Baseerat Online News Portal

نجیب کی گمشدگی کے 1825 دن اور ماں کی پکار!

 

عبد المتین اشاعتی اورنگ آبادی

[email protected]

 

 

14/اکتوبر 2016 کو نجیب احمد JNU سے غائب ہوا، مکمل پانچ سال (1825 دن) ہوگئے مگر آج تک اس کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔

واضح ہو کہ ‏یوپی کے ضلع بدایوں کا رہائشی نجیب احمد جے این یو کا طالب علم تھا اور ABVP (اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد) کے سنگھی غنڈوں نے اسے 14/اکتوبر کی رات اتنا مارا تھا کہ اس کے کان اور منہ سے خون نکل رہا تھا، اور پھر اس غنڈہ گردی کے بعد 15/اکتوبر کی صبح سے ہی نجیب اپنے ہاسٹل سے لاپتہ ہے، پولس اب تک پتہ نہیں لگا سکی ہے کہ آخر وہ ہے کہاں؟ اس کے ساتھ کیا ہوا؟ کس نے کیا؟ کیوں کیا؟

نجیب کی ماں کہتی ہے: ہر لمحہ میں اس کا انتظار کرتی ہوں، کوئی رات ایسی نہیں گزرتی ہے جب میں اس کے لیے دعا نہ کرتی ہوں۔

مجھے صرف میرا نجیب چاہیے، مجھے کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔

ہر پل میں دروازے کی طرف دیکھتی رہتی ہوں کہ کب نجیب دروازہ کھٹکھٹائے گا، ہر لمحہ میں اس کا انتظار کرتی ہوں۔

نجیب ایک دن ضرور واپس آئے گا اور صحیح سلامت واپس آئے گا۔

2019 میں جب وزیر اعظم نریندر مودی نے ہیش ٹیگ "#میں بھی چوکیدار” چلایا تھا تو نجیب کی والدہ نے اس کے جواب میں یہ ٹویٹ کیا تھا کہ ” اگر آپ چوکیدار ہیں تو میرا بیٹا نجیب کہاں ہے؟”

جے این یو کے شعبۂ تاریخ میں ریسرچ اسکالر "ابھے کمار” لکھتے ہیں کہ : کالج یونیورسٹی میں پڑھنے والے مسلم طلبہ ان فرقہ پرستوں کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح چبھتے ہیں، وہ یہ نہیں چاہتے کہ تعلیم یافتہ ہونے کے بعد یہ نوجوان اپنے ہم وطنوں کے شانہ بشانہ چل کر ملک وقوم کی خدمت میں کوئی اہم کردار ادا کرسکیں۔

وہ آگے لکھتے ہیں کہ نجیب کی لڑائی صرف اکیلے نجیب کی لڑائی نہیں ہے بلکہ یہ ہندوستان کے سیکولر تشخص اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی لڑائی ہے جس میں شامل ہونا ہم سب کا فرض ہے۔

لہذا ہم بھی "بصیرت آن لائن” کے پلیٹ فارم سے ملک کے سسٹم، عدلیہ، وزارت خارجہ، وزارتِ داخلہ، مسلم قیادت، اداروں اور تنظیموں اور جے این یو انتظامیہ سے یہ سوال کرتے ہیں کہ نجیب کی گمشدگی کو پانچ سال (1825 دن) کا طویل عرصہ گزر گیا پھر بھی اب تک اس کا سراغ کیوں نہیں لگایا جاسکا؟ کیا نجیب کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا؟ یا پھر سسٹم کی بے حسی میں وہ کہیں گم ہوگیا؟ یا وہ اس لیے نہیں مل رہا کہ وہ کسی عام گھرانے کا چشم وچراغ ہے؟ یا اپنی ذہانت اور جی جان لگاکر محنت سے پڑھنے کی وجہ سے وہ شیطان نما غنڈوں کی بد نظری کا شکار ہوگیا؟ اللہ ہی بہتر جانتا ہے! آخر وہ دن کب آئے گا جب ایک ماں کو اس کا نجیب مل جائے گا!؟

مسلم تنظیموں اور ملی قیادتوں سے معذرت کے ساتھ:

اس کے قتل پر میں بھی چپ تھا میرا نمبر اب آیا

میرے قتل پر آپ بھی چپ ہیں اگلا نمبر آپ کا ہے!

Comments are closed.