کلبھوشن اورقانون سازی۔۔۔۔۔۔۔کیوں؟

سمیع اللہ ملک
دنیاامن وسلامتی کی آرزومنداوردعویدارہے لیکن اس امن وسلامتی کی بنیادی شرط اوربنیادعدل ومساوات ہے۔اگریہ شرط پوری نہ ہو،سب کے ساتھ برابرکاسلوک نہ ہوتوانسانی عالمی امن وسلامتی فقط ایک دعوی اورخالی آرزوہی رہے گی اوراس کے بغیرقیامِ امن ناممکن رہے گا۔سوئے اتفاق اوربد قسمتی سے دنیامیں تصادم کی فضا،ظلم وناانصافی اورسب سے یکساں سلوک مفقودہے۔یہ بھی عجب ستم ظریفی ہے کہ یہ ظلم اورناانصافی صرف مسلمانوں سے روارکھی جارہی ہے۔ظالمانہ تصادم کی فضاکاعملی شکاربھی مسلمان ہیں اورعجیب ستم ظریفی اورظلم یہ ہے کہ اس تصادم اورظلم وفسادکی جڑبھی مسلمانوں کوٹھہرایاجارہاہے اوراس سے بڑاظلم یہ ہے کہ مسلمانوں نے یہ کیفیت چپ چاپ برداشت کرلی ہے،کم سے کم دنیا بھر کے مسلم حکمران توبالکل چپ ہیں،اس پراحتجاج بھی نہیں کر رہے جیسے کچھ دیکھتے سمجھتے نہ ہوں۔اس المناک صورت حال کاسبب یہ ہے کہ یہاں عوام اور حکمرانوں کے درمیان وسیع خلیج حائل ہے جس کے نتیجے میں ہمارے یہ حکمراں اسلام مخالف قوتوں کے رحم وکرم پرہیں اورعالمِ اسلام ظالم لٹیروں کی زدمیں ہے۔
اگرصحیح اسلامی فضاہوتی تودنیابھرکے مسلم عوام اوراسلامی دنیا کی یہ حالت نہ ہوتی۔آج بھی اگرمسلم عوام اوران کے حکمراں متحدہوکراس امتیازی سلوک کے خلاف زوردارآوازیں اٹھائیں تویہ فضابدل سکتی ہے۔امن وسلامتی کے جھوٹے دعویداراپنی اپنی قوم کے سامنے رسواہوکربے اثرہوسکتے ہیں کیونکہ حسنِ اتفاق سے ان کے اپنے اپنے ملک کے عوام ان ظالم جمہوری قوتوں کے رحم وکرم پرہوتے ہیں اوریہ عوامی جمہوری قوتیں جس طرح اپنے جھوٹے حکمرانوں کو برداشت نہیں کرتیں،وہ پسماندہ قوموں سے ظلم و ناانصافی اورڈبل معیار کی بھی مخالف ہیں اس لئے ضرورت ہے کہ اسلامی دنیاکے عوام دنیاکے جمہوری عوام تک رسائی اورربط کی صورت پیداکریں توپھروہی ہوسکتاہے جوعراق میں بش اورٹونی بلیئرکے ساتھ ہوا۔
گوعراق ابھی تک آزادنہیں ہوالیکن عراقی عوام آزادہوگئے ہیں کیونکہ انہوں نے ظلم کومستردکردیاہے اوران کی اوران کے قاتل کی حقیقی صورتحال دنیاکے جمہوری عوام تک پہنچ گئی ہے جواپنے حکمرانوں سے حساب لے سکتے ہیں اورلیتے ہیں۔اگرآپ کی نظر تاریخ پرہے توآپ محض مسلمان ہونے کے سبب اس ظالمانہ تہمت اورتصادم سے بچ بھی سکتے ہیں۔ مشرقِ وسطی پرجارحانہ حملے سے صلیبی جنگوں کاآغازکس نے کیابلکہ یہ بھی کہ یہ کس نے کروایا؟400سال تک انسانیت کاخون پانی کی طرح بہتارہاجن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی،مال لوٹاگیا،ملک چھینے گئے،یہ سب سلوک یورپ کے صلیبیوں نے مسلمانوں سے کیاتھا۔پہلی اوردوسری عالمی جنگیں کس نے شروع کیں؟پرانے سامراجیوں نے۔آج یہ ظالمانہ تصادم کی فضاکس نے پیدا کی؟آج کے نئے سامراجیوں نے۔مگریہ سب کچھ کس نے کرایا؟مسلمانوں کے اصلی دشمن یہودیوں نے،جی ہاں!خفیہ وسیہ کاریوں میں صہیونیوں کاجواب نہیں۔
یقین نہیں آتاتودیکھ لیجئے ہٹلرکے آنے تک مسیحی دنیاخصوصایورپ یہودیوں کادشمن تھا،ان سے نفرت کرتاتھا،اپنے معاشرے سے انہیں نکال باہرکرناچاہتا تھا۔دونوں عالمی جنگوں میں اگرسودخوروں کے قرضے نہ ہوتے تویہ جنگیں ایک قدم بھی آگے نہ بڑھ سکتی تھیں۔انہی یہودیوں کے قبضہ میں سودی کاروبارتھا؟دونوں جنگوں میں لگنے والے یہودی سرمائے نے مغرب کوپنجہ یہود میں جکڑدیا تھا۔دوسری عالمی جنگ اوربعدکے حالات سے توساری دنیا سودکے جال میں پھنس گئی ہے اوریہ جال یہودیوں شکاریوں کے ہاتھ میں ہے!
