"تعلیم نسواں اور معاشرے کی ترقی”

عائشہ صدیقہ (ڈاہرانوالہ)
دنیا تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ایک پڑھے لکھی عورت ہی معاشرے سے مطابقت پیدا کر سکتی ہے۔معاشرے میں ترقی کے لیے ایک عورت کی تعلیم بہت ضروری ہے کیونکہ ایک پڑھی لکھی عورت ہی معاشرے کو مضبوط کر سکتی ہے۔کیونکہ مرد کی تعلیم صرف ایک گھرانے کے لیے ہوتی ہے لیکن عورت کی تعلیم پورے معاشرے کے لیے ہوتی ہے .نپولین بونا پارٹ کا قول ہے "تم مجھے پڑھی لکھی مائیں دو میں تمہیں پڑھی لکھی قوم دوں گا” نپولن بونا پارٹ کے اس قول سے بھی واضح ہوتا پے کہ پڑھی لکھی قوم اور دنیا کی ترقی کے لیے عورت کا پڑھا لکھا ہونا کتنا ضروری ہے۔ تعلیم نسواں دو الفاظ کا مرکب ہے تعلیم۔اور نسواں۔تعلیم سے مراد "علم حاصل کرنا” نسواں "نسا”سے ہے جس کا مطلب "عورتیں” مذہب کا مطالعہ کرنے سے ایک بات سامنے آتی ہے کہ حضرت آدم کو پیدا کیا اور جنت میں ٹھرایا گیا ہر نعمت پاس ہونے کے باوجود وہ تنہائی محسوس کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے حضرت حوا کو تخلیق فرمایا حضرت حوا کی تخلیق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ معاشرے کی تکمیل عورت کے وجود سے ہے "بقول اقبال”
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں
گویا لیل و نہار کی خوبصورتی عورت کے وجود سے ہے۔دنیا میں جتنے بھی رنگ ہیں عورت کی تخلیق کے بعد وجود میں آئیں اسلام نے عورت کو معاشرے میں عزت سے نوازا۔عورت ماں کے روپ میں ہے تو محبت و شفقت،ایثار اور قربانی کا منہ بولتا ثبوت ہے بہن ہے تو اللہ کی بہترین نعمت ہے عورت بیٹی ہے تو خدا کی رحمت ہے عورت اگر بیوی ہے تو دل کا سکون, خلوص،محبت اور چاہت کا حسین افسانہ ہے۔گویا عورت معاشرے کی تکمیل و تشکیل کے لیے ایک اہم حصہ ہے۔عورت کے بغیر نسل انسانی کی تشکیل اور اور نشوونما نا ممکن ہے۔اللہ نے عورت اور مرد کو برابر کا مقام و مرتبہ عطا کیا گویا اسلام نے عورت کو زمین سے اٹھا عرش تک پہنچا دیا۔
علم دلکش افسانہ، ایک خوبصورت احساس اور حسین کہانی ہے علم کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔علم لازوال اور جامع مضمون ہے علم ایک ایسا خزانہ جو کوئی بھی چرا نہیں سکتا۔علم اللہ تعالیٰ کا عطا کر دہ انمول خزانہ ہے جس نے انسانوں کو فرشتوں پر فضیلت بخشی۔علم نے انسانوں کو جہالت سے نکالا علم ایک سمندر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں ۔علم ایک زرخیز زمین ہے جو ہمیشہ پھلتی پھولتی ہے ۔علم کا عمل تعلیم سے مکمل ہوتا ہے علم کے ذریعے سے ہی ہماری تہذیبی اور ثقافتی ورثہ نسل در نسل منتقل ہوتا ہے تعلیم کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے حکومتی اور معاشرتی سطح پر ادارے قائم کیے جاتے ہیں تاکہ تعلیم کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے ۔مذہب اسلام کو دوسرے مذہبوں پر اس لیے بھی فوقیت حاصل ہے کیونکہ اسلام عورت اور مرد دونوں کی تعلیم پر زور دیتا ہے۔قرآن مجید میں بھی لگ بھگ پانچ سو مقامات پر تعلیم کی اہمیت پر زور دیا گیا۔جو پہلی وحی نازل ہوئی وہ بھی تعلیم سے متعلق تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی تعلیم پر بہت زور دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص دن عورتوں کی تعلیم و تربیت کے لیے مختص فرمایا۔بدقسمتی سے اسلام کی ادھوری تفہیم و تعلیم کی وجہ سے عورت کی تعلیم پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں ماضی میں عورتوں کو آزادانہ تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کی جاتی۔ معاشرے میں عورت کی تعلیم صرف گھرداری سیکھنا ہی تصور کیا لیکن جیسے جیسے دنیا ترقی کی راہ پر گامزن ہوئی عورت کو تعلیم حاصل کرنے کی آزادی میسر آئی ۔درحقیقت تعلیم ہی وہ زیور ہے جس سے عورت مستفید ہو کر معاشرے کی تکمیل کر سکتی ہے اور معاشرے کا مقدر سنوار سکتی ہے افسوس یہ ہے کہ ابھی بھی ہمارے معاشرے میں کچھ بزرگ ایسے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ مرد کی تعلیم ضروری ہے عورت صرف گھرداری سیکھے اور دسترخوان سجانا ہی عورت کی تعلیم ہے عورت گھر سے باہر جا کر تعلیم حاصل نہیں کر سکتی اس طرح کی باتیں بےبنیاد ہے۔اسلام میں ہمیں بہت سی مثالیں ملتی ہیں کہ صحابیات بھی تعلیم حاصل کرتی تھی اور تعلیم دیتی بھی تھی حضرت عائشہ صدیقہ،حضرت خدیجہ اور بہت سی صحابیات علم کی ترقی اور فروغ کے لیے کوشاں تھی۔مذہب کو انسانی زندگی میں اہم مقام حاصل ہے۔جس طرح مرد کو بنیادی تعلیمات اور اہم مسائل سے آگاہی ضروری ہے ویسے ہی عورت کے لیے تمام علوم سے آگاہی بہت ضروری ہے۔
موجودہ دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے دنیا ایک عالمی گاؤں میں تبدیل ہو چکی ہے اب وہی ملک دنیا پر حکمرانی کر سکتا ہے۔جو علم اور ٹیکنالوجی میں آگے ہے۔اگر کسی ملک کی نصف آبادی یعنی عورتیں پسماندہ ہے وہ ملک کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتا۔لہذا عورت کی تعلیم معاشرے کی تکمیل کے لیے ضروری ہے پڑھی لکھی عورت معاشرے سے مطابقت پیدا کر سکتی یے۔ایک تعلیم یافتہ عورت اپنا مافی الضمیر آسانی سے دوسروں تک پہنچا سکتی ہے۔ضروری نہیں عورت پڑھ لکھ کر پائلٹ،انجنیئر،ڈاکٹر یا سائنسدان بنے عورت کی اولین ذمہ داری اس کا گھر ہے۔وہ پڑھی لکھی بیوی،بیٹی،ماں اور بہن بن کر اپنی ذمہ داریوں کو زیادہ بہتر طریقے سے پورا کر سکتی ہیں۔
Comments are closed.