مسجداقصی کودرپیش خطرات (مقالہ قسط واراشاعت)

بقلم: مفتی محمداشرف قاسمی
دارالافتاء: شہرمہد پور،اُجین،ایم۔پی
مقالہ برائےسیمینار:اسلامک فقہ اکیڈمی،دہلی،
بمقام:دارالعلوم علامہ عبدالحی حسنی ندویؒ بھوپال(ایم پی)
مورخہ19/و20/ ستمبر2021ء
کون سی وادی میں ہے کون سی منزل میں ہے
عشق بلاخیزکا قافلہ سخت جاں
ایک باراوربھی یثرب سے فلسطین میں آ
راستہ دیکھتی ہے مسجد اقصی تیرا
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مسلمانوں اورعالم اسلام کو ہمیشہ خطرات کا سامنا رہاہے۔ ؎
ستیزہ کاررہاہے ازل سے تا امروز
چراغِ مصطفوی سے شرار ِبولہبی
اسی لیے انتم علی ثغردائم فرمایاگیا ہے۔ لیکن مسجد اقصی کوجس قسم کے خطرات کاسامناہے وہ تمام خطرات واندیشوں سے قوی تروپُرفتن ہیں۔ مسجد اقصی، ارض قدس اور مسجد اقصی کی طرف منسوب اسلام اورمسلمانوں کے خلاف اٹھنے والی تحریکیں وسازشیں پورے عالمِ اسلام پراثرانداز ہو رہی ہیں اور ہوتی رہیں گی۔ اس لیے امت مسلمہ کے ہرہرفرد کے ذمہ مسجد اقصی کو لاحق خطرات کے مواجہہ ومقابلہ کے لیے جد وجہد کرنا ضروری اوردنیا وآخرت میں سرخروئی وسربلندی کا ذریعہ ہے۔ اختیار و اقتدار، قدرت ووُسعت کے باوجود مسجد اقصی کو لاحق خطرات کی روک تھام میں تساہل وسستی کرنا مسلمانوں کے لیے دینی ودنیا وی نقصان وخسارہ کی واضح علامت ہے۔ اس لیے مسجد اقصی کو لاحق خطرات کے موضوع پر غور فکر اورباریکی سے اُن خطرات کا جائزہ لے کر امت مسلمہ کو آ گاہ کرنا،خطرات سے حفاظت بلکہ دفاع واقدام کے لیے انتہائی مفید ومؤثرکام ہے۔ بریں بنا زیر بحث موضوع پر لکھنا،پڑھنا،علمی مذاکرہ کرنا،تحقیق وجائزہ لینا، غور وفکر کرنا ایک اہم اور مبارک ومسعود کوشش اورمسجد اقصی کی حفاظت وصیانت میں بنیادی حیثیت کی حامل سعی ہے۔ مسجد اقصی کے سلسلے میں اس وقت جہاں طاقت کا جواب طاقت سے دینے کی ضرورت ہے وہیں تحقیقی بنیاد(Academic based)پر دشمن کے عزائم و منصوبوں کو سمجھ کر مسجد اقصی کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے افراد تیار کرنااوراُنھیں قلم کے ذریعہ مدد فراہم کرنا بھی بہت اہم کام ہے۔روس میں 1917ء میں فوجی حکومت آجانے کے بعد کمیونسٹ سربراہ لینن جنگل وکہسار میں پناہ لینے پرمجبور ہوگیا تھا، لیکن وہاں مایوس ہونے کے بجائے وہ اپنے قلم کواستعمال کرتا رہا، انجام کار پورے روس میں اس کے بے شمار ہم خیال افراد تیار ہوکر اس کے معاون بن گئے، پھر ُاس نے روس کو فتح کرلیا۔
(تعمیر مساجد اور انسانیت کی رہنمائی،ص 208 بندہ[مفتی]محمد اشرف قاسمی، مجدد الف ثانی اکیڈمی، مہد پور،اُجین،ایم پی،2017ء)
خلافتِ عثما نیہ کے خاتمہ اورعالم اسلام میں باہم تصادم وٹکراؤ اور پھر مسجد اقصی پر یہودیوں کے استیلاء کے لیے عرب علاقوں میں برطانیہ کا انٹلی جنس کمشنر، انگریزی فوجی افسر،صا حبِ قلم لو رینس((Lawwrensce(1888ء-1935ء) نے اولاً اپنے قلم وزبان کو استعمال کیا اور پھر بڑی محنت، ہوشیاری اور لگن کے ساتھ زبان وقلم کے ذریعہ اس نے نہ صرف فلسطین بلکہ پورا عالم عرب یہودیوں کے ہاتھ میں سونپنے میں کامیابی حاصل کی۔ اس لیے بغیر کسی مایوسی کے ہمارے اصحاب ِقلم اور Intellectual Personsکو مسجد اقصی کی بازیابی اور اس کو لاحق خطرات سے حفاظت کے لیے اپنے حصے کی قربانی ضرور پیش کرتے رہنا چاہئے۔
