کہیں ہم سے کچھ چھوٹ تو نہیں رہا؟

محمد نعمان گوگانوی
جی ہاں! معزز قارئین کرام!
عنوان سے ہی مضمون کا اشارہ مل رہا ہے ….
اللہ پاک نے اپنے کلام مجید میں فرمایا ہے
كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلْنَّاسِ تَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِالله ….
تم بہترین امت ہو، لوگوں کی نفع رسانی کے لئے نکالے گئے ہو، تم بھلی باتوں کا حکم کرتے ہو، اور بری باتوں سے روکتے ہو، اور تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو.
اس آیت کریمہ کے پیش نظر ہمیں اپنے پیدا کئے جانے کا مقصد معلوم ہو رہا ہے کہ اللہ پاک نے ہمیں پیدا کیوں کیا؟
اللہ پاک نے مؤمنوں کو ایک ذمہ داری دی ہے اور وہ ہے اللہ سے دور بندوں تک اللہ پاک کا پیغام پہونچانا، الحمد للہ ہمارے معاشرہ میں دعوت و تبلیغ کے نام سے ایک عمل تقریبا ایک صدی سے جاری ہے اور کافی کارگر بھی ہے، لیکن یہ عمل خالص مسلمانوں ہی کے لئے ہے، اب رہے وہ افراد جو اسلام و ایمان سے دور ہیں، ان کو اسلام پہونچانے کا ہمارے پاس کیا نظام ہے؟
ہمارے ہندستان میں تقریبا ہر بستی میں مسلمانوں سے ساتھ غیر مسلموں کی آبادی بھی ہے، لیکن ان میں اسلام کی تبلیغ کا عمل اتنا نہیں ہے جتنا مطلوب ہے، ہر ایک مسلم فرد اپنے عمل کا جائزہ لے کہ اس نے کب اور کہیں کسی غیر مسلم کو اسلام سے قریب کرنے کی کوشش کی؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ: اے علی! اگر تمہاری وجہ سے کسی ایک کو بھی اللہ پاک ہدایت سے نواز دے تو وہ تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے.
بے شک ہدایت اللہ رب العزت کے دست قدرت میں ہے لیکن ہمیں کوشش کا مکلف کیا گیا ہے، اور آج ہمارے معاشرے میں اسی کوشش کی بہت زیادہ ضرورت ہے ….
ہمیں مستقل اس کا نظام بنانا ہوگا … اور غیر مسلموں تک حق بات پہونچانی ہوگی …
اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو
Comments are closed.