باغی زندگی 

 

گلشن مبین (بجوات سیالکوٹ)

کچھ الفاظ صرف الفاظ نہیں ، زندگی کے لیے ایک روشنی، امید اور کبھہ نئی زندگی ثابت ہوتے ہیں

کچھ ایسے لفظ مجھے ملتے ہیں سٹیٹس پہ ۔۔اور سچ میں وہ اللہ تعالی کی طرف سے ہمارے لیے ایک اشارہ ہوتے ہیں۔آپ کسی کی خاطر اپنی جان بھی قربان کردو ،ساری انا ختم کردو ،دنیا سے الگ ہوجاؤ ۔۔۔

لیکن ایک وقت ایسا آتا ہے وہ انسان آپکی ساری وفائیں آپ کے منہ پہ مار دیتا ہے ۔۔

کوئی پرواہ نہیں کرتا اُسکو پرواہ نہیں ہوگی کسی کی خاطر دو یا تین دن بھوکے بھی رہو یا مر بھی جاؤ فیملی کے علاوہ کسی کو فرق نہیں پڑتا ۔میرے ساتھ ہمیشہ ایسا ہوتا ہے کہ جب میں بہت ٹوٹ چکی ہوتی ہوں آنکھوں میں آنسوں ہوتے ہیں تو کوئی آیت سامنے سے گزر جاتی ہے ۔۔کبھی نماز چھوڑ دوں تو کہیں سے نماز ریمائنڈر مل جاتا ہے ۔۔کیونکہ اللہ تعالی انسان کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتے ۔اکثر لوگوں کے لہجے مجھے رُلا دیتے ہیں اور سب کے ساتھ ہی ایسا ہوتا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ ہم انسانوں سے امید رکھتے ہیں۔پتہ ہے؟ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ میں نے دنیا بنائی ہی ایسی ہے کہ وہ آپ کو دکھی کرے گی توڑ دے گی تا کہ تم میری طرف رجوع کرو ۔۔اور ایسا ہی ہوتا ہے کوئی پھر ہمیں کچھ کہتا ہے ہم روتے ہیں دکھی ہوں تو رب بہت یاد آتا ہے پھر اسکی بارگاہ میں جا کر رو رو کے سکون کی دُعا کرتے ہیں اور شرمندگی بھی ہوتی ہے۔لیکن ہم جب بھی رجوع کرتے ہیں اُس کو الرحمن پاتے ہیں جتنی بھی دیر سے جائیں کبھی آپکو ریجیکٹ نہیں کرے گا

جب جاتے ہیں اُسکی بارگاہ میں تو احساسِ شرمندگی ہوتا ہے لیکن رب ایسی زات ہے جو شرمندگی میں مزاق نہیں بناتا ،خطاؤں کو چھپا لیتا ہے ،اپنی رحمت کی آغوش عطا کرتا ہے۔

لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ جب خوشی ہوتی ہے تو ہم بھول جاتے ہیں اسے اور غم ہو تو یاد آتا ہے اگر زندگی میں غم نا رہیں تو ہم ایسے مسلمان ہیں کہ ہمیں نماز کی توفیق نہیں رہتی اسی لیے زندگی میں غم ضروری ہیں۔

کچھ عرصہ پہلے میری ایک ٹیچر نے مجھے تفسیر پڑھائی ان کا ہر لفظ میری زندگی ہے ،میں نے ہر لفظ سنا ہر لفظ لکھا ایک دن یوں ہوا کہ میں کسی وجہ سے بہت پریشان تھی ،آیت کی تفسیر پڑھاتے ہوۓ انھوں نے ایک جملہ کہا جو میرے دماغ سے کبھی نہیں مٹ سکتا

انہوں نے کہا "ہماری زندگی میں بہت پریشانیاں آتی ہیں پھر ہم اپنی قسمت کے برا ہونے کا رونا روتے ہیں لیکن کبھی سوچنا آپکی پریشانیوں کی وجہ نا قسمت ہے نا کوئی اور چیز آپکی پریشانیوں کی وجہ آپکا دل ہے ”

