نمازیوں پر راکٹ ۔۔۔ ایم ودود ساجد

افغانستان سے بہت تکلیف دہ خبر آئی ہے۔۔
عین اس وقت جب کابل میں صدارتی محل کے احاطہ میں کھلے میدان میں ایک بڑے اور مخصوص مجمع کے ساتھ افغانستان کے صدر اشرف غنی عید کی نماز ادا کر رہے تھے اور جب وہ دوسری رکعت کے رکوع سے اٹھ ہی رہے تھے ایک بہت خطرناک آواز والے راکٹ کا حملہ ہوا۔۔
اس وقت افغانستان میں کوئی امریکی یا ناٹو فوجی باقی نہیں ہے۔۔ ترکی کے فوجی صرف ہوائی اڈے کی حفاظت کیلئے ٹھہر گئے ہیں ۔۔ صدارتی محل پہلے سے ہی غیر معمولی طور پر بھاری سیکیورٹی کے محاصرہ میں ہے۔۔
سوال یہ ہے کہ یہ راکٹ کس نے داغے۔۔۔ جب تک افغانستان کی حکومت کوئی تفتیشی رپورٹ جاری نہیں کرتی کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔۔ افغانستان سے باہر بیٹھے ہوئے مبصر کوئی حتمی رائے قائم نہیں کرسکتے۔۔
لیکن جس طرح طالبان مسلسل تصادم کے راستے پیش قدمی کر رہے ہیں اور جس طرح افغان فورسز کے ساتھ ان کا کشت وخون جاری ہے اس سے یہی اندازہ لگایا جارہا ہے کہ یہ راکٹ افغان صدر کو ہلاک کرنے کی غرض سے طالبان نے داغے ہیں ۔۔ خود صدر اشرف غنی نے بھی نماز کے بعد یہی بیان جاری کیا ہے۔۔
مجھے ابھی طالبان کے تعلق سے کوئی رائے ظاہر کرنے کی عجلت نہیں ہے۔۔ لیکن اولین ردعمل کے طور پر کہا جاسکتا ہے کہ یہ وہ پہلے والے طالبان معلوم نہیں ہوتے۔۔۔
جس وقت راکٹ فائر ہوا اور زبردست بلکہ بھیانک آواز گونجی اس وقت لوگ رکوع سے اٹھ رہے تھے۔۔یعنی جیسے ہی بھیانک آواز آوائی امام نے سمع الله لمن حمدہ کہا۔۔ چھ سات صفوں میں اندازہ کے مطابق کوئی 200 نمازی تو ہوں گے۔۔ لیکن تیسری یا چوتھی صف میں صرف ایک نمازی پر گھبراہٹ طاری ہوئی ۔۔ وہ بھی 380 ڈگری کے زاویہ پر گھوم کر پھر نماز میں شامل ہوگیا۔۔۔ صدر نے یا ان کے ساتھیوں نے تو کوئی ردعمل ہی ظاہر نہیں کیا۔۔ کسی کے ماتھے پر شکن تک نہ تھی۔۔ اطمینان سے نماز پوری کی اور دعا وخطبہ کیلئے بیٹھے رہے۔۔ سب سے زیادہ مطمئن رویہ امام کا تھا۔۔
فی الواقع نماز شئی ہی ایسی ہے۔۔ الا بذکر الله تطمئن القلوب ۔۔ خبر دار! الله کا ذکر ہی دلوں کو اطمینان بخشتا ہے۔۔ افغان صدر سیاسی اعتبار سے طالبان کی نظر میں کتنے ہی برے ہوں لیکن الله کی نظر میں ان سے برا کوئی اور نہیں ہوسکتا جو الله کے حضور سجدہ ریز انسانوں پر راکٹ برسائیں ۔۔
Comments are closed.