Baseerat Online News Portal

” منور رانا” کیا سے کیا ہوگئے دیکھتے دیکھتے…! (خبر در خبر) از نور اللہ نور

خدا جب کسی انسان کے اندر کوئی جوہر و کمال ودیعت کرتا ہے تو یہ اسے کامیابی کی معراج تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور بسا اوقات اوج کمال سے خاک پر لاکر رکھ دیتا ہے. 

یہ انسان کے اوپر ہے کہ وہ کس طرح استعمال کرتا ہے اگر وہ اس کا درست ، موزوں اور مثبت استعمال کرتا ہے تو یہ فن کا خالق بھی بن جاتا ہے اور اپنے فن کا موجد و منفرد شخص بن جاتا ہے
مگر جب اس قابلیت کے زعم میں حد سے متجاوز ہوجاتا ہے ، اس کے نشے میں مخمور اپنی غلطی کو درست گرداننے لگتا ہے ، خود کو ہی مصلح اور حق پر سمجھنے لگتا ہے ، دوسروں کو کہتر و کمتر سمجھنے لگتا ہے
تو پھر یہ فساد اسے عرش سے فرش پر پٹخ دیتا ہے ، عزت و شہرت کی منار سے قعر مذلت میں اوندھے منہ گرتا ہے اور ایک وقت کا مقبول و معروف شخص وقت کا انتہائی مبغوض و نا پسندیدہ شخص بن جاتا ہے.
ایسا ہی کچھ حادثہ ہوا ہمارے بزم سخن کے” سخنور ” اردو ادب کے ممتاز شاعر ، ملک و بیرون ملک کے مشاعروں کی شان” منور رانا ” جی کے ساتھ اردو ادب میں کامیاب سفر گزارنے کے بعد اور بے حد مقبولیت بٹورنے کے بعد اب ان کو اس کامیابی کا خمار سا چھانے لگا ہے.
اور اس کا اس قدر غلبہ ہے کہ اب وہ شعرو شاعری کی دنیا سے بڑھ کر اب وہ فلسفی ، عالم ، سیاسی بصیرت رکھنے والے سیاست دان ، اور ماہر سماجیات و سیاسیات بھی ہوگئے ہیں
ان کے نزدیک علما بکے ہوئے ہیں ، فرسودہ خیالات سے لپٹے ہوئے ہیں ، ان کے گمان میں ایک باصلاحیت آزمودہ کار ، ایوارڈ یافتہ سیاست دان احمق اور بیوقوف ہے وہ اغیار کا ایجنٹ ہے اور امت کا سودہ کر رہا ہے اور عوام تو ان کو بیوقوف اور حالات سے نابلد معلوم ہوتی ہے اس لئے وہ ہر ہفتہ پوری قوم کی طرف سے ترجمانی کے لئے میڈیا سے روبرو ہوجاتے ہیں.

اگر وہ یہیں پر اپنے قدم روک لیتے تو ان کے حق میں بڑا اچھا ہوتا مگر وہ تمام حدوں اور ادب و شائستگی کی ساری حصاروں کو توڑ کر ، زبان و ادب کی زریں لباس سے نکل کر بازارو اور فحش زبان استعمال کرنے پر آمادہ ہوگئے اور جس زبان سے انہوں نے ماں کی شان میں قصیدے پڑھے تھے اسی زبان سے دوسرے کی ماں کی شان دشنام طرازی کر رہے ہیں.
منور رانا جی! یہ آپ کہاں آگئے، آپ کس قدر ادبی زبان کو فحش گالیوں سے آلودہ کر رہے ہیں، آپ یہ بھول کیسے گئے کہ آپ کی بھی دو صاحب زادیاں ہیں ، اور آپ بھی کسی ماں کے بیٹے ہیں.

سچ کہوں تو آپ نے ادب و فن شاعری کی توہین کی ہے ، آپ قابلیت کی زعم میں غلط و صحیح کی تمیز کو سرے سے مسترد کردیا ، اور جس بلندی پر تھے اس سے کہیں زیادہ گہری کھائی میں گرے ہوئے ہیں لیکن آپ تو نہیں مانیں گے کیونکہ آپ تو شاعر ہیں، فلسفی، اور ماہر سیاسیات بھی،
سیاسی رنجش اپنی جگہ ، ذاتی چپقلش اپنی جگہ مگر اس کو میڈیا میں اجاگر کرنا ، غلیظ و نازیبا الفاظ کا استعمال کرنا ، اور کسی کی ذات کو لعن طعن کرنا یہ کہاں کی انسانیت ہے اور یہ کیسی بد تہذیبی ہے؟
منور رانا جی! آپ کہاں تھے اور کہاں آگئے، کیا تھے اور کیا ہوگئے ، ساری چیزیں استعداد و قابلیت ہی نہیں، تھوڑی بہت انسانیت کی روح کو برقرار تو رکھتے ، آپ عرش سے فرش پر آگئے ہیں.
مگر کیا کیجیئے اپنی دختران کی سیاسی راہ ہموار کرنی ہے ، اور اپنی ناک اونچی رکھنی ہے تو پھر یہ سب بچکانہ حرکتیں تو سرزد ہوگی ہی
سچ میں کیا تھے اور کیا ہوگئے دیکھتے دیکھتے…!

Comments are closed.