زرعی قوانین واپسی یا سیاسی شطرنج کا مہرا

حمزہ اجمل جونپوری
کسان جنگ جیت گیا یا مودی جنگ ہار گئے یہ دونوں ہی غلط ہے حقیقت تو یہ ہے کہ مودی جنگ جیت گیا اور کسان سیاست کا ایک مہرا بن گئے جس کے دم پر اب اترپردیش میں الیکشن کا بگل بجنا شروع ہوا کانگریس مسلمانوں کو لالی پوپ دے رہی اور سپا مسلمانوں کو ذلیل کرکے اترپردیش پر راج کرنے کا خواب دیکھ رہی ایسے وقت میں جب بی جے پی کے پاس بابری مسجد رام مندر کا معاملہ سرد پڑ گیا تو گرتی ہوئی طاقت کو زرعی قوانین کے ذریعہ سے سیراب کرنے کی کوشش کی.
کسان زرعی قوانین واپس پر کرنے پر مجبور نہیں کر سکے بلکہ تانا شاہ نے اس احتجاج کو ہنسی میں اڑا کر زرعی قوانین کا ورق تاریخ میں مسخ کر دیا.
اس قوانین کی واپسی پر مسلمان جس طرح خوشیاں منا رہے تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ یہ قوم سوچ و فکر کی پستی میں اپنی موت آپ مرنے کا کا سامان مہیا کر رہی ہے کیا آپ بھول گئے کہ سی اے اے اور این آر سی بھی ایک قانون ہے جو شہریت ہی ختم کر سکتا ہے تو پھر یہ کھیت کھلیان گھر بار جمع پونچی سے بھی دست بردار ہونا ہوگا.
وہ جماعت جو مسلمانوں کے خلاف ہر حربے استعمال کرکے اور استعماری طاقتوں کے دم پر اسلام پر شدید ضرب لگائی کہ چیخوں میں بھی سناٹے کا خوف ہے موت کے سوداگروں بے یہ طئے کر رکھا ہے کہ اسلام کو سر زمین ہندستان پر تنگ کر دیا جائے گا اگر ہم اپنے مقاصد پر شکست کے بعد ایک ادنی سیاسی مہرے پر جشن منا رہے ہیں تو یہ بات عیاں ہے کہ ہماری سیاست اپنی شناخت بچانے کے لئے بھی نہیں بچی بلکہ واہ واہی میں استعمال ہونے والے زرخرید درباری ہیں جو بات بات پر واہ واہ کرتے ہیں اور اپنے انجام سے بے خبر ہنسی میں اپنی شناخت کا سودا کرتے ہیں .
یاد رکھو اسلام کے جیالوں قربانیاں ہم نے بھی دیں ہیں سینے پر گولیاں چلی ہیں پیٹھ پیچھے بھی مارنے کی کوشش کی گئی اور قتل کا ڈکٹیٹر شپ فرمان بھی جاری ہوا سلاخوں کو آباد کیا گیا جیل میں بے گناہ انسانوں کی زنجیر بنائی گئی ٹارچر سیل میں چیخوں کا بازار گرم کیا گیا اور موت کو دعوت مبارزت دی گئی .
کیا آپ بھول گئے جب شاہین باغ کو مقتل بنا دیا گیا اور اور جامعہ چیخ و پکار میں دب گیا علی گڑھ گولیوں تڑتڑاہٹ سے گونج اٹھا اور ندوہ کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش کی گئی کیا آپ بھول گئے نا جانے کتنی ماؤں کے لاڈلے دم توڑ دیے کتنی بہنوں کے محافظ نے اپنا خون بہا دیا اور کتنے بھائیوں کے جگر کے جام شہادت نوش کیا کتنے گھر اجڑ گئے اور کتنے محلے ویران ہو گئے.
ہاں آپ جشن منائیں جب اسلامی شہیدوں کا حق مل جائے جب بہتا ہوں رائیگاں خون رائیگاں نہ جائے بلکہ قوم کے حق میں عظمت کا اعلان کرے اور بلندیوں کی دہلیز پر فتح کا اعلان کرے.
110 پیٹرول میں پانچ روپے کم ہونے کا جشن منانے والے ایسے ہی ہیں کہ سی اے اے اور این آر سی کے ہوتے زرعی قوانین بل واپسی پر جشن منایا جائے.
Comments are closed.