تریپورا جل رہا ہے بھارت سو رہا ہے!

 

 

احساس نایاب ( شیموگہ، کرناٹک )

ایڈیٹر گوشہ خواتین واطفال بصیرت آن لائن

 

تریپورا جل رہا ہے، بےگناہ مسلمان مارے جارہے ہیں اور بھارت سورہا ہے ۔۔۔۔

حال ہی میں بنگلہ دیش میں قرآن کی بےحرمتی کرکے سوشیل میڈیا پہ پوسٹ شئر کی گئی جس کے بعد وہاں فساد بھڑکا ۔۔۔۔۔

بنگلہ دیش میں ہوئے فساد کے ردعمل میں بھارت کی شمالی ریاست تریپورہ میں 21 اکتوبر کو

آر ایس ایس ، بجرنگ دل ، وشوا ہندو پریشد و دیگر شدت پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں تقریبا ساڑھے تین ہزار ہندو جمع ہوئے اور اسلام و مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرہ بازی کی گئی ۔۔۔۔۔

محمد تیرا باپ کون ہے؟ جیسے نعرے لگائے گئے اور بھیڑ نے اس کے جواب میں ہرے کرشنا ہرے رام کہا ۔۔۔۔۔۔۔

پھر دیکھتے ہی دیکھتے جئے شری رام کے نعروں کے ساتھ یہ ریلی خونی بھیڑ کی شکل اختیار کرگئی ۔۔۔۔۔۔

مقامی لوگوں کے مطابق اس ریلی کا مقصد ہی تھا مسلم گھروں اور مساجد پر حملہ کرنا، اسی مقصد کے ساتھ یہ بھیڑ مکمل تیاری کے ساتھ جمع ہوئی تھی ۔۔۔۔۔۔

اور وہی سب کچھ ہوا جس کا اندیشہ تھا ۔۔۔۔۔

دی وائر کی رپورٹ کے مطابق

ہندوتوادی سنگھی بھیڑ نے پہلے تو ایک مسجد اور چند مسلم گھروں اور دکانوں پہ حملہ کیا، پتھربازی ہوئی، مسلم گھروں اور دوکانوں میں گھُس کر لوٹ مار توڑ پھوڑ کی گئی، مسلم خواتین کو ذلیل کیا گیا ، بزرگون بچون کو مارا پیٹا گیا اور کئی مساجد کو نظرآتش کیا گیا ۔۔۔۔۔ اور اس دوران تریپورا کے مختلف علاقوں میں اسی بربرتا کے ساتھ گھروں اور دوکانوں کو لوٹا جارہا تھا، وہاں موجود قیمتی اشیاء کو توڑ پھوڑ کر جلایا گیا مسجدوں کے اندر داخل ہوکر قرآن و دیگر مذہبی کتابوں کو پھاڑ کر ان کی بےحرمتی کی گئی ، وہی مقدس کتابیں جن پہ مسلمان غلاف چڑھا کر رکھتے ہیں، آنکھوں سے لگاکر چوما کرتے ہیں، اُنہیں آنکھوں کے آگے ان پاک مقدس کتابوں کو جلاکر راکھ کیا گیا انہیں ناپاک پیروں تلے روندھا گیا ۔۔۔۔۔۔

اور اس پورے تشدد کے دوران 6 مساجد کو نذرآتش کیا گیا اور تقریبا 16 مساجد مسمار کردی گئ ہیں ۔۔۔۔۔

تریپورا کے مسلمان فی الحال خوف و دہشت کے سائے میں جی رہے ہیں، کئی مسلمانوں نے اپنے اپنے علاقوں سے ہجرت کرکے محفوظ جگہ کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں تو کئیوں نے دوردراز اپنے دوست و احباب کے گھروں میں پناہ لی ہوئی ہے اور کئی مسلمان ایسے بھی ہیں جن کا وہاں کوئی پرسان حال نہیں ہے اور وہ مجبورا گھرون میں قید باہر نکلنے سے گھبرا رہے ہیں،

کیونکہ راستوں، چوراہوں میں کبھی ہندوتوادی بھیڑ کا تانڈاؤ ہے ، تو کہیں خود سنگھی پولس کی دہشت ۔۔۔۔

