سانحہ 11/26: ہم تمہیں نہ بھولیں گے

از: مفتی منظور ضیائی
آج سے ٹھیک ۱۳ سال قبل عروس البلاد ممبئی میں ایک ایسا سانحہ پیش آیا اور اس شہر کو ایک ایسا زخم لگا جو آج بھی پوری طرح مندمل نہیں ہوسکا، نہ قصور واروں کو پوری طرح سے کیفر کردار تک پہنچایاجاسکا نہ مظلومین کی دادرسی ہوسکی، ۲۶؍نومبر ۲۰۰۸ کی رات ممبئی شہر کی ہر طرح کی رونقوں ، رنگینیوں، رعنائیوںاور چہل پہل سے بھری ایک رات کو پاکستان سے سمندر کے راستے سے آنے والے لشکرطیبہ دس دہشت گردوں نے ممبئی شہر کو یرغمال کیا، تاج ٹرائڈینٹ ہوٹل پر ان کا قبضہ ہوگیا، نریمن ہائوس کو انہوں نے یرغمال بنالیا، سی ایس ٹی پر کشتوں کے پشتے لگ گئے، کاما اسپتال میں دہشت پھیل گئی، قلابہ علاقہ کے معروف لیوپولڈ کیفے میں افراتفری مچ گئی، پورا ممبئی شہر سکتہ میں آگیا، پورے ملک میں خوف وہراس دہشت اور سنسنی کی او رپوری دنیا میں تشویش کی ایک لہر دوڑ گئی، ممبئی شہر کو دہشت گردوں کے چنگل سے چھڑانے کےلیے پولس اور فوج کے ۶۰ گھنٹوں تک جدوجہد کی، نو دہشت گردوں سمیت ۱۷۵ لوگ ان حملوں میں مارے گئے، ان میں دو دہشت گرد اور ۱۵ کے قریب غیر ملکی شہری شامل ہیں۔ ۳۰۰ کے قریب لوگ زخمی ہوئے، ۱۵ پولس اہلکاردو این جی کمانڈوز اور تین ریلوے اہلکار شہید ہوگئے، ممبئی پولس کو سب سے بڑا جھٹکااس وقت کے اے ٹی ایس چیف ہیمنت کرکرے ، ایڈیشنل کمشنر آف پولس اشوک کامٹے اور انکائونٹر اسپشلسٹ سینئر انسپکٹر وجے سلاسکر کی شہادت کی شکل میں چکانا پڑا۔ واحد زندہ پکڑے جانے والے دہشت گرد اجمل قصاب کو پھانسی کی سزا دے دی گئی، دیگر مجرمین بھی کیفر کردار تک پہنچ گئے یا سیکوریٹی فورسیز کے ہاتھوں مارے گئے، یا پھر عدالت سے سزائیں ہوئیں، ممبئی کے ایک پولس کانسٹبل تکا رام اومبلے کی شہادت بھی ناقابل فراموش ہے جنہوں نے قتل وغارت گری کے مشن پر نکلے دہشت گرد کو زندہ پکڑنے میں کامیابی حاصل کرلی، اور ہندوستان دنیا کے سامنے اس سانحے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا ثبو ت پوری دنیا کے سامنے پیش کرسکا۔
آج اس سانحہ کی برسی پورے ملک بالخصوص ممبئی شہر میں نہایت عقیدت واحترام کے ساتھ منائی گئی، اس سانحہ میں مارے گئے بے گناہوں اور اپنے فرض کی ادائیگی کی راہ میں جام شہادت نوش کرنے والے سیکوریٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیاگیا اور دہشت گردی سے ہر سطح پر لڑائی لڑنے کا عہد کیاگیا، لیکن کیا اتنا ہی کافی ہے؟ ہر گز نہیں؟ دہشت گرد ہندوستان آئے تھے ان میں سے نو مارے گئے، ایک کو پھانسی کی سزا دی گئی لیکن اس واردات کے اصل منصوبہ ساز زندہ سلامت ہیں، اور عیش کی زندگی گزار رہے ہیں، حقائق اور شواہد کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ اس واردات کے پیچھے اصل منصوبہ بندی پاکستان کی تھی، واردات نان اسٹیٹ ایکٹرز نے انجام دی، لیکن ان کو پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی ایس کی مکمل سرپرستی اور پشت پناہی حاصل تھی، پاکستان کے ایک باضمیر صحافی اجمل قصاب کے پاکستانی ہونے کا ثبوت دنیا کے سامنے پیش کردیا تھا اور اس کے گھر کی تصویر بھی شائع اور ٹیلی کاسٹ کردی تھیں، پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواب شریف نے بھی اس بات کا اعتراف کرلیاتھاکہ ۱۱؍۲۶ حملوں میں ملوث تھا۔
