مسجداقصی کودرپیش خطرات (7)

بقلم:مفتی محمداشرف قاسمی
دارالافتاء:مہد پور،اُجین،ایم۔پی
” لُد “ دجال کامقتل:
یہ فلسطین کاقدیم اور بڑا تاریخی شہرہے، القدس سے 38/کلومیٹر دور شمال مغرب کی جانب واقع ہے،5600 ق م میں آباد کیا گیا 1937ء سے یہاں انٹر نیشنل ائر پورٹ قائم ہے، باب اللد کے پاس ہی دجال کوحضرت عیسی علیہ السلام قتل فرمائیں گے۔
حَدَّثَنِیْ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرِ نِ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ اَبِیْہِ اَنَّہُ سَمِعَ النَّوَاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْکِلَابِیَّ رضی اللہ عنہ قَالَ: ذَکَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاۃٍ فَخَفَضَ فِیْہِ وَرَفَعَ، حَتّٰی ظَنَنَّاہُ فِیْ طَاءِفَۃِ النَّخْلِ، فَلَمَّا رُحْنَا اِلَیْہِ عَرَفَ ذٰلِکَ فِیْ وُجُوْھِنَا، فَسَاَلْنَاہُ فَقُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ذَکَرْتَ الدَّجَالَ الْغَدَاۃَ فَخَفَضْتَ فِیْہِ وَرَفَعْتَ، حَتّٰی ظَنَنَّاہُ فِیْ طَاءِفَۃِ النَّخْلِ، قَالَ: (غَیْرُالدَّجَّالِ اَخْوَفُ مِنِّیْ عَلَیْکُمْ، فَاِنْ یَّخْرُجْ وَاَنَا فِیْکُمْ فَاَنَا حَجِیْجُہُ دُوْنَکُمْ وَاِنْ یَّخْرُجْ وَلَسْتُ فِیْکُمْ فَامْرُوٌحَجِیْجُ نَفْسِہٖ وَاللّٰہُ خَلِیْفَتِیْ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ، اِنَّہُ شَابٌّ جَعْدٌ قَطَطٌ، عَیْنُہُ طَافِیَۃٌ، وَاِنَّہُ یَخْرُجُ مِنْ خُلَّۃٍ بَیْنَ الشَّامِ وَالْعِرَاقِ فَعَاثَ یَمِیْنًا وَشِمَالًا، یَا عِبَادَ اللّٰہِ! اُثْبُتُوْا۔) قُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا لَبْثُہٗ فِی الْاَرْضِ؟ قَالَ: (اَرْبَعِیْنَ یَوْمًا،یَوْمٌ کَسَنَۃٍ،وَیَوْمٌ کَشَہْرٍ،وَیَوْمٌ کَجُمُعَۃٍ، وَسَاءِرُ اَیَّامِہِ کَاَیَّامِکُمْ۔)) قُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَذٰلِکَ الْیَوْمُ الَّذِیْ ھُوَ کَسَنَۃٍ اَیَکْفِیْنَا فِیْہِ صَلَاۃُیَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ، قَالَ: (لَا، اُقْدُرُوْا لَہُ قَدْرَہُ۔) قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَمَا اِسَرَاعُہُ فِی الْاَرْضِ؟ قَالَ: (کَالْغَیْثِ اِسْتَدْبَرَتْہُ الرِّیْحُ، قَالَ: فَیَمُرُّ بِالْحَیِّ فَیَدْعُوْھُمْ فَیَسْتَجِیْبُوْنَ لَہُ فَیَاْمُرُ السَّمَاءَ فَتُمْطِرُ وَالْاَرْضَ فَتُنْبِتُ وَتَرُوْحُ عَلَیْہِمْ سَارِحَتُھُمْ وَھِیَ اَطْوَلُ مَا کَانَتْ ذُرًی وَاَمَدُّہُ خَوَاصِرَ وَاَسْبَغُہُ ضُرُوْعًا وَیَمُرُّ بِالْحَیِّ فَیَدْعُوْھُمْ فَیَرُدُّوْا عَلَیْہِ قَوْلَہُ فَتَتَّبِعُہُ اَمْوَالُھُمْ، فَیُصْبِحُوْا مُمْحِلِیْنَ لَیْسَ لَھُمْ مِنْ اَمْوَالِھِمْ شَیْءٌ، وَیَمُرُّ بِالْخَرِبَۃِ، فَیَقُوْلَ: لَھَا اُخْرُجِیْ کُنُوْزَکِ، فَتَتَّبِعُہُ کُنُوْزُھَا کَیَعَاسِیْبِ النَّخْلِ قَالَ: وَیَاْمُرُ بِرَجُلٍ فَیُقْتَلُ فَیَضْرِبُہُ بِالسَّیْفِ فَیَقْطَعُہُ جَزْلَتَیْنِ رَمْیَۃَ الْغَرَضِ، ثُمَّ یَدْعُوْ فَیُقْبِلُ اِلَیْہِ یَتَھَلَّلُ وَجْھُہُ قَالَ: فَبَیْنَا ھُوَ عَلٰی ذٰلِکَ اِذْ بَعَثَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ الْمَسِیْحَ بْنَ مَرْیَمَ، فَیَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَۃِ الْبَیْضَاءِ شَرْقِیِّ دِمَشْقَ بَیْنَ مَھْرُوْدَتَیْنِ وَاضِعًا یَدَہُ عَلٰی اَجْنِحَۃِ مَلَکَیْنِ فَیَتْبَعُہُ فَیُدْرِکُہُ فَیَقْتُلُہُ عِنْدَ بَابِ لُدٍّ الشَّرْقِیِّ…(مسند احمد13012)
