مسجداقصی کودرپیش خطرات (13)

بقلم:مفتی محمداشرف قاسمی

دارالافتاء:مہدپور،اُجین،ایم۔پی

*5.ایران کامشکوک کردار

ایران ;اسرائیل کے خلاف برابر بیانا ت دیتا رہتا ہے، جس سے عالم اسلام کو محسوس ہو تاہے کہ ایران عالم اسلام کے لیے اسرائیل کے خلاف کوئی حوصلہ بخش کارنامہ انجام دینے کے لیے فکرمند ہے۔ لیکن اسرائیل کے تعلق سے اس کا کردار عر ب حکمرانوں سے کم مشکوک نہیں ہے۔ پال فنڈلے(سابق ممبر آ ف پارلیا منٹ امریکہ) نے اسرائیل اور ایران کے تعلقات پر تفصیلی کلام کرتے ہو ئے لکھتے ہیں:
”1979ء میں آ یت اللہ روح اللہ خمینی کے برسر اقتدار آجانے کے بعد بھی اسرائیل کے تعلقا ت ایران سے جاری رہے۔ گوخمینی کی صہیونی پالیسی کے باعث ان تعلقات میں کچھ سرد مہری آگئی لیکن اسرائیل پھر بھی ایران کو اسلحہ دیتا رہا۔ اس میں شک نہیں کہ اسرائیل واشنگٹن کی آ شرواد سے ایسا کرتا رہا۔..(امریکہ کی) نئی آ نے والی ریگن انتظامیہ نے بھی (اسرائیل کی طرف سے ایران کو ہتھیار کی سپلا ئی پر وقتی پا بندی کے باوجود) اسرائیل نے ریگن کے اقتدار کے دوران ایران کوو سیع پیمانے پر ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھی۔“
ایران؛و اسرائیل کے تعلقات کی وجوہات کا جائزہ پیش کرتے ہوئے پال فنڈلے مزید لکھتے ہیں:
”ان میں سب سے پہلے تو یہ بات ہے کہ ایران ایک عرصہ سے اسرائیل کی ’محیطی حکمت عملی‘ میں کلیدی کردار کاحامل ہے۔ یہ اسرائیل کی وہ حکمت عملی تھی،جو اس نے 1940ء کی دہائی کے اخیر اور 1950ء کی دہائی کے آ غاز میں وضع کی تھی، اور جس کا مقصد عر ب قوموں کا مقابلہ کرنے کے لیے عرب مشرق وسطی کے کنارے واقع غیر عرب اقوام کے ساتھ دوستا نہ روابط بڑھانا اور علاقے میں اقلیتی گروپوں سے تعلقات قائم کرنا تھا۔… یہ اسی حکمت عملی کا ثمر تھا کہ اسرائیل کو واقعاتی حقیقت کے طو رپر تسلیم کرنے والا اولین مسلم ملک ایران تھا۔…. اسرائیل کے ایران کے ساتھ دوستانہ روابط کاخصوصی مقصد عراق کو کمزور رکھنا اور اس کی توجہ عرب/اسرائیل مناقشے سے ہٹا ئے رکھنا تھا…؛عالمی سیاست کے قوانین سچے ہیں،جو بھی تہران میں حکمرانی کرے گا، اُسے چار وناچار یروشلم میں حکمرانی کرنے والے کا اتحادی بننا ہی پڑے گا۔‘‘
(Deliberate Deceptions،کا اردو ترجمہ:اسرائیل کی دیدہ وداستہ فریب کاریاں
صفحا160تا162
پال فنڈلے/ مترجم: سعیدرومی)

مرتب:
ڈاکٹرمحمداسرائیل قاسمی،
آلوٹ، ضلع رتلام (ایم پی)

جاری۔۔۔۔

Comments are closed.