ایک شخص ایک کارواں

طاہر ندوی
مشرقی سنگھ بھوم جھارکھنڈ
دنیا میں ایسے بھی افراد پیدا ہوتے ہیں جو اپنی سادگی سے سب کے من کو موہ لیتے ہیں ، سب کو اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں کچھ ایسی ہی شخصیت کے مالک تھے حضرت مولانا حفظ الرحمن ندوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ الواسعۃ
اللہ ان کی قبر پر ضوفشانی کرے آمین ۔
حضرت مولانا کی شخصیت میں اس قدر سادگی تھی کہ دیکھنے والے کو یقین ہی نہ ہوتا کہ موصوف علم و ادب اور فضل و کمال کے میر کارواں ہیں جو بیک وقت کئی زبانوں پر یکساں قدرت رکھتے ہیں ، طبیعت میں سادگی کچھ اس قدر تھی کہ معمولی کپڑے ، سر پر دو پلی ٹوپی ،کبھی رکشے پر سوار سبزیوں کا تھیلا لئے اپنی دنیا میں مگن رہنے والے ، کلاس کی پابندی کرنے والے اور طلبہ کو اپنے قول و عمل سے خوش رکھنے والے ایک بہترین استاذ تھے ۔
یقیناً یہ حضرت مولانا کی دین سے محبت کی علامت تھی کہ اگر مولانا چاہتے تو بڑی سے بڑی نوکری کر سکتے تھے لیکن حضرت مولانا نے دین کو دنیا پر ترجیح دے کر اپنی آخرت سنوار لی اور اپنی زندگی دارالعلوم ندوۃ العلماء کے حوالے کر دی ۔
دارالعلوم ندوۃ العلماء آپ کی خدمات کا ہمیشہ ممنون و مشکور رہے گا ، خسارہ تو ادارہ اور طلبہ دونوں کا ہوا ہے امید ہے کہ اللہ اس ادارے کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائے اور ہم طلبہ آپ کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ آپ کی خدمات کو قبول فرما کر آپ کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے اور آپ کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین یارب العالمین ۔۔۔
Comments are closed.