میری سعادت مندی ہے کہ مجھ جیسے طفلِ مکتب کواس موضوع پرملک کے حساس، دور بیں وژرف نگاہ، دین وملت کے انتہائی خیر خواہ طبقے کے سامنے اپنی باتیں پیش کرنے کا موقع دیاگیا۔ اس پر میں”دارالعلوم علامہ عبدالحیؒ حسنی ندوی“ کے ناظم حضرت مولانا محمد معاذخان صاحب نعمانی ندوی کے ساتھ اجلاس کے جملہ منتظمین کا بے حد ممنون ومشکورہوں۔
میرے مقالہ کا موضوع ہے:”مسجد اقصی کو در پیش خطرات“۔ لیکن میں نے زیر مطالعہ مقالہ میں متعینہ عنوان پرلکھنے سے قبل ابتدا ء میں مسجد اقصی کی فضیلت اور اس کی مختلف عمارات وغیرہ بیان کرنے کے بعد فلسطین کے فضائل اور فلسطین وبلدیۂ قدس کے مختلف مقامات کا تعارف پیش کرنا ضروری سمجھا ہے۔
قرآ ن وحدیث کے علاوہ اُردو میں دستیات بعض اہم کتب – جن سے اس مقالہ کی تیاری میں استفادہ کیا- اُن کی فہرست زیرمطالعہ مقالہ کے آخرمیں ”کتابیات“عنوان کے تحت پیش کی گئی ہے۔تاکہ فلسطین کے تعلق سے مزید تفصیل وتحقیق کی دلچسپی رکھنے والے حضرات اُن کتب کی طرف مراجعت کرسکیں.
یہ مذکورہ عنوان پر مفتی محمد اشرف صاحب قاسمی کے ذریعہ لکھے گیے مقالہ کی تمہیدی تحریرکاحصہ ہے۔ مکمل مقالہ کی پی ڈی ایف سوشل میڈیا پرحوالہ قارئین کی جاچکی ہے۔ لیکن مفتی صاحب کے ایما واجازت سے میں نے قارئین کی سہولت کی خاطر اسے سیریز کی شکل میں سوشل میڈیا کے لیے تیار کیا ہے ، اس لیے جو لوگ اپنی عدیم الفرصتی کی بنا پر اس مقالہ کا بالاستیعاب مطالعہ نہیں کرسکتے ہیں وہ سیریز کا ضرورمطالعہ فرمائیں۔ قارئین کی دلچسپی کی پیش نظر مقالہ کے ذیلی عنوانات کو سیریز میں شہ سرخی میں تبدیل کرکے پیش کیا جارہاہے، جنھیں اخبارات ورسائل میں بھی انھیں عنوانات سے معنون کرکے شائع کیاجاسکتا ہے۔ البتہ جو رسائل انھیں مسلسل قسط وار شائع کرنا چاہتے ہوں، وہ ذیلی عنوانات کے بجائے مرکزی عنوان کی شہ سرخی کے تحت شائع کریں تو زیادہ بہتر ہے۔
اللہ تعالی اس مقالہ کی افادیت کوعام وتام فرمائے۔آمین ثم آمین
مفتی صاحب کے مقالات، فتاواجات اور مختلف عنوانات پر تحقیقی واصلاحی تحریروں سے استفادہ کے لیے مفتی صاحب کے درج ذیل ٹیلیگرام چینل کو جوائین کریں۔۔
https://t.me/joinchat/U2cuCarYg0LZ0e2l
اور اصلاحی موضوعات پر مفتی صاحب کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے درج ذیل یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں۔
https://youtube.com/channel/UCw55Btdk5HMNG901Mo15nDA
دعاہےکہ اللہ تعالیٰ حضرت مفتی صاحب کے علم وعمل میں ترقی عطاء فرمائے، اور عامۃ المسلمین کو آپ سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کی توفیق ارزانی عطاء فرمائے۔آمین ثم آمین
بندہ
(ڈاکٹر)محمداسرائیل قاسمی
22ستمبر2021ء
Comments are closed.