گزشتہ صدی کے دوران سودخوروں نے سودی پیسے سے مسلمان حکمرانوں کوخریدناچاہاتھامگرمنہ کی کھائی،یہی پیسہ مغرب کے حکمرانوں کوجکڑنے کیلئے دیاگیا۔پہلے یورپ کوپھر امریکا کوچنانچہ آج سب پنجہ یہودمیں ہیں لیکن یہودی کی سیاہ کاری ملاحظہ ہوکہ وہ انہی پرانے اورنئے سامراجیوں سے مسلمانوں کوپٹوارہاہے اورمسلمان آج بھی سورہے ہیں یاسلادیئے گئے ہیں۔اسلام اورمسلمانوں سے یہودی عداوت اورحسدایک فطری ردعمل ہے۔اس عداوت اورحسدکی ایک لمبی تاریخ ہے جوطویل بھی ہے اورتلخ بھی۔ایک وقت تھاجب مکہ اورعرب کے تمام بت پرست اوریہودی اسلام اورمسلمانوں کے خلاف متحد تھے،آج بھی متحدہیں،پہلے مشرکین مکہ اور یثرب وخیبرکے یہودی اسلام کے خلاف متحد تھے۔آج بھی تل ابیب اورنئی دہلی نے ایک مدت کے بعد ایک دوسرے کوپہچان لیاہے۔پہلے اتحادخفیہ تھالیکن ایڈوانی اورشیرون نے اسے ایک کھلی حقیقت بناکر مسلمان دنیاکو پیغام دیااب مودی ونیتن شیروشکرہیں کہ کل بھی دونوں کادشمن مشترک تھااورآج بھی مشترک ہے۔
اس اشتراک،عداوت اورحسدنے یہودوہنودکومسلمانوں کے خلاف ایک بنارکھاہے۔ان ددونوں کی خواہش ہے کہ نئے اورپرانے سامراجی انہیں تعاون کیلئے اپنے مہرے بنائیں توخونِ مسلم میں ہاتھ رنگ کرمن کوشانتی ملے اورلوٹ مارمیں سے کچھ حصہ بھی ملے مگرقدرت نے نئے سامراجیوں کوننگاکردیاہے اورامریکااورمغرب کے جمہوریت پرست عوام انہیں تاریخ کی گمنامی میں دھکیل رہے ہیں مگریہ یہودوہنود اب بھی نہیں بدلے۔وہ عدل وانصاف کی ہرآوازپرتلملا اٹھتے ہیں،وہ ہرصورت میں کچھ نہ کچھ لے مرنے کی فکرمیں رہتے
ہیں کہ فلسطین اورکشمیرمیں کسی نہ کسی بہانے مسلمانوں کاخون بہاتے رہیں ۔مسلمانوں کیلئے یہ موقع ہے کہ مغرب کے امن پسنداورانصاف کے داعی تنظیموں سے اپنارابطہ ازسرِنو مرتب کریں۔اسی خدشے کے پیشِ نظر مسلم ملکوں کیلئے داخلی، علاقائی اورعالمی مسائل پیداکرکے الجھانے کی سرتوڑکوشش موجودہ خفیہ سازش کاحصہ ہے۔صہیونیوں کوپہلے خطرہ صرف پاکستان کے ایٹمی اسلحے سے تھامگراب تازہ خطرہ افغانستان سے انخلا اورخطے میں پاکستان کی حربی صلاحیت کے بعدان کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں۔
مودی کشمیرمیں وہی کھیل کھیل رہاہے جواسرائیل کاجنونی دہشت گرد فلسطین میں کھیل رہاہے۔آزادی مانگنے والاہرکشمیری بھارت کے نزدیک پاکستان کاایجنٹ ہے اس لئے اس کی ظالم فوج مارنے میں حق بجانب ہے۔پاکستان کے حکمراں تواقتدارکی کرسی کیلئے کشمیریوں کی ہرقربانی کوپس پشت ڈالتے ہوئے اپنے اگلے اقتدارکی لڑائی میں مصروف ہوگئے ہیں، جبکہ بھارت انتہائی مکاری اور ہوشیاری کے ساتھ پاکستان کودباؤمیں رکھنے کیلئے اصل مسائل پرمذاکرات کرنے کی بجائے دوسرے مسائل میں پاکستان کوالجھارہا ہے۔وہ کشمیریوں کوشہیدکررہاہے اورہم کلبھوشن کی رہائی کیلئے قانون سازی کررہے ہیں۔لیکن کشمیری اب اس بات سے آگاہ ہوچکے ہیں کہ اگرافغانستان جیساملک دنیاکی سب سے بڑی سپرطاقت اوراس کے اتحادیوں کوشکستِ فاش پرمجبورکرسکتاہے توبھارتی بنیاتو اس کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ کشمیریوں نے اپنے خون کے ساتھ جوحریت کی داستانیں رقم کی ہیں اور اپنی آزادی کی خاطرجو بیش بہاقربانیاں دی ہیں،وہ کبھی رائیگاں نہیں ہوسکتیں اوروہ دن بہت قریب ہے جب کشمیری اپنی اس فصل کوآزادی کی نعمت میں وصول کرکے رہیں گے انشا اللہ!

Comments are closed.