بین الاقوامی پابندیوں کے خوف سے پاکستان نے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے حافظ سعید اور ذکی الرحمان لکھوی کو کچھ دنوں کےلیے جیل میں رکھا، لیکن میڈیا کے ذریعہ جو خبریں آرہی ہیں، ان سے پتہ چلتا ہے کہ حافظ سعید اور ذکی الرحمان لکھوی دونوں کو حکومت پاکستان کی سرپرستی اور پشت پناہی حاصل ہے، یہ جیل کے اندر بھی عیش کرتے ہیں اور جیل سے باہر بھی انہیں دہشت گردانہ وارداتوں کو انجام دینے ہندوستان کے خلاف زہر افشانی اور دہشت گردانہ نظریات کے فروغ کی کھلی اجازت ملی ہوئی ہے۔
اس وقت ہندوستان کے کرنے کا سب سے اہم کام یہ ہے کہ پاکستان پر سفارتی اور بین الاقوامی دبائو ڈال کر اس کو اس بات کےلیے مجبور کیاجائے کہ وہ دہشت گردی کے ان منصوبہ سازوں کو ہندوستان کے حوالے کرے تاکہ ہندوستانی قانون کے مطابق انہیں سزا دی جاسکے، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات اس وقت آزادی کے بعد سے اب تک کی تاریخ کے سب سے نچلی سطح پر ہیں، اگر چہ باضابطہ طو رپر سفارتی تعلقات منقطع نہیں کیے گئے ہیں، لیکن بات چیت اور لین دین سب معطلی کا شکار ہیں، ہندوستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل سمیت تمام بین الاقوامی اداروں کے سامنے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں پاکستان کا ہاتھ ہونے کے شواہد پیش کیے ہیں، اس کے باوجود پاکستان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ہے۔
۲۶؍ نومبر کا حملہ ہندوستان کے اتحاد اور سالمیت پر براہ راست حملہ تھا، جس کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی تھی اور اس کے منصوبہ ساز آزاد گھوم رہے ہیں۔ ہندوستان کی حکومت کو یہاں کی فوج اور سیکوریٹی ایجنسیاں ملک کی سالمیت کے تحفظ کی پابند ہیں۔ ۲۶ نومبر کے سانحے کے بعد دہشت گردانہ حملوں کی روک تھام کےلیے بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں، اب اس طرح کے حملے ممکن نہیں ہیں لیکن ملک کی سالمیت کے تحفظ کا عہد اس وقت تک ناتمام رہے گا جب تکہ اس میں ملوث تمام کرداروں کو جو پاکستان میں عیش کررہے ہیں، کیفر کردار تک نہ پہنچایاجائے، اگر سفارتی طریقہ سے معاملہ حل نہ ہوتو سرجیکل اسٹرائیک سمیت ہر طرح کی طاقت کا استعمال کرنے کا ہندوستان کو حق حاصل ہے۔
(مضمون نگار بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر، صوفی کارواں کے روح رواں، آل انڈیا علم و ہنر فائونڈیشن کے چیئرمین اور ملکی اور ملی معاملات پر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر ہونے والی ڈیبٹ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور بہترین نمائندگی کرتے ہیں)

Comments are closed.