سیلاب کی تباہ کاری اور ہماری ذمہ داری۔۔۔?️از : محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند 9358163428

پورے مہاراشٹر خاص کرکوکن ،رتناگیری علاقے میں بارش کی کثرت اور اس کے بعد سیلاب کی تباہی کے جو مناظر اور انسانی زندگی کے جو کربناک حالات سوشل میڈیا کے ذریعہ سامنے آرہے ہیں وہ دردمند دل رکھنے والے انسان کے رونگٹے کھڑے کردینے والے ہیں حالات بد سے بدتر ہیں کوکن سے علاقوں میں توقیامت کاسا منظر ہے محلے کے محلے گھر دکان مکان کے وجود تک مٹ گئے ہیں بعض بعض جگہ تو پتہ ہی نہیں چلتا کہ یہاں بھی کوئی عمارت یا کوئی دکان ومکان کا کبھی وجود تھا دکانوں کی اشیاء تک بہہ گئیں شہر مہاڑ میں کوئی ایک گھر بھی سلامت نہیں کوئی دکان صحیح سلامت نہیں بچی کئی کئی کوئنٹل کی گاڑیاں خس وخاشاک کی طرح بہہ گئیں انسانی جانوں کے اتلاف کا اگرچہ ابھی کوئی اندازہ نہیں لیکن حالات دردناک ہیں ، موصلات کا سارا نظام ٹھپ ہے بجلی ندارد ہے سڑکیں پل تباہ ہو چکی ہیں ہر شخص کے لئے پہچنا بھی مشکل ہے
ان حالات میں سیاسی مفاد سے اوپر اٹھ کر بلا تفریق مذہب وملت اس وقت مدد کی سخت ضرورت ہے راشن پانی دوا ڈاکٹرس کھانے پینے کے تمام طرح کے سامان ضروریات زندگی کے کپڑا بچوں کے دودھ ان تمام چیزوں کی سخت ضرورت ان حالات میں ہوتی ہے براہ راست یاریلیف کے کاموں میں لگے ہوئے لوگوں کے توسط سے تنظیموں اور اداروں کے پلیٹ فارم سے جس بھی طرح ہوسکے اس وقت یہی سب سے بڑا دینی اخلاقی وملی فریضہ ہے
قوم وملت کا درد ان کے ساتھ ہمددردی وغمخواری، مصیبت زدوں کی امداد پریشان حال لوگوں کی نصرت ، ان کے نجات کی سبیل کرنے کی فکر ، ان کے حالات کی درستگی کی دعا یہ ایک مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے اور یہ صفات جس صاحب ایمان کو حاصل ہو جائے وہ نہ صرف یہ کہ بڑا خوش نصیب ہے بلکہ یہ چیزیں اس کے نجات وفلاح کا ذریعہ آفات وبلاؤں سے حفاظت اور ظاہری وباطنی ترقیات کا سبب بھی ہیں اللہ ہم سب کو زیادہ سے زیادہ اس میں حصہ لینے کی توفیق دے شھید ہونے والوں کی مغفرت ،ان کے درجات بلند فرمائے پسماندگان کو صبرجمیل اور ان کے جلد از جلد بازآبادکاری کی سبیل پیدا فرمائے اور بعدمیں پیدا ہونے والے حالات سے محفوظ فرمائے
Comments are closed.