اپنے ہرمحلہ میں غیر مخلوط کوچنگ سینٹرس قائم کیے جائیں

مفتی محمد اشرف قاسمی
مشرکین وکفار کے ساتھ مسلم لڑکیوں کا اپنے متاع ایمان کا سودہ کرنے کے واقعات کا سرچشمہ اور کالادھواں اگلنےوالا کنواں اسکولس،کالجز، اور بیوٹی پالرسینٹرس ہیں۔
اس وقت تعلیم کی جولہر چل رہی ہے، اس سے نہ لڑکیوں کو روکا جا سکتا ہے اور نہ روکنا مناسب ہے۔
ضرورت ہے کہ دینی نہج پر اپنے اسکولس وکالجز قائم کیےجائیں، اسکولس وکالجز کے قیام میں دشواری ہوتو کم ازکم ہرمسلم محلے میں غیرمخلوط کوچنگ سینٹرس ضرور قائم کیے جائیں۔
کالج کی لڑکیوں کے اندر اگر اسلام پرفخرکااحساس پیدا کردیا جائے تو یہی نہیں کہ ان کا ایمان محفوظ رہے گا،بلکہ وہ بڑی قوت کے ساتھ تعلیم یافتہ غیر مسلم عورتوں کے درمیان اسلام کی نقابت و ترجمانی کریں گی۔ ان شاءاللہ
میرے علم و مطالعہ کے مطابق اس سلسلے میں مولانا سیدابوالاعلی مودودی علیہ الرحمہ کی کتاب ” پردہ” بہت مفید ہے۔
اس کتاب کے مطالعہ سے کالج کی مسلم لڑکیوں کے اندر اسلام پر فخر کااحساس پیدا ہوگا۔
اسی کے ساتھ تبلیغی جماعت کانظام جس میں *گھریلوی تعلیم* عنوان کے تحت گھروں میں فضائل اور حکایات صحابہ وصحابیات سننے سنانے کا معمول ہے، وہ دین ومذہب پر تصلب اور اسلامی تمدن ہر اطمنان وخوشی کااحساس پیدا کرنے میں کافی مؤثر ہے۔
فقط
بندہ محمد اشرف قاسمی،
خادم الافتاء: شہرمہدپور، اُجین، ایم پی۔
5/سگست2021ء
Comments are closed.