مسجداقصی کودرپیش خطرات (14)

بقلم:مفتی محمداشرف قاسمی

دارالافتاء:مہد پور،اجین،ایم۔پی

*6.امریکہ اوروہاں قائم یہودی تنظیمیں

انتہا ئی خلوص بلکہ فدا کاری کے ساتھ ارض حرم پر خادم الحرمین شریفین لقب سے ملقب سعودی حکمراں رُبع صدی سے امریکہ کی میزبانی فرما رہے ہیں۔لیکن امریکہ کے سیاسی، سماجی اور اقتصادی شعبوں میں جس طرح موساد (اسرائیل کی تنظیم)کا اثر ونفوذ ہے اُ س کو دیکھتے ہوئے عرب،اسلام، مسجد اقصی، فلسطین کے مفادات کو نقصان کے بجائے امریکہ سے کسی خیر کی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔ اس وقت امریکہ میں52/ سے بھی زائد صہیونی تنظیمیں ہیں، جن کا مقصد صرف اور صرف اسرائیل اور اسرائیلی مفادات کا تحفظ کرنا اور اسرائیلی عزائم ومنصوبوں کی تکمیل کے لیے امریکہ کو مجبور کرنا ہے۔ امریکہ میں قائم صہیونیوں کی52/ تنظیموں کے نام حسب ذیل ہیں:
1. AMEINU
2.AMERICAN FRIENDS OF LIKUD
3.AMERICAN GATHERING.
4. AMERICAN ISREAL FRIENSHIP LEAGEU.
5.AMERICAN ISREAL PUBLIC AFFAIR COMMITE.
6.AMERICAN JEWISH COMMITE.
7.AMERICAN JEWISH COGRESS.
8.AMERICAN JEWISH JOINT DISTRIBUTION COMMITE.
9.AMERICAN SEPHARDIFEDEARTION.
10.AMERICAN ZIONIST MOVEMENT.
11.AMERICAN FOR PEACE NOW.
12.AMIT.
13.ANTI-DEFAMATION LEAGUE.
14. ASSOCIATION OF REFORMS ZIONIST OF AMERICA.
15.B,NAIB,RITH INTERNATIONAL.
16.BNAIZION.
17. CENTERAL CONFERENCE OF AMERICAN RABBIS.
18. EMUNAH OF AMERICA.
19. COMMITE FOR ACCURACY IN MIDDLE- EAST REPORTING IN AMERICA.
20. DEVELOPMENT CORPORATION FOR ASREAL.
21. FRIENDS OF ISREAL FORCE.
22. WOMEN,S ZIONIST ORGANIZATION OFAMERICA.
23.HEBREW IMMIGRATION AID SOCIETY.
24.THE FOUNDATION FOR JEWISH CAMPUS LIFE.
25. JEWISH COMMUTY CENTERAL ASSOCIATION.
26. THE JEWISH COUNCIL FOR PUBLIC AFFAIS.
27. THE JEWISH FEDERATION OF NORTH AMERICA.
28. JEWISH INSTITUTE NATIONAL SECURITY AFFAIRS.
29.JEWISH LABOUR COMMITE.
30.JEWISH NATIONAL FUND.
31.JEWISH WAR VETERANS OF THE USA.
32.JEWISH RECONSTRUCTION FEDRETION.
33.JEWISH WOMEN INTERNATIONAL.
34. ZIONIST ORGANIZATION OF CONSERVATIVE MOVEMENT.
35.NA,AMTEUSA.
36.ADOCATES ON THE BEHALF OF JEWISH IN RUSSIA,
UKRINE, THE BALTIC STATES AND EURASIA.
37. NATIONAL CUONCIL OF JEWISH WOMEN.
38. NATIONAL COUNCIL OF YOUNG ISRAEL.
39. ORTA AMERICA.
40. RABBINAL ASSEMBLY.
41. RABBINAL CUONCIL OF AMERICA.
42.RELIGIOUS ZIONIST OF AMERICA.
43.UNION FOR REFORM JUDAISM.
