اپنے گھر ، معاشرہ اور سماج کی فکر کیجئے

ابوالکلام قاسمی شمسی
انسانوں کو اللہ تعالی نے پیدا کیا ،اور اس کو عقل و شعور عطا کیا ، اس کو اچھائیوں اور برائیوں سے آگاہ کیا ، مکلف بنایا اور ذمہ داریاں عطا کیں ،وہ اپنے گھر میں رھتا ھے ،سب سے پہلے اس پر گھر کی ذمہ داری دی ،اور گھر کے مرد و عورت دونوں کو گارجین بنایا کہ وہ گھر میں رھنے والے اہل و عیال اور دوسرے لوگوں کی نگرانی کریں کہ وہ صحیح راستے پر چل رھے ہیں کہ نہیں ،وہ بے روی کے شکار تو نہیں ھورہے ہیں ، صرف ذمہ داری دے کر چھوڑ نہیں دیا گیا ،بلکہ انہیں تاکید کی گئی کہ اس کے بارے میں ان سے باز پرس کیا جائے گا، اللہ تعالی نے کہا کہ تمہارے مال اور اولاد تمہارے لئے فتنہ اور آزمائش ہیں ( الانفال 28) اللہ تعالی نے دوسری آیت میں ارشاد فرمایا ،اے ایمان والوا ! تم اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے بچاؤ (۔التحریم 6 ) ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ،جس کا خلاصہ یہ ھے کہ تم میں سے ہر آدمی ذمہ دار ھے اور ہر ایک سے اس کی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا جائے گا ،اسی طرح انسان سماج اور معاشرہ میں رھتا ھے ، معاشرہ اور سماج میں برائی پیدا ھوتی ھے ،تو پورے سماج اور معاشرہ کی بدنامی ھوتی ھے ،اور پورے معاشرہ میں برائیوں کے پھیلنے کا خطرہ رھتا ھے ،اس طرح یہ ذمہ داری گھر سے سماج کے سرداروں اور دانشوروں پر بھی آجاتی ھے ،اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا جس کا خلاصہ یہ ھے کہ جو کوئی برائی کو دیکھے اور اس میں اس کو روکنے کی طاقت ھو تو اپنی طاقت سے روک دے ،اگر اس کی طاقت نہ ھو تو زبان سے سمجھائے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ھو تو دل سے برا سمجھے ،اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ھے ،اس طرح سماجی برائیوں کو روکنا ھم سب کی ذمہ داری ھے
ھم جس گھر ، گاؤں یا سماج میں رھتے ہیں وہ روز بروز سماجی برائیوں میں ملوث ھوتا جارہا ھے ،اور سماجی برائیوں کا دائرہ بڑھتا جارہا ھے ، اگر اب بھی اس جانب توجہ نہ دی گئی تو بڑی رسوائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا ،اس لئے اس جانب توجہ ضروری ھے
پہلی ذمہ داری گھر کے گارجین کی ھے کہ اللہ تعالی نے ان کو آل اولاد سے نوازا ،ان کے گھر میں بال بچوں کے علاؤہ دوسرے افراد بھی ہیں ،وہ ان کے گارجین اور ذمہ دار ہیں ،ان کی ذمہ داری ھے کہ جس طرح وہ اپنے بال بچوں کی پرورش و پرداخت کرتے ہیں ،ویسے ہی ان کی یہ بھی ذمہ داری ھے کہ ان کی تعلیم اور تربیت پر توجہ دیں ، وہ کہاں آتے جاتے ہیں اور کس سے ملتے جلتے ہیں ،اس کا بھی خیال رکھیں ، بڑی خوشی کی بات ھے کہ سماج کے لوگوں نے لڑکیوں کی تعلیم کی جانب توجہ دی ھے ،لیکن ایسا لگتا ھے کہ کسی سطح پر ان کی تربیت میں کمی رہ گئی ھے جس کی وجہ سے وہ دوسروں کے بہکاوے میں آسانی سے آجاتی ہیں , ہمیں اس جانب توجہ کی ضرورت ھے ، اگر سماج میں کسی سطح پر کوئی برائی نظر آئے تو ہر آدمی کی ذمہ داری ھے کہ اس کو روکنے کی کوشش کرے ،اس کے لئے مندرجہ ذیل طریقے اختیار کئے جائیں تو مفید رھے گا
(1) بچے / بچیوں کو دینی تعلیم دی جائے ، مدارس میں پڑھنے والے مدرسہ جائیں ،جو بچے / بچیاں اسکول میں پڑھتے ہیں ، ان کے لئے مساجد میں صباحی و مسائی مکاتب کا انتظام کیا جائے (2) گاؤں میں کوچنگ کا انتظام کیاجائے ،تاکہ اعلی تعلیم کے لئے کوچنگ کی ضرورت محسوس کرنے پر لڑکے / لڑکیاں گاؤں کے کوچنگ سنٹر میں تعلیم حاصل کریں، باہر جانے کی ضرورت نہ پڑے ،لڑکے / لڑکیوں کے لئے الگ الگ شفٹ کا انتظام کیا جائے ،(3) خواتین کے درمیان پیدا ھونے والی خرابیوں کی اصلاح کے لئے خواتین کے لئے چھوٹے چھوٹے اجتماع کا اھتمام کیا جائے ،جس میں خطاب کے لئے خواتین ھی کو استعمال کیا جائے (4) علماء ، دانشوران اور سماجی کارکنان اس جانب خصوصی توجہ دیں (5) اگر ضروری ھو تو گارجین حضرات سے ملاقات کر کے انہیں سمجھایا جائے (6) امر بالمعروف اور نہی عن المنکر فریضہ ھے ،اس کے لئے ایک جماعت تیار کی جائے جو لوگوں کو سمجھانے کا کام کرے ، (7) مساجد کے ائمہ کرام تعلیم اور اصلاح معاشرہ کو اپنے خطاب کا موضوع بنائیں
اللہ تعالی ھمیں توفیق عطا فرمائے
ابوالکلام قاسمی شمسی
Comments are closed.