دجال سے زیادہ خطرناک فتنہ

 

 

محمد صابر حسین ندوی

 

امت مسلمہ کو دجال کے فتنے سے ڈرایا گیا ہے، اس سے پناہ مانگنے اور اللہ تعالی کی رحمت تلاش کرنے کی تلقین کی گئی ہے، اس لئے کہ قرب قیامت دجال کا ظہور اور اس کے فتنے اس قدر شدید ہوں گے کہ ایک مخلص مؤمن کے سوا کوئی اس کے مخالف کھڑا نہ ہوسکے گا، وہ مسلمانوں کو مجبور کرے گا کہ ایمان کی دولت سے دستبردار ہوجائیں، ان پر ظلم و جبر کے ساتھ حیلے، مکاریاں اور فریب بھی دکھائے گا، پھر اگر کوئی نہ مانا تو قتل بھی کردیا جائے گا، وہ ظالم وجابر ہوگا، زمین اس کے فتنے سے کانپ اٹھے گی اور انسان یا الہی! کا ورد کرنے لگے گا، جدید دور میں دجال کے سلسلہ میں وارد احادیث پر سائنسی تحقیق جاری ہے، مصنفین و مولفین اور مفکرین کی خاص تعداد اس میں دلچسپی لیتی ہے اور اس کے بال و پر سے متعلق ہر چھوٹی بڑی چیز کی تحقیقات کرتی ہے، اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے؛ لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال سے زیادہ ایک دوسرے فتنے پر خدشات کا اظہار فرمایا ہے، اور وہ ہیں امت مسلمہ کے گمراہ کن رہنما و رہبر!!! واقعہ یہ ہے کہ دجال کا مقابلہ خلوص وللہیت اور تقوی کی بنیاد پر کیا جاسکتا ہے، اللہ تعالی نے مزید اس کے چہرے مہرے اور علامات کی نشاندہی فرما دی ہے، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس کے چہرے پر ہی کافر لکھا ہوا رہے گا، بَس توحید کی جوت روشن ہو تو اس بلا سے بچا جاسکتا ہے؛ مگر یہ رہنما جو اخلاص کا پیکر، دینداری و للہیت کا مجسم، ہمدردی و رواداری اور اخلاقیات کا سراپا بن کر لوگوں کے سامنے آتے ہیں، اپنی ہنرمندی، صلاحیت قابلیت کا یقین دلاتے ہیں؛ لیکن پس پردہ غیر دانشمندانہ اقدام کرتے ہیں، جمود و تعطل ان کا سہرا ہوتا ہے، کئی دفعہ دجالیت سے سانٹھ گانٹھ ہوتی ہے، اپنے مفادات، خود غرضی اور مطلب برآری کیلئے وہ سب کچھ کیا جاتا ہے جس سے قوم تباہ ہوجائے؛ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ قوم کو اس کا اندازہ بھی نہیں ہوتا اور جب تک وہ اسے سمجھ پاتے ہیں تب تک بہت دیر ہوجاتی ہے، تاریخی واقعات شاہد ہیں کہ ایسے رہنماؤں نے اس امت کو وہ زَک پہنچائی ہے کہ اس سے بر آنا مشکل ہوگیا، یہی وجہ ہے کہ نبی پاک علیہ السلام نے دجال سے زیادہ ان رہنماؤں کے فتنے کو اشد قرار دیا ہے، ضرورت ہے کہ جس طرح دجال سے پناہ مانگی جاتی ہے اور اس کے ظہور و فتنے سے حفاظت کی دعائیں کی جاتی ہیں، اسی طرح فاسق و فاجر رہنماؤں اور قائدین کی فریب کاریوں سے بھی حفاظت کی دعا مانگی جائے؛ساتگ ایسے لوگوں سے خود کو اور قوم کو بچانے کیلئے ہوش و حواس سے کام لیا جائے۔

اخیر میں ایک مولانا وحیدالدین خان مرحوم کا ایک اہم. اقتباس پڑھتے جائیے، جس میں دجال اور اور اس سے اشد فتنے پر تبصرہ کیا گیا ہے، یہ اقتباس اختصار کے باوجود ذہنوں کو اپیل کرتا ہے، محتاط رہنے اور قوم کی باگ ڈور سنبھالنے والوں پر تازیانہ برساتا ہے، آپ رقمطراز ہیں: "حضرت ابوذر غفاری کی ایک روایت کے مطابق، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یعنی میں اپنی امت پر دجال سے بهی زیاده ایک اور چیز سے ڈرتا ہوں- پوچها گیا کہ اے خدا کے رسول، وه کیا چیز ہے جس سے آپ اپنی امت کے اوپر دجال سے زیاده ڈرتے ہیں- آپ نے فرمایا کہ گمراه کرنے والے لیڈر ( الائمه المضلین ) – اس حدیث میں "ائمه” سے مراد بعد کے دور کے مسلم علماء اور قائدین ہیں- ان کے زیاده خطرناک ہونے کا سبب یہ ہے کہ ایک اور حدیث کے مطابق، دجال کی پیشانی پر ک ف ر لکها ہوا ہوگا- ( صحیح مسلم،کتاب الفتن ) یعنی دجال کی گم راہی اتنی زیاده نمایاں هو گی کہ سمجهنے والا اس کو آسانی کے ساتھ سمجھ لے- لیکن مسلم رہنما اور مسلم قائدین کی غلط رہنمائی کو سمجهنا سخت مشکل کام ہوگا- یہ لوگ اسلام اور ملت اسلام کے نام سے لکهیں گے اور بولیں گے، وه بظاہر اپنی بات کے حق میں اسلام کے حوالے دیں گے – اس بنا پر عام لوگ ان کی باتوں کا تجزیہ نہ کر سکیں گے اور ان کو برحق سمجھ کر وه ان کا ساتھ دینے لگیں گے- برائی کی دو قسمیں ہیں —— ایک ہے، کهلی برائی ( naked evil) ، اور دوسری قسم وه ہے جس کو مبرر برائی (justified evil) کہا جا سکتا ہے- پہلی قسم کی برائی کو آدمی معمولی غور فکر سے جان لیتا ہے، لیکن دوسری قسم کی برائی کو جاننا ایک مشکل کام ہے- دوسری قسم کی برائی کو وہی شخص سمجھ سکتا ہے جو بہت زیاده سنجیده هو، جو اپنے ذہن کے اعتبار سے سخت محتاط ہو، جو کسی چیز کا ماننے سے پہلے اس کا تجزیہ اور تحقیق کرے، جو چیزوں کو غیر متعصبانہ ذہن سے دیکهتا هو، جو اہنے جذبات کو الگ کر کے خالص عقلی بنیاد پر باتوں کو سمجهنے کی کوشش کرے، جو کسی خبر کو اس وقت تک نہ مانے جب تک وه غیر جانب دارانہ اسکروٹنی سے درست ثابت نہ هو جائے؛ اس لیے دجال کے شر سے بچنا ممکن ہے، لیکن گمراه قائدین کے شر سے بچنا سخت مشکل کام ہے-” (الرسالہ: جون 2010)

 

 

[email protected]

7987972043

Comments are closed.