آپ کے شرعی مسائل؟

فقیہ العصرحضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مدظلہ العالی
جنرل سکریٹری اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا ۔ بانی وناظم المعہدالعالی الاسلامی حیدرآباد

ایمان کی بدولت جنت
سوال:- کیا ایک مسلمان دنیا میں بغیر نماز پڑھے جنت میں داخل ہوسکتا ہے؟ ہم نے ایک حدیث سنی ہے کہ کسی شخص کے اندر ذرہ برابر بھی ایمان ہوگا، تو اس کی مغفرت ہوجائے گی، کیا یہ صحیح ہے؟ (سید عدنان، عنبر پیٹ )
جواب:- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:
’’ جس شخص نے لاَ اِ لٰہَ اِلاَاللّٰہُ پڑھا ، وہ جنت میں داخل ہوگا، چاہے اس سے زنا اور چوری کا جرم بھی سرزدہوا ہو‘‘ (صحیح البخاري ، حدیث نمبر : ۱۲۳۷ )
نیز حضرت انس ص سے ایک روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ جہنم میں جو مسلمان بہ طور سزا کے داخل کئے جائیں گے ، اللہ تعالی فرمائیں گے کہ ان میں سے جس کے دل میں ایک جَو، ایک گیہوں یا ایک رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو، انہیں جہنم میں سے نکالو ‘‘ ( صحیح البخاري ، حدیث نمبر : ۴۴ )
اس سے معلوم ہوا کہ مسلمان اور صاحب ایمان انشاء اللہ انجام کار ضرور جنت میں داخل ہوں گے، لیکن جو لوگ نماز کا اہتمام نہیں کریں گے، یا کسی اور گناہ کا ارتکاب کریں گے، انہیں پہلے جہنم میں ان کے گناہ کی سزا دی جائے گی، اس کے بعد جنت میں داخل کیا جائے گا؛ اس لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بشارت کی وجہ سے اپنے گناہوں سے بے پرواہ نہ ہو جانا چاہئے، اور ہمیشہ اللہ سے ڈرتے رہنا چاہئے۔

قضاء نمازیں یاد نہ ہوں
سوال:- میری کتنی نمازیں چھوٹ گئی ہیں ،وہ یاد نہیں،اب میں ان نمازوںکی قضاء کرنا چاہتی ہوں تو کس طرح کر سکتی ہوں؟(محمدنواز ، ملےپلی )
جواب:- اس کے لئے آپ کو خود اپنا ذہن ٹٹولنا ہوگا،اور اندازہ لگانا پڑے گا،نماز بالغ ہونے کے بعد فرض ہوئی ہے،عورتوں کے لئے یہ خصوصی رعایت ہے کہ حیض و نفاس کے ایام کی نمازیں ان سے معاف ہیں، اس لئے آپ پہلے اندازہ کریں کہ کتنوں دنوں سے آپ پر نماز فرض ہے اور مہینوں میں کتنے دنوں آپ کو نماز کی ضرورت نہیں ہوتی ؟ پھر غور کیجئے کہ ان پانچوں نمازوں میں کون سی نماز آپ سے زیادہ فوت ہوتی رہتی ہے ، اور کس نماز میں آپ زیادہ پابندی کا اہتمام کرتی رہتی ہیں ؟ ان تمام امور کو ملحوظ رکھ کر اندازہ لگائیے اور جتنی نمازیں زیادہ آپ کے خیال میں قضاء ہوئی ہوں ان کو ادا کرنا شروع کردیجئے ،اگر یہ اہتمام کرلیں کہ جو نماز ادا کریں اسی نماز کی باقی ماندہ نمازوں میں سے ایک نماز بھی ادا کرتی جائیں، تو آسانی ہوگی ،نیت کا طریقہ یہ ہوگا کہ مثلا یوں کہیں کہ میں فوت شدہ پہلی فجر ادا کرتی ہوں یا آخری فجر ادا کرتی ہوں ، آپ کے خیال کے مطابق جب قضاء ادا ہوجائے تو آئندہ کوشش کریں کہ کوئی نماز قضاء ہونے نہ پائے ،اس کے باوجود اگر کچھ نمازیں باقی رہ گئی تو اللہ تعالی کی شان کریمی سے امید ہے کہ اللہ اسے معاف کردیں گے ۔