ایسے میں مسلمانوں کے آگے ایک طرف کنواں تو دوسری طرف کھائی ہے ۔۔۔۔۔۔۔

اور حالات قابو میں ہونے کے بات کہنے والی پولس و انتظامیہ کے سبھی دعوے کھوکلے ہیں اور صاف بات تو یہ ہے کہ پولس دنگائیوں پہ قابو پانے میں نکمل ناکام رہی ہے، ۔۔۔۔۔۔

اور ان تمام خوفناک حالات کے باوجود تریپورہ بی جے پی سرکار کی جانب سے اس پورے معاملے پہ ایک بیان تک سامنے نہیں آیا نہ ہی مرکز کی مودی سرکار نے لب کشائی کی ہے۔۔۔۔۔

یہاں پہ اگر میڈیا کی بات کی جائے تو

بھارت کی مین اسٹریم گودی میڈیا بنگلہ دیش فساد پہ جس قدر چلاتی رہی وہ بھارت کا انگ بھارت کا حصہ تریپورہ کے جلنے، مسلمانوں کے لٹنے پہ خاموش تماشائی بن کر آرین خان کے غیرضروری مدعا کو طول دے رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ تاکہ تریپورہ میں مسلمانوں پہ ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جائیں اور عوام شاہ رخ خان، آرین خان کے معاملے میں الجھی رہے ۔۔۔۔۔۔

ویسے بھی بھارت میں 2014 بی جے پی اقتدار کے بعد سے یہی سب کچھ ہوتا آیا ہے، اصل مدعوں کو دبانے کے لئے بی جے پی سرکار اور گودی میڈیا کسی نہ کسی غیرضروری معاملے کو ہائی لائیٹ کرکے جنتا کا مائنڈ ڈائورٹ کرتی ہے۔۔۔۔

جس بنگلہ دیش فساد کو بہانہ بناکر تریپورا میں ہندو تنظیموں نے آتنک مچایا ہوا ہے اور گودی میڈیا بار بار ہندو خطرے میں ہے کہہ کر بھارت کی اکثریت کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکارہی ہے اور بی جے پی نیتا منتری مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کررہے ہیں ۔۔۔۔

اُن کے لئے یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے چار سو سے زائد مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے جس کے بعد اُن کی اس کاروائی پہ اُن کی مذمت بھی کی جارہی ہے باوجود وہ اپنے ملک کی اقلیت کو تحفظ دینے کا یقین دلاتی ہیں۔۔۔۔۔

لیکن افسوس سیکولر بھارت کے سیکولر وزیراعظم مودی بھارت کی اقلیت کو ہر دن اپنے سنگھی دہشتگردوں کے ہاتھوں مرتا ، کٹتا دیکھ کر بھی خاموش پُشت پناہی کررہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

وہیں دوسری جانب سیکولرزم کا دعوی کرنے والی دیگر سیاسی جماعتیں بالخصوص بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کہے جانے والی کانگریس جو کبھی ہاتھرس پہنچ جاتی ہے تو کبھی لکھیم پور میں کسانوں سے ملاقات کے لئے پہنچ جاتی ہیں افسوس انہیں کبھی بھارت کا مرتا مسلمان نظر نہیں آتا ۔۔۔۔۔

ان کے علاوہ ہمارے ملی و سیاسی قائدین کی خاموشی قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور ان کی اس کبھی نہ ٹوٹنے والی خاموشی پہ ہم بس اتنا کہیں گے ۔۔۔۔۔

میرے جلتے آشیانہ کو حملہ آوروں سے مجھے بچانے کو، کوئی آئے نہ آئے مجھے یقین ہے

میرے مرنے پہ میری بربادیوں کی زیارت ضرور ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔

جی ہاں مسلمانوں سے امن و امان کی اپیل کرنے والے رہنما، اتحاد و ایکجہتی کے علمبرادر مسلمانوں کی جان و مال کی حفاظت بھلے کریں نہ کریں، مسلمانوں کی تباہی پہ چندہ جمع کرکے راشن کٹس کے ساتھ حاضری ضرور دیں گے اور اس دوران تصاویر کے ساتھ فساد زدہ علاقوں میں دکانوں ، مکانوں و مساجد کی تعمیر نو کا دعوی بھی کیا جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن یاد رہے اس سے متاثرہ مسلمانوں کے دل و دماغ پہ لگے زخم بھر پانا ناممکن ہے ۔۔۔۔۔۔۔

Comments are closed.