"نظم ” "خوش رہو پیا کے سنگ” 

 

آمنہ جبیں ( بہاولنگر)

تمہیں میں الوداع کہ رہی ہو

کہ

دیکھوتم دلہن بن رہی ہو

پیا کے سنگ چل رہی ہو

تمہارے پنکھ کھلے کھلے تھے جو

وہ اب کچھ کٹنے لگے ہیں

کہیں پہ عقیدت بڑھے گی

کہیں پہ محتاط تم کو رہنا پڑے گا

تمہاری خوشیوں میں

تمہارے پیار تمہارے جیون میں

ایک شاہزادہ اتر رہا ہے دھیرے دھیرے

تم فلک کی طرف رخ کر کے

خراماں خراماں بڑھ رہی ہو

پیا کے دیس چل رہی ہو

کوئی تمہارے ہاتھوں کا گجرہ

کلائی کی چوڑی

گلے کو ہار بننے والا ہے

یقیں ہے مجھ کو

بےحد تم کو پیار ملنے والا ہے

کیونکہ تم ایک نیا رخ موڑنے والی ہو

گڑیا،کھلونے نخروں سمیت

بابل کا گھر چھوڑنے والی ہو

لیکن یقین ہے مجھ کو

تمہارے مقدر کا ستارہ

چاند کی مانند

آفتاب کی مانند

چمکتا رہے گا

تم اس نئے سفر میں

خوشیوں کے آنگن میں

جی بھر کے جیو گی

اپنا آپ سہانا کر کے

کسی شہزادے کی سنگ

محبت کے گھونٹ پیو گی

میری دعا ہے تم کو

اے میری جاناں میری دوست

اے میری ہم دل

اے میری جان

راس آئے وہ دنیا

پیار ملے ڈھیر سا

خواہش پہ کوئی نہ تو سسک بھرے

راہیں تیری چمک اٹھیں

سفر تجھے وہ راس آئے

امیدوں کے ساتھ جس کی طرف تم بڑھ رہی ہو

Comments are closed.