شہراورگھرہی نہیں ذہنوں کوبھی روشن کریں

 

محمد عظیم فیض آبادی

دارالعلوم النصرہ دیوبند 9358163428

ہمارے ملک ہندوستان میں آج برادران وطن کے ایک بڑے طبقے کا سب سے بڑا تیوہار ہے یہ روشنیوں کا تیوہار دیوالی کے نام سے مشہور ہے جس کا خاصہ ظاہری صفائی ستھرائی ہے آج گھر، آگن ، دلان شہر محلے سب میں صفائی کا خاص اہتمام کرکے چراغوں لائٹوں طرح طرح کے رنگ برنگے بلبوں اور قمقموں سے گھر کا گوشہ گوشہ روشن ہوگا گلی کوچے روشنیوں سے جگمائیں گے ایک دوسرے کو خوشی ومسرت کا اظہار کرکے شیرینی تقسیم کریں ہر شخص پٹاخے اور پھلجھڑیاں کے ذریعہ اپنی شادمانی کا اظہار ومبارک بادی کا تبادلہ سرکاری سطح پر بھی صدر جمہوریہ ووزیر اعظم و دیگر وزراء وسیاستداں قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہیں

لیکن اگر ذہنوں میں گندگی بھری ہو دل دماغ پلیدگی کا ڈھیر بن چکا ہو تو گھر وشہر کی ظاہر صفائی کوئی فائدہ نہیں دے سکتی

تعصب ونفرت کی آگ نے پیار ومحبت کا دیپ بجھا دیا ہوآپسی اتحاد اور ملک کا بھائی چارہ نفرت کے شعلوں میں جل چکے ہوں تو گھر کے گوشے گوشے کو چراغاں کرنے اور قمقموں سے سجانے سے نہیں بلکہ امن ومحبت کے دیئے جلانے سے اور دل کے نہاخانے میں الفت محبت کے چراغوں سے اجالا کرکے نفرت وعداوت کے اندھیرے کو ختم کرنے کی ضرورت ان ظاہری چمک دم سے زیادہ ہے

دلی میں خون کی ہولی کھیلنے والے، تری پورہ کو آگ کے شعلوں کے حوالے کرنے والے سیکڑوں بے گناہوں کو ماب لنچنگ میں موت کے گھات اتاردینے خون کے پیاسے اپنے ہی ملک کے مسلم طبقے کے خلاف سماج میں زہرگھولنے والے مسجدوں کو مسمار کرنے اور نبی کی شان میں گستاخیاں کرنے والے اور ایسی گندی وناپاک سیاست کو فروغ دینے والےاور ان کی حمایت کرنے والی ذہن ودماغ کی آلودگی اور غلاظت بھری سوچ کے ساتھ نہ دیوالی کی مبارک بادی کے حقدار ہوسکتے ہیں اور نہ ہی انھیں حقیقی خوشی میسر آسکتی ہے دیوالی صرف گھر بار شہر ومحلے کی ظاہری صفائی کا نام نہیں ہے بلکہ دیوالی کا حقیقی مقصد اس وقت تک حاصل ہی نہیں ہوسکتا جب تک کہ دل ودماغ میں نفرت وعداوت کی پنپ رہی گندی کو صاف نہ کرلیاجائے اور لائٹوں اور قمقموں سے گھر شہروں کو چاہے جتنا جگمگادیا جائے مگر زندگی کو حقیقی روشنی پریم کا دیپ جلانے سے ہی حاصل ہوسکتی ہے ـ

تمام تیوہار اسی کا پیغام دیتے ہیں یہی پیار محبت ، بھائی چارہ آپسی اتحاد اس دیش کی اصل پوجی ہے اسی میں ملک وقوم کی ترقی مضمر ہے یہی انسانی زندگی کا اس مقصد ہونے کے ساتھ ساتھ زندگی کا چین وسکون اسی پوشیدہ ہے

 

شہراورگھرہی نہیں ذہنوں کوبھی روشن کریں

صاف کردیں اپنے اپنے دل سےہر نفـرت کا داغ

جو تعصب کے اندھیـروں میں اجالا کر سکـیں

اس دیـوالی پر جـلائـیں وہ محـبت کے چـراغ

Comments are closed.