صبر و تحمل

تحریر : سویرا عارف مغل
صبر بہت بڑی چیز ہوتی ہے جتنا انسان تھکتا ہے اسے سہہ سہہ کر اور تنگ آجاتا لوگوں کے گھٹیا قسم کی باتوں سےاتنا ہی اسے اس کا صلہ ملتا ہے۔
میں نے بہت بار آزمایا ہے اگر کوئی بولتا رہتا بولتا رہتا اسے بولنے دو یار اس کی اپنی سوچ اور پھر میں تو بس دیکھتی ہی یہی ہوں کون کس حد تک گرسکتا۔
انسان ایک کشتی کی مانند ہے
اور زندگی ایک سمندر کی مانند
جس انسان کو اللہ کنارے کے پاس لے آتا ہے
تو باقی کا جو سمندر ہے وہ بھی وہ ہی پار کراواتا ہے
جسے اللہ بےیارومدگار چھوڑ دے تو پھر کون ہے جو اسکی مدد کرسکے اور جس کا کام اللہ سنوار دے تو کون ہے جو اس کا کچھ بگاڑ سکے ۔
بس مشکلات میں گھبرانا نہیں چاہئے بس اللہ پر توکل رکھیں اور صبر وتحمل سے کام لیں ۔
اور اگر اکیلے کھڑا ہونے کا حوصلہ نہیں ہے تو کبھی حق کا راستہ اختیار کرنے کی کوشش بھی نا کرنا کیونکہ حق کی راہ میں اکیلے ہی کھڑا ہونا پڑتا ہے۔
اگر آپ غلط ہیں تو دنیا بھی صحیح نہیں ہے
اگر آپ صحیح ہیں تو دنیا بھی غلط نہیں ہے
(یعنی اگر آپ غلط راستے پر گامزن ہیں تو دنیا نے اس میں اپنا ضرور کوئی نا کوئی کردار ادا کیا ہوگا ایک اچھا انسان جب برا بنتا تو وہ بہت زیادہ برا بن جاتا ۔اور اگر آپ بالکل ٹھیک ڈائریکشن پر ہو آپ کے خیال سے تو ایسا نہیں ہے کہ صرف آپ ہی ہمیشہ سیدھی راہ پر گامزن ہوتے ہیں اور باقی ساری خدائی غلط ہے اسی غلط فہمی کی وجہ سے آج کل ہر دوسرا بندا یا بندی غرور کا شکار ہے کیونکہ کوئی اپنے آپ کو غلط ماننے کو تیار ہی نہیں۔)
یہ بالکل حقیقت ہے جو جتنا ذہین ہے جتنا حسین ہے جتنا امیر ہے وہ دیکھنے میں تو بہت فٹ فاٹ نظر آتا پر اندر سے یا تو وہ جانے یا اللہ جانے کہ وہ زندہ بھی کیسے ہے؟ وہ کہتے ہیں نا کہ” قلب کی ویرانی ایک میں جانوں ایک میرا خدا جانے”…. اور جو جتنا قابل انسان ہے دنیا واقعی اسے بہت بدترین طریقے سے رول کر رکھ دیتی ہے۔
لیکن یہ بات یاد رکھیں ایک انسان میں انسانیت کبھی نہیں مرنی چاہیے بے شک اس کے ساتھ کتنا ہی برا کیوں نا ہوا ہو کیونکہ اگر اس میں انسانیت مر جاتی ہے تو اس میں اور جانور میں سوائے عقل کے کوئی فرق نہیں رہ جاتا ۔۔

Comments are closed.