44. UNION OF OTHODOX JEWISH CONGREGATION OF AMERICA.
45.UNITED SYNAGOGUE OF CONSEVATIVE JUDAISM.
46.WIZO.
47.WOMEN,S LEAGUE FOR CONSERVATIVE JUDAISM.
48.WOMEN OF RFORM JUDAISM.
49.WORKMEN,S CIRCLE.
50.WORLD ORT.
51. WORLD ZIONIST EXECUTIVE,USA.
52.ZIONIST ORGANIZATION OF AMERICA.
یہ صہیونی تنظیمیں امریکہ میں سرگرم عمل ہیں۔ جن کامقصد اسرائیل کے حوالے سے امریکہ کو دبائے رکھنا ہے۔ امریکہ میں صدارتی الیکشن ہوں یا پھر کانگریس کو کوئی بل پاس کروانا مقصود ہو،اس کے لیے اِن صہیونی تنظیموں کی رضامندی لازمی ہے۔ (ملخصا از:فلسطین میں موساد کی دہشت گردی،صفحات25تا29/ صبا ممتاز نور)
واشنگٹن مخفف ناموں کے لیے شہرت رکھتا ہے، اور کانگریس میں AIPAC” ” سب سے زیادہ مشہور ہے۔ اس کا ذکر ان لوگوں کو چونکا دینے اور متوجہ کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے جو کہ کپیٹل ہل پر مشرق وسطی کی پالیسی سے تعلق رکھتے ہیں۔ "AIPAC”امریکن اسرائیل پبلک افیئر کمیٹی، واشنگٹن میں اہم ترین لابی ہے۔ امریکہ میں اس لابی کے اثر ونفوذ کے بارے میں پال فنڈلے اپنا تجربہ بیان کرتے ہو ئے لکھتے ہیں:
”1967ء میں جب کہ میں چوتھی مرتبہ منتخب ہو کر کانگریس کا ممبر بنا تو مجھے”ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی“ میں نامزد کیا گیا۔ اس وقت میں نے اس کا نام بھی نہ سنا تھا ایک دن میں نے کمیٹی روم میں ذاتی گفتگو کے دوران اسرائیل کے شام پر حملہ کرنے کونا مناسب کہا۔ ایک سینئر ریپبلکن… مشی گن کے ولیم -بروم فیلڈ نے مسکراتے ہوئے مجھے کہا: ’ذراAIPAC” ” کےSi Kenan تک تمہاری اس رائے کی خبر پہونچنے دو پھر دیکھنا‘،اس کا اشارہI.L.Kenanکی طرف تھا جو کہ AIPAC” ” کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر تھا۔ میں اس کے نام سے بھی اتنا نا آ شنا تھا جتنا اس تنظیم کے نام سے جس کا وہ سر براہ تھا۔ بعد میں ثابت ہوا کہ بروم فیلڈ ہنسی مذاق نہیں کر رہا تھا۔ AIPAC” ” کو اس ذاتی گفتگو کی بھنک بھی پہونچ جاتی تھی، جو کہ ایک کانگریس ممبر مشرق وسطی پالیسی کے بارے میں کرے۔(امریکہ میں۔اشرف) اسرائیل پر نکتہ چینی کرنے والے سیاسی خطرات کی دعوت دیتے ہیں۔“
(They Dare to Speak Outپال فنڈلے،سابق ممبر
آف پارلیامنٹ واشنگٹن،اردو
ترجمہ شکنجۂ یہود، صفحہ 51سعید رومی)
یہ ادارہ امریکی مقننہ اور میڈیا میں انتہائی گہرا اثر ونفوذ رکھتاہے۔ اور بڑی سرعت رفتاری کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کرتا ہے۔ مقننہ میں اپنے اہداف تک کس طرح پہونچتا ہے۔ پال فنڈ لے کی زبانی سمجھیں:
