مسجداقصی کودرپیش خطرات (20)

(بیسویں اور آخری قسط)
بقلم:مفتی محمداشرف قاسمی
دارالافتاء:شہرمہد پور،اجین،ایم۔پی
*مسجداقصی کی حفاظت کے لیے تجاویز
حضرت مولانانور عالم خلیل امینی صاحبؒ نے اپنی کتاب کے آخر میں اختصار کے ساتھ”مسلمانوں اور عربوں کے کرنے کے کام“ عنوان کے تحت کچھ اہم ہدایات تحریر فرمائی ہیں۔ اُ ن ہدایات پر عمل آوری ہی سے مسجد اقصی کی حفاظت ممکن ہے۔ وہ اختصار کے ساتھ ذیل میں پیش ہیں۔
”٭ صہیونی دشمن کے ساتھ ’معاہدوں‘ کے عنوان سے کیے گیے سارے معاملات سے مسلمانوں کو دست بردار ہوجا نا چاہئے۔
٭ سفارتی، تجارتی اور دِگر نوع کے سارے تعلقات صہیونیوں سے فی الفور منقطع کرکے، جن ملکوں میں صہیونی سفراء ہیں، اُنھیں بھگا دینا چاہئے۔
٭ فلسطین ومسجد اقصی کے دفاع کے تئیں ماضی کے متحدہ اسلامی عربی مشترکہ منصوبے پر دوبارہ عمل شروع کر دیا جانا چاہئے۔
٭ عربی حکومتوں کو ماضی کی طرح سرکاری طور پر فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کی مکمل امداد کااِعلان کر دینا چاہئے۔
٭صہیونیوں کی طرف سے ’غزہ‘ کی ناکہ بندی ختم کروا کے سا ری گزر گاہوں کو کھلوا نا چاہئے اور مصر کو ہمیشہ کے لیے ’فتح‘ بارڈر کو کھول دینے کے لیے مجبور کرنا چاہئے۔اس کے لیے عربی اسلامی ملکوں کو ’غزہ‘ کی بندر گاہ پر اپنے بحری جہاز بھیجنے چاہئیں، ان جہازوں کے ذریعہ’غزہ‘ والوں کو غذا ودوا اور ضروری سامانِ حیات بھی پہونچانا چاہئے۔
٭ صہیونیوں کے ساتھ امن مذاکرات اور تعلقات کو ’قدرتی بنانے‘ کی ساری کارروائیوں کو فعل ِعبث قرار دے کر سارے معاہدوں کو منجمد کردینا چاہئے؛ کیونکہ اُ ن سے اب تک کوئی فائدہ ہوا ہے نہ آ ئندہ ہونے کو ہے۔
٭ فلسطینی مزاحمتی جماعتوں کی – عوامی سطح کی طرح- سرکاری سطح پر مدد کے ساتھ اُنھیں ’دہشت گرد‘کہنے، اوران کے ساتھ ’دہشت گردوں‘ کاسامعاملہ کرنے سے باز آجانا چاہئے۔ ساتھ ہی ’محمود عباس‘ کی غیر قانونی حکومت وصدارت سے ہاتھ کھینچ لینا چاہئے۔ جن کی تحریک ’فتح‘ فلسطینی انتخابات میں بُری طرح ہار چکی تھی، اور جس اسرائیل وامریکہ اور ہمارے مغرب نواز عربی واسلامی ملکوں نے زبردستی فلسطینیوں پر تھوپا ہے۔ ان کی جماعت کے اکثر اہل کار بے دین، خدا بے زار؛ بلکہ خداکو گالی دینے والے ہیں۔…
٭ عربوں اور مسلمانوں کو با لآخر یہ ایمان لے آنا چاہئے کہ فلسطین کی آ زادی آ ج نہیں تو کل صرف قانونی مزاحمت اور اسلامی طریقہ کار ہی سے ہوسکتی ہے۔
٭ عر ب ومسلم حکمرانوں کو کم از کم مسئلہ فلسطین کے حوالے سے یک رائے ہوجانا چاہئے۔….“
(ملخصا از:فلسطین کسی صلاح الدین کے انتظار میں،ماخوذ،691//692/مولانا نور عالم خلیل امینی)
عرب ومسلم حکومتوں کے بزدلا نہ بلکہ اسلام بیزاری پر مبنی فیصلوں کی وجہ سے عام مسلمانوں کومزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
طاقت کے ذریعہ چھینی ہوئی چیز باتوں سے واپس نہیں لی جا سکتی ہے۔ اس لیے مسجد اقصی کی بازیابی کے لیے ہر سطح پر ہمیں طاقت کے استعمال کی کوششیں کرتے رہنا چاہئے۔
جس میں عرب ومسلم ملکوں اور او آئی سی کے ممبران میں اسلام دشمن اسرائیلی بٹیروں کو ہٹانے کے لیے عام مسلمانوں کے ساتھ اہل ایمان حکومتی اہل کاروں کوہر ممکن کو شش کرنی چاہئے۔
شعرا ء واُدبا اور خطباء کو چاہئے کہ مسجد اقصی کی حفاظت کے لیے عامۃ المسلمین کو ہرقسم کی قربانیاں (جس میں مسجد اقصی کی زیارت کے لیے سفر کی ترغیب بھی ہو) پیش کرنے پرآ مادہ وتیار کریں۔کسی بھی طبقہ کی طرف سے مسجد اقصی کے خلاف ادنی حرکت کرنے والوں کا ہر طرح تعاقب کیا جائے۔
اثریاء واغنیاء اور علماء، ادباء،صحافیوں اور عام مسلمانوں کو مسجد اقصی کی زیارت کے لیے پوری دنیا سے سفر کرنا چاہئے۔
دعا ہے کہ میری یہ ٹوٹی پھوٹی تحریر مسجد اقصی کی حفاظت کے لیے اپنی جان ومال کی قربانی پیش کرنے والوں کے لیے نذرانہئ محبت کے طورپر ہی سہی! اللہ تعالی قبول فرماکر اس کی نافعیت کو عام و تام فرما ئے۔ فقط
کتبہ:محمد اشرف قاسمی
دارالافتاء: شہر مہد پور،اُجین، ایم پی۔
شب12 بجے، 25/ محرم الحرام1443ھ مطابق 4/ ستمبر2021ء
E.Mail. [email protected]
Tahora Colony, Eadgah Road,
Mahidpur city,Ujjjain,(M.P.) Pin,N 456443
مرتب: ڈاکٹر محمد اسرائیل قاسمی
آلوٹ ، ضلع رتلام، ایم پی
Comments are closed.