصوصا اپنے ان قارئین کو مبارک باد پیش کرتا ہوں جو میری رطب و یابس اور شکستہ تحریر کو صرف پابندی سے پڑھتے ہی نہیں بلکہ میری ہمت افزائی بھی کرتے ہیں اور حوصلہ بھی بڑھاتے ہیں نیز دوسروں تک ارسال بھی کرتے ہیں ۔

Comments are closed.