”’Action Alert’ کے ذریعے ایک ہزار سے زائد یہودی لیڈروں کو امریکہ کے طول وعرض میں حالا ت حاضرہ سے مطلع رکھاجا تا ہے۔Alert موصول ہونے کا مطلب عموما کیپٹل ہل پر کسی متوقع قانون سازی کے چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوتا ہے۔ یہ مقصد فون کال کرکے، تاردے کر یا بشرط ضرورت ذاتی ملاقات کرکے ناموافق کانگریس ممبر کو قائل کرکے حاصل کرنا ہوتا ہے۔ اس نیٹ ورک (جال) کا اثر بیحد سرعت انگیز ہوتا ہے۔ ایک روز میں نے اپنے خارجہ معاملا ت کمیٹی کے ساتھی کوکانا پھوسی کرکے بتلایا کہ میں شاید زیر غور بل میں اسرائیل کی مدد کم کرنے کی ترمیم پیش کروں۔۰۳ منٹ کے اندر اندر دو عدد کانگریس ممبران متوحش چہروں کے ساتھ میرے پاس آ ئے کہ انھیں اپنے حلقہ ہائے انتخاب سے شہریوں کے فون کال موصول ہوئے ہیں۔ وہ میری مجوزہ ترمیم کے بارے میں تشویش کاشکار ہیں۔“
(They Dare to Speak Outپال فنڈلے،سابق ممبر آ ف پارلیامنٹ واشنگٹن،اردو
ترجمہ:شکنجۂ یہود،
ص66 مترجم سعید رومی)
اپنی دوسری تصنیف میں پا ل فنڈلے امریکہ میں AIPAC” ” کے اثر ونفوذ کے بارے میں لکھتے ہیں:
”… ایک آزاد صحافی ایرک آلٹرا مین بھیAIPAC” ” کامعائنہ کرنے کے بعد اسی نتیجہ پرپہونچا۔ بقول اس کے:’اس میں کچھ شک نہیں حالیہ امریکی تاریخ میں AIPAC” "سے زیادہ طاقت رکھنے والی اور کوئی نسلی لابی نہیں ابھری۔ یہ ثابت کیا جاسکتا ہے کہ یہ درحقیقت واشنگٹن میں قائم شدہ ہر قسم کی لابی سے زیادہ طاقتور ہے۔..AIPAC” ” کا اثر ونفوذ صرف دارالحکومت میں ہی منحصر نہیں بلکہ وائٹ ہاؤس، پینٹا گون، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ،، وزارت خزانہ اور ان سب کے مابین واقع بہت سی دیگر عمارتوں میں بھی عیاں ہے‘۔“
(Deliberate Deceptions،کا اردو ترجمہ:اسرائیل کی دیدہ ودانستہ فریب کاریاں،
صفحہ116،،پال فنڈلے مترجم: سعید رومی)
امریکہ پراسرائیل اور موساد کی اس قدرشدید گرفت کی وجہ سے امریکہ فلسطین، مسجد اقصی، عالم اسلام، عرب حکمرانوں کے دینی امتیازات وتشخصات کے خلاف اسرائیلی مفادات کے لیے ہر وہ کام کرتا ہے اور کرتا رہے گا، جو اسرائیل چاہتا ہے۔ کیونکہ اسرائیل کی تنظیمیں امریکہ کی آ نکھ، کان،ناک اوردل دماغ بنی ہو ئی ہیں۔ امریکہ میں اس قدر صہیونی تنظیموں کی موجود گی کی بنا پر اگر اسرائیل اپنے مفادات کے لیے امریکہ سے کو ئی بات نہ بھی کرے تو بھی یہ تنظیمیں امریکہ کے منہ میں اپنی زبان ڈال کر،امریکہ کے ہاتھوں میں اپنا قلم تھما کر اسرائیل کے حق میں امریکہ سے کوئی بھی فرمان بولوَا اور لکھوا سکتی ہیں۔ اور ایسا ہوتا رہاہے۔ اس لیے فلسطین، مسجد اقصی، اسلام اور عالم اسلام کے لیے امریکہ بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔

مرتب: ڈاکٹر اسرائیل قاسمی

جاری۔۔۔

Comments are closed.