عہد شکنی کرکے دوسرا نکاح
سوال:-میرے شوہر میرے سر پر ہاتھ رکھ کر قسم کھاتے تھے کہ میں دوسرا نکاح نہیں کروں گا ، لیکن انہوں نے چھپ کر ایک خاتون سے نکاح کرلیا کیا مرد اپنی بیوی اور ماں کی اجازت کے بغیر اس طرح قسم کھاکردوسرا نکاح کرسکتا ہے اور اس کا یہ نکاح ہوجائے گا ؟ (ایک بہن )
جواب:- شریعت نے عدل کی ،اور ایک سے زیادہ بیوی کی ضرورت کو پورا کرنے کی صلاحیت کی شرط کے ساتھ ایک سے زیادہ نکاح کی اجازت دی ہے ، اس کے لئے بیوی یا ماں کی اجازت شرعا ضروری تو نہیں ، لیکن گھر کو اختلاف و انتشار سے بچانے کے لئے اگر ان حضرات کو اعتماد میں لے لیا جائے تو بہتر ہے ، نیز اگر کسی مرد نے اپنی بیوی سے دوسرا نکاح نہ کرنے کا وعدہ کیا ہو تو چونکہ وعدہ کو پورا کرنا اخلاقا واجب ہے ، اس لئے مرد کا یہ قدم اٹھانا وعدہ خلافی میں شمار ہوگا ، اب جب کہ آپ کے شوہر دوسرا نکاح کرچکے ہیں تو بہتر ہے کہ آپ اپنی سوکن کو بہن سمجھ کرانہیں برداشت کریں ، اور صبر و ضبط سے کام لیں ، اس سے آپ کو ذہنی سکون بھی حاصل ہوگا اور انشاء اللہ آخرت میں بھی آپ کو حکمِ شریعت کے تحت خلافِ طبیعت بات کو برداشت کرنے کا اجر و ثواب حاصل ہوگا ۔

ثبوت رضاعت کے لئے قسم
سوال:- ایک خاندان میں ایک لڑکے کا رشتہ طئے ہوئی ، اور بات پکی ہو گئی، لیکن کچھ دنوں بعد دونوں خاندان میں کسی وجہ سے اختلاف ہوگیا،لہذا لڑکی کے گھر والوں نے یہ رشتہ کرنےسے انکار کردیا ،لڑکی نے جب اپنی ماں سے انکار کی وجہ پوچھی تو وہ کہنے لگی کہ میں نے اس لڑکے کو بچپن میں دودھ پلایا ہے، اس سلسلہ میں اس کے پاس کوئی گواہ بھی نہیں ہے ، البتہ وہ قرآن کی قسم کھاکر کہہ رہی ہے کہ میں نے دودھ پلایا ہے ، کیا اس کی قسم کا اعتبار کیا جاسکتا ہے؟(محمدبلال ،سکندرآباد )
جواب:- رضاعت اور دودھ کی حرمت کو ثابت کرنے کے لئے امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک دو مرد یا ایک مرد دو عورتوں کی گواہی ضروری ہے ، جو عمر رضاعت میں دودھ پلانے کے گواہ ہوں :
’’ یثبت الرضاع بما یثبت بہ المال وھو شھادۃ رجلین أو رجل و امرأتین ۔۔۔ و ذکر الکافی و النھایۃ أنہ لا فرق أن یشھد قبل النکاح أو بعدہ ‘‘ (تبیین الحقائق : ۲/۱۷۲۔)
صورت مذکورہ میںچونکہ گواہی کا مذکورہ نصاب پورا نہیں ہوتا ، اس لئے حرمت رضاعت ثابت نہ ہوگی ، البتہ احتیاط اسی میں ہے کہ لڑکے اور لڑکی دونوں اس نکاح سے بچیں اور خوف خدا کو اپنے جذبات پرغالب رکھیں ۔

