Baseerat Online News Portal

عیدالاضحی کا پیغام امت مسلمہ کے نام

ابو معاویہ محمد معین الدین ندوی قاسمی
خادم تدریس
جامعہ نعمانیہ، ویکوٹہ، آندھرا پردیش

مذہب اسلام میں صرف دو ہی عیدیں ہیں، ایک عیدالفطر اور دوسرا عیدالاضحی، آج یہی دوسرا عیدالاضحی کا دن ہے، آج پوری دنیا میں مسلمانان عالم عیدالاضحی کی خوشیاں منا رہے ہیں، شاداں و فرحاں ہیں، ہر کلمہ گو کا چہرہ تروتازہ ہے، ہر ایک،ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے ہیں، چھوٹے بڑے سب خوش و خرم نظر آرہے ہیں، یہ عید قرباں خاتم الانبیاءﷺ کے جد امجد سیدنا ابراھیم علیہ السلام اور آپ کے فرزند ارجمند سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی سنت ہے، اللہ رب العزت اپنے خلیل سیدنا ابراھیم علیہ السلام کو کئی امتحانات سے گزارا، اور آپ علیہ السلام تمام امتحانات میں صد فی صد کامیاب رہے۔
انہیں امتحانات میں سے ایک بے مثال امتحان یہ بھی تھا کہ اپنے ہونہار فرزند سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو راہ خدا میں قربان کریں، جیسا کہ قرآن حکیم میں واضح طور پر ہے ارشاد ربانی ہے:
*رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ *فَبَشَّرۡنٰہُ بِغُلٰمٍ حَلِیۡمٍ*فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ السَّعۡیَ قَالَ یٰبُنَیَّ اِنِّیۡۤ اَرٰی فِی الۡمَنَامِ اَنِّیۡۤ اَذۡبَحُکَ فَانۡظُرۡ مَاذَا تَرٰی ؕ قَالَ یٰۤاَبَتِ افۡعَلۡ مَا تُؤۡمَرُ ۫ سَتَجِدُنِیۡۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ مِنَ الصّٰبِرِیۡنَ*فَلَمَّاۤ اَسۡلَمَا وَ تَلَّہٗ لِلۡجَبِیۡنِ*وَ نَادَیۡنٰہُ اَنۡ یّٰۤاِبۡرٰہِیۡمُ*قَدۡ صَدَّقۡتَ الرُّءۡیَا ۚ اِنَّا کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ*اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الۡبَلٰٓـؤُا الۡمُبِیۡنُ*فَدَیۡنٰہُ بِذِبۡحٍ عَظِیۡمٍ * وَ تَرَکۡنَا عَلَیۡہِ فِی الۡاٰخِرِیۡنَ* (الصفٰت:108/100)
اے میرے رب! مجھے نیک بخت اولاد عطا فرما، چنانچہ ہم نے اس کو ایک بردبار بیٹے کی خوشخبری دی، پھر جب وہ ابراھیم کے ساتھ دوڑ دھوپ کی عمر کو پہنچ گیا تو ابراھیم نے کہا:اے میرے بیٹے! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تم کو ذبح کر رہا ہوں تو تم سوچ لو کہ تمہاری کیا رائے ہے؟ بیٹے نے کہا:آپ کو جو حکم ہوا ہے، اسے کر گزریئے، ان شاءاللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے، چنانچہ جب دونوں نے (حکم الہی کے سامنے)سر جھکا دیا اور باپ نے بیٹے کو پیشانی کے بَل لٹا دیا، تو ہم نے اس کو آواز دی:اے ابراھیم! یقیناً تم نے خواب کو سچا کر دکھایا، ہم اسی طرح نیکی کرنے والوں کو بدلہ دیا کرتے ہیں، حقیقت میں یہ بڑا امتحان تھا، ہم نے ایک بڑا ذبح کیا ہوا جانور اس کے فدیہ میں دیا، اور ہم نے ان کا ذکر خیر بعد کو آنے والوں میں باقی رکھا۔
اس واقعہ سے چند باتیں سامنے آتی ہیں اور وہی عیدالاضحی کا پیغام بھی ہے:
(1)حکم خداوندی کے سامنے کسی پس وپیش کے بغیر جھک جانا، خواہ اس کی حکمت سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔
(2)ہمارا تعلق سیدنا ابراھیم علیہ السلام سے ہے جو بارہا امتحانات سے گزارے گئے ہیں، ہمارے ساتھ بھی رب کا وہی معاملہ ہوگا، اس لئے ہم ہمہ وقت اس کے لئے تیار رہیں۔
(3)ہم جس طرح رب کی خوشنودی کے لئے جانوروں کی قربانی دیتے ہیں، اسی طرح ہمیں اپنی خواہشات نفسانی کی بھی قربانی دینی ہوگی۔
(4)سیدنا ابراھیم علیہ السلام کو اپنی اولاد سے زیادہ اپنے رب سے تعلق تھا تبھی تو اپنے فرزند ارجمند کو ذبح کے لئے پیشانی کے بَل لٹا دیا، آج ہمیں بھی اپنی اولاد سے زیادہ اپنے رب سے تعلق جوڑنا ہوگا۔
(5)عید قرباں ہر سال ہمیں یہ پیغام دیتی ہے اور یہ تجدید عہد کراتی ہے کہ تم اسوۂ ابراھیم کو کبھی فراموش نہ کرنا کیونکہ یہ تمہارے نبی کریم ﷺ کے جد امجد کا طریقہ ہے۔
اللہ تعالی ہم تمام مسلمانوں کو عیدالاضحی کے تمام پیغامات پر صدق دل سے عمل کرنے کی توفیق بخشے۔ (آمین)

Comments are closed.