سنگھی دہشت گردوں کے حوصلے بلند کیوں ….؟

از : محمد عظیم قاسمی فیض ابادی
ابھی 9/8/2021 بروز پیر کو وزیراعظم مودی جی کی صدارت میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ ہورہی تھی اور مودی جی نے بڑے زور وشور سے دہشت گردوں کے لئے سمندری راستوں کے استعمال کی روک تھام کی حکمت عملی پر بات کررہے تھے یہ تو اچھی بات ہے ملک وقوم کو ہر طرح کےخطرات سے محفوظ رکھنے کی فکر اور اس کی تدابیر کرنی ہی چاہئے اُس وقت مجھے یاد آرہا تھاکہ
مودی جی کو شاید بھارت میں پنپ رہی دہشت گری بلکہ ملک کے چپے چپے پر سنگھ کی کھلی دہشتگردی ، ملک وقوم کا غارت ہوتا سکون اور ملک کے جمہوری تانے بانے کو تہس نہس کردینے والی ہندو گردی نظر نہیں آتی یا پھر جان بوجھ کر نظر انداز کی جاتی ہے ہاں جسے یقین نہ ہو وہ ملک کی راجدھانی دلی میں صدر جمہوریہ وزیر اعظم وزیرداخلہ ، سپریم کورٹ دہلی ہائی کورٹ کی ناک کے نیچے ملک کی راجدھانی دلی کے جنتر مبتر پرسنگھی دہشت گردوں کی نعرے بازی "ہندستان میں رہناہوگا جے شریرام کہنا ہوگا ” سن سکتا ہے ایک طرف مودی جی دہشت گردی کے روک تھام اور اس کے لئےبحری راستوں کے استعمال پر بات کر رہے ہیں تو وہیں دوسری طرف دہلی میں ان کی رہائشگاہ سے چند میل کی دوری پر کھلےعام دہشتگردی کی جارہی ہے اور دہشت گرودں کی تصویر اور چہرے صاف نظر آتے ہیں لیکن وزیر اعظم کی طرف سے نہ کسی تشویش کا اظہار ہے نہ ہی ان پر کسی طرح کی گرفت اور نہ ہی کوئی ایف آئی آر درج ہوتی ہے نہ ہی اس طرح کے فتنہ پروی ودہشت گردی پر شکنجہ کسنے کی کوئی حکمت عملی پر لب کشائی ہوتی ہے
ہاں کچھ سماجی کارکن اور غیر سرکاری تنظیموں کے اعتراض جتانے پر کچھ نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر تحریر کی جاتی ہے
اور آج 6 لوگوں کی گرفتاری بھی ہوئی اب یہ وقت ہی بتائے گا کہ یہ گرفتاری محض خانہ پوری ہے یا دلی پولیس ان پر UAPA لگانے کی ہمت دکھا سکتی ہےـ
سوال یہ ہے کہ کیا اپنے ملک میں پنپ رہی سنگھ کی دہشت گردی ، کھلے عام مسلمانوں کو دھمکی، ان کے خلاف نعرے بازی ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ نہیں ہے..؟ کیا اس سے ملک کا چین سکون یہاں کی امن وشانتی اور بھائی چارے اور گنگا جمنی تہذیب کے لئے مشہوردیش کےلئے خطرہ نہیں ہے…..؟ ملک کی جمہوریت اور آئین کا کھلا مزاق نہیں ہے…..؟
سوال یہ ہے ان دہشت گردوں کو اس طرح کی نعرے بازی کرنےکی جسارت بار بار کیوں ہوتی ہے….. ؟ کبھی نرسنگھا نند جیسا لعین نبی کریم صلی اللہ عیہ وسلم کا شان میں گستاخی کرتا ہے کبھی اسلام ومسلمانوں کے جذبات مجروح کئے جاتے ہیں کبھی کپل شرما جیسا بدبخت ” گولی مارو سالوں کو ” جیسا بھڑکاوں نعرہ دیتا ہے اور ہمیشہ سے امن کا گہوارہ رہنے والی دلی دیکھتے ہی دکھتے قتل کا گہوارہ بن جاتی ہے ، یہ کن کی شہ پر ہوتا ہے یہ لوگ جن کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہئے وہ کھلے کیوں گھوم رہے ہیں ان پر سخت دفعات کے تحت مقدمہ کیوں درج نہیں ہوتا ان کی UAPA کے تحت گرفتاری کیوں نہیں …؟ یہ لوگ بی جے پی کے لیڈر وکارکن کیوں بنے ہوئے ہیں …؟
ان پر کوئہ کیس تک درج نہیں ہوتا وہ بھی دہلی کے اندر ، ان کو بار بار دلآزاری کی چھوٹ کیوں ہے ….؟ اس کی جواب دہی کس کی ہوگی یہ نفرت کی سیاست یا نفرت کی سوداگری کرکے ملک کے امن وآمان کو کون داؤ پر لگاتا ہے ….؟ اورسرکار قانون ان کے سامنے بے بس کیوں ہیں ….؟
ان غنڈوں فسادیوں کی بڑھتی ہوئی ہمت کا راز کیا ہے….؟ مزید ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کیوں کی جاتی ہے …..؟
9 اگست کو دلی کے جنتر منتر پر یہ کوئی اچانک پیش آنے والا واقعہ نہیں ہے جس سے دلی پولس بے خبر رہی ہو بلکہ اس سے پہلے دلی کے دوارکا میں حج ہاوس کے قیام کے خلاف ایک مہاپنچایت بھی ہوچکی تھی جس میں خوب جی بھر کر مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا گیا تھا ایسے میں جنتر منتر پر ریلی کیوں ہونے دی گئی اور ریلی بھی *جی جے پی کے لیڈر سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائےنے آرگنائز کیا تھا* بی جے پی نے ایسے فسادی لیڈروں کو کیوں پال کر رکھتی ہے …؟ مودی جی اس طرح کے مسلم مخالف نعرے دیکھ سن کر اور اس طرح مسلمانوں کے خلاف کھلی دہشت گردی قتل وغارت میں ملک کا مسلمان خود کو محفوظ محسوس کر سکتا ہے..؟ جب ایسے لوگوں کے خلاف آپ نے آپ کی سرکار نے وزیرداخلہ نے ایک لفظ بھی بولنا گوارا نہ کیاہو
مودی جی اس دیش کو باہری دہشت گردوں سے زیادہ سنگھ کے ان اندرونی دہشت گرودں سے خطرہ ہے جو نفرت پھیلاتے ہیں جو آئے دن مسلمانوں کے خلف زہر اگلتے ہیں جو مسلم مخالف نعرے بازی کرتے ہیں اور سماج میں نفرت کا زہر گھولتے ہیں
اگر ملک میں برسوں پرانا بھائی چارہ پیار محبت بنارہے، نفرت پھیلنے والوں اور زہر اگلنے والوں پر لگام لگے، کوئی کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح نہ کرسکے، ہندوستانی ایک قوم کی طرح ہی رہیں تو باہری کوئی طاقت ملک کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ورنہ تو ملک اندرونی خلفشار ، آپسی رنجش ، اور نفرتوں کے شعلوں میں جل کر راکھ ہوجائے گا اورپھر دیش بدیش لمبی لمبی پھیکنے سے بس یہی ہوگا کہ
دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کےداغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
Comments are closed.