ان لفظوں نے مجھے حیران کردیا سوال اُٹھا دل میں کہ ایسا کیسے ؟

جواب انکا اگلا جملہ تھا،جواب تھا کہ ہم پریشان اسلیے ہوتے ہیں کہ ہم نے اپنے دل کی وہ جگہ جہاں اللہ تعالی کی محبت ہونی چاہیے وہاں ہم نے اپنی خواہشات کو رکھ لیا ہے ۔اور واقعی یہی وجہ ہے کہ ہم رب کی جگہ خواہشات کو دے دی ہے

ہر چیز اپنے اصل مقام پر اچھی لگتی ہے ان کو وہیں رکھیں ۔۔دل کا وہ مقام جو رب کا گھر ہے وہ انسانوں کو دیں گے تو پریشانیوں کا سامنا ہوگا اور اگر اپنی زندگی کو آسان بنانا ہے تو کبھی بھی کسی انسان سے کچھ مت مانگیں ،کسی انسان سے کوئی امید نا رکھیں ، معاف کرنا سیکھیں، ہمیشہ رب سے مانگیں ، چھوٹی چھوٹی خواہشات کے لیے لوگوں کے سامنے ہاتھ مت پھیلائیں۔

بی ایس کے دوران ہی مجھے ایک ٹیچر ملی

**اقصی نور** جنہوں نے مجھے کیمسٹری پڑھائی، اور بہترین استاد وہ ہوتا ہے جو آپکو دنیاوی تعلیم کے ساتھ دین کی تعلیم بھی دے ، وہ ایسی ہی ہیں ۔ ایک دن انھوں نے ہمیں ایک سٹوری سنائی کہ۔۔

ایک بادشاہ تھا اس نے ایک دن دربار لگایا اور درباریوں سے کہا کہ آج جو کچھ مانگنا چاہتا ہے مانگ لے میں دوں گا۔سارے درباریوں نے اپنی خواہشات کے مطابق مانگا اور حاصل کر لیا۔کسی نے ہیرے لیے اور کسی نے محل میں اعلی مقام مانگا ،سب اپنی خواہشات پوری کر کے خوش ہو گئے ۔ ایک عورت بچ گئی۔ بادشاہ نے اس سے پوچھا کہ تمہیں کچھ نہیں چاہیے؟

وہ عورت بڑی تیز نکلی ،گئی اور جا کر بادشاہ کے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا کہ مجھے بادشاہ چاہیے ۔۔درباری حیران رہ گئے اور بادشاہ بھی لیکن چونکہ اُس نے خود کہا تھا کہ جس کو جو چاہیے میں دوں گا تو مجبوراً بادشاہ کو اس سے شادی کرنی پڑی اور یوں وہ محل، ہیرے،جوہرات ،تاج تحت سب کچھ عورت کی ملکیت ہوگیا۔

اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ رب سے کچھ نا مانگیں ، رب سے رب کو مانگ لیں

ساری دنیا ،جنت تک آپکی ہے ۔

جب رب ہمارا ہوجاۓ گا تو وہ ہر چیز پر قادر ہے وہ سب کچھ عطا کرے گا زندگی آسان رہے گی ۔

اور اپنی زندگی سے خدا کے لیے ، خدا کے لیے منافقت ختم کریں کیونکہ نبیؐ کا فرمان ہے "منافق ہونے سے بہتر ہے تم کافر ہو جاؤ کیونکہ جہنم میں کافر کا درجہ منافق سے بہتر ہے ۔

دنیا کہ سامنے اچھا بن کر آپ کچھ دیر کے لیے خوش تو رہ سکتے ہیں مگر رب کی رحمت سے محروم ہوجائیں گے ۔اس لیے جو بات ہو سامنے کردیں کوئی آپ کو کھا نہیں جاۓ گا زیادہ سے زیادہ برا بھلا کہہ دے لیکن سیاہ اعمال سے بچ جائیں گے

Comments are closed.