حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

صبا فاطمہ

یوں تو چاروں خلفاء ہی نہایت معتبر قابلِ قدر ہیں اور بلند پایہ اوصاف کے مالِک ہیں۔مگر ان میں سے حضرت عمر فاروقؓ کا مقامِ عروج  انتہاۓ اول تک معتبر سمجھا گیا۔جن کے لیئے ہمارے نبی اکرمؐ نے خود خواہش کی تھی اور دعا فرمائ تھی کہ آپؓ دائرہ اسلام میں آئیں اور آپؓ کی بدولت اسلام کو مزید تقويت،اور کامرانی  حاصل ہو۔حضرت عمر فاروقؓ ہجرتِ نبویؐ کے چالیس برس قبل مکہ مکرمہ میں پیدا ہوۓ۔آپؓ کے والد کا نام خطاب ِبن نفیل تھا اور والدہ کا نام ختمہ تھا۔آپؓ چھ نبویؐ کو اپنی بہن اور بہنوئ کی تلاوت قرآن سے متاثر ہو کر کفر وشرک کے قفس سے باہر نکل کر دائرہ اسلام میں آۓ۔آپؓ نے چھ شادیاں کی تھیں۔جن میں آپؓ کے سات بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں۔ آپؓ سپہ گری پہلوانی اور خطابت میں خاصی مہارت رکھتے تھے۔ زمانہ جاہليت میں بہت ہی کم لوگ پڑے لکھے تھے ان میں آپؓ کا شمار بھی ہوتا ہے۔آپؓ بلند اوصاف کے مالک تھے۔آپؓ تجارت کرتے تھے اور تجارت سے آپؓ کو بہت سے تجربے اور فوائد حاصل ہوۓ۔

آپؓ کے بلند حوصلہ تجربہ کاری اور معاملہ فہمی کی بدولت آپؓ کو سفارت کے منسب پر مامُور کر دیا گیا۔آپؓ کو اسلام سے اس حد تک عقِیدت تھی کہ سال کے اکثر دنوں میں روزہ رکھتے تھے۔آپؓ اس قدر بلند پایہ اوصاف کے مالک تھے کہ ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ جس روز آپؓ دائرہ اسلام میں آۓ تو مشرکِین نے کہا

"آج مسلمانوں نے ہم سے سارا بدلہ لے لِیا ہے”

جب آپؓ نے اسلام قبول کیا تو فتُوحات مسلمانوں کا مقدر بن گئیں۔اسلام ہر قدم پر ترقی سے ہمکنار ہوتا گیا۔آپؓ کے خوف و وحشت سے شیطان بھی کوسوں دور بھاگتا تھا۔حضرت محمدﷺ نے حضرت عمر فاروقؓ سے ارشاد فرمایا

"واللہ جس راستے سے تم جاؤ گے اس راستے پر شیطان کبھی نہ چلے گا بلکہ دوسرا راستہ اختیار کرے گا”

مزید ارشاد فرمایا

"میرے بعد اگر کوئ نبی ہوتا تو وہ عمرؓ ہی ہوتا”

آپؓ سے حضرت ابو بکر صدیقؓ بھی خاصی عقیدت رکھتے تھے۔

ایک مرتبہ حضرت ابو بکرؓ نے فرمایا "روۓ زمین میں کوئ شخص مجھے عُمر سے زیادہ عزیز نہیں ہے”

آپؓ نے بے شمار فتوحات حاصل کیں اور دائرہ اسلام کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔آپؓ کےاس بے پناہ جذبۂ اسلام سے عقیدت اور حوصلے کی بدولت حضرت ابو بکرؓ کی وفات کے بعد مسلمانوں نے آپ کو اپنا خلِیفہ مقرر کیا۔حضرت عمرؓ کی غذا نہایت سادہ ہوتی تھی۔یہاں تک کہ بیرونی علاقوں سے جو قاصد اور وفود آتے تھےوہ بھی آپؓ کے ساتھ کھانا کھاتے تو ان کو تکلیف ہوتی تھی۔کیونکہ وہ ایسی غذا کے عادی نہ تھے۔آپؓ کا لباس بھی نہایت سادہ ہوتا تھا۔کپڑوں پر پیوند لگے ہوتے تھے۔آپؓ وہ واحد شخص تھے جنہوں نے خلیفہ بننے کے بعد ایسے بلند پائہ کارنامے انجام دیئے جن کا ان سے پہلے کسی کو بھی شرف حاصل نہیں ہوا تھا۔

آپؓ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے بیتُ المال قائم کیا۔

ماہ رمضان میں تراویح کی نماز باجماعت جاری فرمائ ۔

سب سے بڑھ کر لوگوں کے حالات زندگی جاننے کے لیئے راتوں میں

آبادی کا گشت کیا کرتے تھے۔

شراب پینے والوں کو اس٘ی کوڑے لگواۓ۔

دفاتر قائم کئے اور وزارتیں متعین کیں۔

سب سے زیاده فتوحات کا شرف حاصل کیا۔

صدقے کا مال ِاسلامی امور میں خرچ کرنے سے روکا۔

آپؓ نے تقریباً ١٠ سال اور ٤ ماہ تک خلافت کی۔جب آپؓ پر قاتلانہ حملہ ہوا تو ام ایمنؓ نے فرمایا

"آج اسلام شق ہو گیا ہے”

حضرت عمر خطابؓ سے کم و بیش ٥٣٧ احادیث مروی ہیں۔آپؓ نے ٦٣ سال کی عمر میں شہادت پائ۔کچھ روایات کے مطابق آپؓ کی شہادت ذوالحجہ میں ہوئ اور بعض کے مطابق یکم محرم کو اس دنیا فانی سے شہادت کا رتبہ پا کر رخصت ہو گئے۔

 

Comments are closed.