اجازت کے بغیر زمین کی فروختگی او مسجد کی تعمیر
سوال :- زید نے ایک پلاٹ خریدا جس میں سے کچھ قیمت ادا کردی اور کچھ قیمت آئندہ ادا کرنے کا وعدہ کیا اور یہ پلاٹ بکر کے حوالہ کر کے گیا کہ وہ اس کی نگرانی اور حفاظت کرے بکر نے جو زمین کی فروختگی کا کاروبار کرتا ہے، اس کے گرد و پیش زمین خرید کر پلاٹ بنا کر فروخت کردیا اور عام پلاٹس کے مقابلہ نسبتًا کم قیمت پر زید کا مذکورہ پلاٹ بھی اس کی اطلاع اور اجازت کے بغیر از خود فروخت کردیا ، نیز زید کی ادا کردہ رقم اس کی عدم موجودگی میں اس کے گھر والوں کے حوالہ کردی —– اب کیا زید کی اجازت کے بغیر بکر کا اس کا فروخت کرنا درست ہوا ؟ اور کیا اس زمین پر خریدار حضرات مسجد تعمیر کر سکتے ہیں ؟ (محمدخورشید ، اکبرباغ )
جواب :- شرعا کسی آدمی کے لئے یہ بات جائز نہیں کہ کسی کی زمین اس کی اجازت کے بغیر فروخت کردے اور نہ اس کے فروخت کرنے کاکوئی اعتبار ہے ، اس لئے کہ کسی چیز کو وہی بیچ سکتا ہے جو اس کا مالک بھی ہو ۔( الفتاوی الھندیۃ :۳/۲) ہاں اگر سامان کا اصل مالک اس کی اجازت دیدے اور اس معاملہ کو قبول کر لے تو اب یہ خرید و فروخت درست ہوجائے گی۔
’’ إذا باع الرجل مال الغیر عندنا یتوقف البیع علی إجازۃ المالک‘‘ (الھدایۃ :3/53 )
اس لئے مذکورہ صورت میں بکر کا زید کی زمین اس کی اجازت کے بغیر بیچ دینا شرعا جائز نہیں ، اور نہ ہی یہ خرید و فروخت درست ہوئی ، اس کو چاہئے کہ خریداروں کا روپیہ ان کے حوالہ کردے اور زمین زید کو دیدے ، ابھی جن لوگوں نے اس زمین کو مسجد کے لئے لیا ہے ، ان کے حق میں یہ زمین مغصوبہ سمجھی جائے گی اور غصب کی ہوئی زمین میں نماز پڑھنا اور مسجد بنانا گناہ ہے ، (رد المحتار:۱/۲۸۰)اس لئے زید کی اجازت کے بغیر ایسا کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے ۔

نیٹ سے پیسہ کمانا
سوال: میرا ایک دوست سائبر کیفے چلاتا ہے، جس کے اندر دس بار کمپیوٹر لگا رکھاہے، اور لوگوں کو بیس روپیہ گھنٹہ کے اعتبار سے نیٹ اور کمپیوٹر فراہم کرتاہے، لوگ اسے اچھے اور غلط دونوں مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں تو کیااس سے آنے والی آمدنی اس کے لئے جائز ہے؟(عبد الکریم، تارناکہ،حیدرآباد)
جواب: انٹر نیٹ اصل میں بہت سی مفید اغراض اور ضرورتوں کو پورا کرتا ہے ، اس وقت عالمی سطح پر تجارت اور کاروبار کے لیے انٹر نیٹ بہت بڑا ذریعہ و وسیلہ ہے ،اس لیے یہ فی نفسہٖ جائز ہے ، البتہ جہاں تک ممکن ہو اس کے غلط استعمال کا سدِ باب ہونا چاہئے ، ایک تو انٹر نیٹ میں مالکان کی طرف سے اس کی ہدایت ہو ، دوسرے ایسے پروگراموں کو لاک کردیا جائے ، جو مخربِ اخلاق ہوں ،کیوں کہ اس کی وجہ سے اس کا اخلاقی نقصان وی ہوتاہے۔

اگر خریدار آرڈر دینے کے بعد سامان لینے سے انکار کر جائے ؟
سوال:-اگر آرڈر کی تیاری سے پہلے ضمانت کے طور پر کچھ رقم لے لی جائے اور تیاری کے بعد ضامن یا خریدار اس مال کو لینے سے انکار کر جائے تو کیا رقم ضمانت واپس کرنی ہوگی ؟ (محمد انور ، سنتوش نگر )
جواب:- جو سامان آرڈر پر بنا کر فروخت کئے جاتے ہیں ، اگر ان کا آرڈر دیا گیا اور جو نمونہ دکھایا گیا تھا ، اسی کے مطابق سامان تیار کیا گیا ، تو بعد میں خریدار کا اس سے انکار کر جانا درست نہیں ، کیونکہ خریدو فروخت کا معاملہ مکمل ہوچکا ہے ؛لہذا اب اس پر اس سامان کو لینا اور قیمت ادا کرناواجب ہے ، تاہم اگر وہ اس کے لئے تیار نہ ہو اور شرعی و قانونی حدود میں رہتے ہوئے اس پر دبائو اثر انداز بھی نہ ہو تو ایسا کیا جا سکتا ہے ، کہ اس کی رقم ضمانت میں بازار کے عام نرخ کے مطابق اس سامان کی جو مقدار مل سکتی ہو ، وہ اسے دے دی جائے اور باقی کو کسی اور سے فروخت کرنے کی کوشش کی جائے ۔

Comments are closed.