”سیدنا نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن صبح کو دجال کا ذکر کیا، اس کا تذکرہ کرتے ہوئے آپ کبھی اپنی آواز کو پست کر لیتے اور کبھی بلند، یہاں تک کہ ہم یہ سمجھنے لگے کہ وہ یہیں کھجوروں کے کسی جھنڈ میں موجود ہے، ہم اس سے اس قدر خوف زدہ ہوگئے کہ جب ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ہمارے چہروں پر دہشت سی محسوس کر لی، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دجال کے متعلق مزید دریافت کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آج دجال کا ذکر کیا اور اس دوران اپنی آواز کو کبھی پست کیا اور کبھی بلند، یہاں تک کہ ہم تو یہ سمجھنے لگے کہ وہ یہیں کہیں کھجوروں کے جھنڈ میں موجود ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے تمہارے متعلق دجال کے علاوہ دوسری بات کا اندیشہ زیادہ ہے، کیونکہ اگر میری موجودگی میں دجال آگیا تو میں تم سے آگے اس کا مقابلہ کر لوں گا اور اگر وہ میرے بعد ظاہر ہوا تو ہر آدمی اپنا دفاع خود کر لے گا اور ہر مسلمان پر اللہ تعالیٰ میری طرف سے خلیفہ ہے، (یعنی اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو فتنہ دجال سے محفوظ رکھے گا)، دجال نوجوان ہوگا، اس کے بال گھنگریالے ہوں گے، اس کی آنکھ خوشہئ انگور میں ابھرے ہوئے دانے کی طرح ہو گی،وہ شام اور عراق کے درمیان کے علاقوں میں ظاہر ہوگا اور دائیں بائیں (زمین پر) گھومے گا، اللہ کے بندو! تم اس وقت دین پر ثابت قدم رہنا۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ زمین میں کتنا عرصہ رہے گا؟ آ پﷺ نے فرمایا: چالیس دن، لیکن اس کا ایک دن ایک سال کے برابر، ایک دن ایک مہینے کے برابر، ایک دن ایک ہفتے کے برابر اور باقی دن تمہارے عام دنوں کی طرح ہوں گے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کا جو دن ایک سال کے برابر ہوگا،تو کیا اس میں ہمیں ایک ہی دن کی نمازیں کافی ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’جی نہیں،تم وقت کااندازہ کر کے (وقفے وقفے سے نمازیں) ادا کرتے رہنا۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ زمین میں کس رفتار سے جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کی رفتار اس بادل کی سی ہوگی، جسے ہوا آگے کو دھکیل رہی ہو۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دجال ایک قبیلے کے پاس سے گزرے گا اور انہیں (اپنی ربوبیت) کی دعوت دے گا، لوگ اس کی بات مان لیں گے، پھر وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ بارش برسائے گا اور زمین نباتات اگائے گی، جنگلوں میں چرنے والے ان کے جانور پہلے سے بڑی کوہانوں والے، بھری ہوئی کو کھوں والے اور بڑے تھنوں والے ہو کر واپس آئیں گے، اسی طرح جب وہ ایک دوسرے قبیلے کے پاس سے گزر ے گا اور ان کو (اپنی ربوبیت پر ایمان لانے کی) دعوت دے گا اور وہ اس کی بات کو ردّ کردیں گے، ان کے اموال (ان کو چھوڑ کر) دجال کے پیچھے چل پڑیں گے اور وہ لوگ تنگ دست ہو کر رہ جائیں گے، ان کے پاس ان کے مالوں میں سے کچھ بھی نہیں بچے گا۔ دجال ایک شور زدہ زمین سے گزرتے ہوئے اس سے کہے گا کہ کہ تو اپنے خزانے اُگل دے، تو اس زمین کے خزانے نکل کر اس کے پیچھے یوں چلیں گے، جیسے شہد کی مکھیوں کے لشکر جاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ دجال تلوار کی ضرب سے ایک آدمی کے یک لخت اس طرح دو ٹکڑے کر دے گا، جیسے تیر جلدی سے اور اچانک اپنے ہدف پر جا کر لگتا ہے، پھر وہ اس مقتول کو اپنی طرف بلائے گا تو وہ زندہ ہو کر اس کی طرف آ جائے گا اور اس کا چہرہ بے خوفی اور اطمینان کی وجہ سے خوب روشن ہوگا، دجال اسی طرح لوگوں کو شعبدے دِکھا دِکھا کر گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ مسیح بن مریم علیہما السلام کو مبعوث فرما دے گا، وہ دِمشق کے مشرق میں سفید رنگ کی بلند جگہ پر اتریں گے، انھوں نے ورس اور زعفران کے ساتھ رنگے ہوئے دو کپڑے زیب ِ تن کیے ہوں گے اور فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھے ہوئے ہوں گے، وہ اتر کر دجال کا پیچھا کر کے اسے لُدّ کے مشرقی دروازے کے قریب قتل کر دیں گے…۔“(مسنداحمد13012)
مرتب: ڈاکٹر محمد اسرائیل قاسمی
آلوٹ، ضلع رتلام (ایم پی)
جاری۔۔۔۔۔۔
Comments are closed.