واہ کیا خوب ہے نا !جیت ہو تو ہندوستانی ہار ہوتو محمدی

 

محمد زکریا ممتاز
دیناج پور بنگال الہند

یو ں تو راقم کا کرکٹ کھیل سے دور دور تک کا کوئی ناطہ نہیں ہے ، لیکن اس دفعہ T20 2021 ورلڈ کپ میں ہندوستان کی شکست کے بعد سے سو شل میڈیا کے ہر ایک پلیٹ فارم پر جو ہنگامہ برپاہے ، خصوصا ٹویٹر پر 1گھنٹہ 2 گھنٹہ نہیں بل کہ مکمل 24 گھنٹہ غدار نام سے "محمد سمیع ” کو ٹارگٹ کر کے ٹرینڈ چلایاگیاہے ، اور اس کے تحت جو پوسٹز شیر کی جارہی ہیں یاکی گئی ہیں ، بہت ہی شرمناک اور قابل مذمت ہیں ، ہمیں اپنے وطن عزیز سے بہت محبت ہے لیکن ان سنگھیوں نے اس ہار سے جو نفرت کا بازار گرم کر رکھا ہے اس کا نتیجہ ہے کہ کہیں کشمیری طلبہ پر حملے ہورہے ہیں تو کہیں خود محمد سمیع کو پاکستان جانے کی صلاح دی جارہی ہے اور گندی گندی گالیاں دی جارہی ہیں اور نہ جانے کیا کیا کہا جارہا ہے.
بڑے افسوس کے ساتھ لکھنا پڑرہا ہے کہ ان کی حمایت میں سابق کرکٹرز کو آنا پڑرہا ہے اور وہ یہ کہنے پر مجبور ہورہے ہیں کہ ہمیں وہی پرانا ہندوستان چاہیے ، جو اس نفرت سے پاک تھا ہم نے بھی اسی فیلڈ میں ان کے ساتھ کھیلا ہے لیکن کبھی بھی نفرت سے پر ایسے ماحول کاسامنا نہیں کیا ، ہمیں چاہیے کہ ہم اس نفرت سے باہر نکلیں اور اس قسم کی بکواس بازی سے دور رہیں.

بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور لٹل ماسٹر سچن ٹندولکر بھی محمد سمیع کے حق میں اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ "جب ہم بھارتی ٹیم کو سپورٹ کرتے ہیں تو ہم ٹیم کے ہر کھلاڑی کو سپورٹ کرتے ہیں”
لٹل ماسٹر نے محمد سمیع کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ "محمد سمیع دنیا کے بہترین بولرز میں سے ایک ہیں ، کل محمد سمیع کا دن اچھا نہیں تھا جو کسی بھی کھلاڑی کے کیریئر میں آسکتا ہے” ۔ سچن ٹنڈولکر نے مزید کہا کہ ” میں محمد سمیع اور بھارت کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ کھڑا ہوں۔”

واضح رہے کہ بھارت کی ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان کے ہاتھوں شکست پر بھارتی ٹیم کے واحد مسلمان کھلاڑی محمد سمیع کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے.
پاکستان کے خلاف ورلڈ کپ ٹی -ٹوینٹی کے مقابلے میں ،ہندوستان کی ہار کے بعد ، فرقہ پرستی کے غلیظ چہروں نے پھر سر اٹھایا ہے ،اور ہمیشہ کی طرح ہار کا سارا ٹھیکرا ایک مسلمان کھلاڑی محمد سمیع کے سر پھوڑ دیا ہے ۔ ملک کو کئی کرکٹ کے کئی مقابلے کوجتانے والے محمد سمیع اب غدار کہے جا رہے ہیں ،الزام لگ رہا ہے کہ انہوں نے پیسے لے کر خراب گیند بازی کی ہے، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ چوں کہ وہ مسلمان ہیں اس لیے پاکستان کو جتانے میں انہوں نے مدد کی ہے
یہ بات تاریخ سے شاہد ہے کہ اب تک کرکٹ میچ کو مذہب کے ساتھ کبھی نہیں جوڑا گیا.
لیکن اب یہ ملک بڑی برق رفتاری کے ساتھ فرقہ پرستی کے راستے پر رواں دواں ہے ، جو اس ملک کی ناکامی کا بین ثبوت ہے ،
ہاں یہ اور بات ہے کہ پاکستانی کھلاڑی اپنے مذہب کا پاس ولحاظ کھیل کے میدان میں بھی باقی رکھتے ہیں ، جو وائرل ہونے والی تصویروں سے معلوم ہوتا ہے جو کہ بیشک قابل داد ہے اور ان لوگوں کے لیے باعث سبق بھی جو اس کھیل کو دیکھنے کے لیے اپنا فریضہ چھوڑ دیتے ہیں یا بھول جاتے ہیں، جب کہ اسی کھیل کو از خود سر انجام دینے والے اپنے رب کو نہیں بھولتے۔

Comments are closed.