مسجد اقصی کودرپیش خطرات (4)

بقلم:مفتی محمداشرف قاسمی

دارالافتاء،مہد پور،اُجین،ایم۔پی

مسجد اقصی کی بعض تعمیرا ت

*مسجد اقصی کے دروازے(گیٹ)*

مسجد اقصی کے پندرہ دروازے(مین گیٹ) ہیں۔ جن میں سے شمالی اور مغربی سمتوں میں دس دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ جب کہ دوسرے پانچ دروازے کافی عرصے سے مختلف اسباب کی بنیاد پر بند ہیں۔ یہ تمام دروازے بلند اور وسیع عمارتوں پر مشتمل ہیں، جن کے اوپر بہت سے مدارس،دفاتر اور رہائش گاہیں ہیں، ان دروازوں کے نام حسب ذیل ہیں:
1۔باب الا سباط(اس باب کا نام باب الاسود بھی ہے)
2.باب الحطہ۔
3۔با ب فیصل(اس کانام با ب العتم بھی ہے)
4.۔باب الغونمہ(اس کانام باب الید بھی ہے)
5۔باب الناظر(اس کانام با ب المجلس اور باب الحبس بھی ہے)
6۔ باب الحدید۔
7۔ باب القطانین۔
8۔ باب المتوضأ(اس کانام باب المطہرۃ بھی ہے)
9۔ باب السلسلہ(اس کانام باب النبی داوٗدؑ بھی ہے)
10۔ باب المغاربۃ(اس کانام باب لبراق اور باب النبی ﷺ بھی ہے)
جب کہ مشرقی اور جنوبی سمت میں پانچ دیگر دروازے ہیں جو صحیح قول کے مطابق صلاح الدین ایوبی کے دور میں اور اس سے پہلے حفاظتی پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے بند کر دئے گئے ہیں۔ ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ الباب المفرد۔
2۔ الباب الثلا ثی۔
3۔ الباب المزدوج۔
4۔ الباب الذہبی(اس کانام باب الرحمۃ والتوبۃ ہے) 5۔ باب الجنائز۔

*منارے*

مسجد اقصی کے چار منارے ہیں:
1.مئذنۃ فخریہ باب المغاربۃ: اسلامی میوزیم کے سا تھ جنوب مغربی کونے میں ہے۔
2۔ مئذنۃ باب السلسلہ: مغربی سمت میں ہے۔
3۔ مئذنۃ باب الغوامۃ:شمال مغربی سمت میں ہے۔
4۔ مئذنۃ باب الا سباط: شمالی سمت میں ہے۔

*قبے(گنبد)*

مسجد اقصی کے احاطہ میں متعد د گنبد ہیں،جن میں اہم ترین گنبد مندرجہ ذیل ہیں:
1.قبۃا لسلسلہ۔
2۔ قبۃ المعراج۔
3۔ قبۃ النبی (محراب النبی)
4۔ قبہ یوسف۔
5۔ قبۃا لشیخ الخلیلی۔
6.قبۃ الخضر۔
7۔ قبۃ یوسف آ غا۔
8۔قبۃ موسی۔
9۔ قبۃ سلیمان۔

*چبوترے*

مسجد اقصی کے احاطے میں مختلف سائز کے چوٹے بڑے چھبیس(26) چبوترے ہیں۔ جن میں سے بعض کے اوپرخوبصورت محرابیں بھی تعمیر کی گئی ہیں۔ ان چبوتروں کو گرمی کے موسم میں نماز اورد رس وتدریس کے لیے تعمیر کیاگیا ہے۔ ا ن میں سے اہم ترین چبوترے مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ سلیمان سبیل والا چبوترہ۔
2۔ عشاق النبی چپوترہ۔ 3۔ قبۃ سلیمانی چبوترہ۔
4.الظاہرہ چبوترہ۔ ۵
5۔علاؤالدین بصیری چبوترہ
6۔قیتبائی سبیل والاچبوترہ۔
7۔ الکرک چبوترہ۔(اس پر کھڑے ہو کر الکرک پہاڑ نظر آ تا ہے۔)
(ملخصاً مِن”بیت المقدس اور فلسطین،حقائق وسازشوں کے آئینہ میں،صفحات27 تا 29 عنایت اللہ وانی ندوی)

مرتب: ڈاکٹر محمد اسرائیل قاسمی۔
آلوٹ، ضلع رتلام، ایم پی۔

جاری۔۔۔۔۔۔

Comments are closed.