امارت شرعیہ بہار و اڑیسہ و جھارکھنڈ و بنگال کی سب سے بڑی خامی

 

تحریر : مظاہر حسین عماد عاقب قاسمی مظفرپوری

 

امارت شرعیہ کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس کے ارباب حل و عقد کی تعیین کا کوئی معیار نہیں ہے،

ارباب حل و عقد کی تعیین کا ایک معیار ہونا چاہیے اور جو سب کو معلوم ہونا چاہیے،

امارت شرعیہ کو چاہیے کہ وہ جماعت اسلامی کی طرح اپنی تنظیم کو منظم کرے –

جماعت اسلامی کا طریقہ یہ ہے کہ درخواست دینے پر پہلے کارکن بنایا جاتا ہے، اور پھر درخواست دینے پر رکن بنایا جاتا ہے، اور پھر ان ہزاروں ارکان میں سے مجلس نمائندگان کا انتخاب ہوتا ہے، مجلس نمائندگان کی نشستیں صرف سو ہیں، اور یہ مجلس نمائندگان ہی ہر چار سال پر مرکزی امیر جماعت اسلامی ہند کا انتخاب کرتی ہے ۔

 

اور مجلس نمائندگان کے ارکان کا انتخاب اس طرح ہوتا ہے کہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ کل کتنے ارکان جماعت اسلامی ہیں،

مثال کے طور پر فی الحال چھ ہزار ارکان ہیں، اور ان میں سے سو ارکان کو مجلس نمائندگان کے لیے منتخب کرنا ہے، تو کل ساٹھ ارکان میں سے ایک رکن مجلسِ نمائندگان کے لیے منتخب ہوگا ،

 

جماعت اسلامی کے عام طور سے حلقے ایک مکمل صوبے پر محیط ہوتے ہیں، مگر جس صوبے میں جماعت اسلامی کا اثر کم ہوتا ہے اسے دوسرے پڑوسی صوبے میں جوڑ دیا جاتا ہے مثلا گوا اور کرناٹک ایک حلقہ ہے، مگر آسام اور اتر پردیش میں دو دو حلقے ہیں، آسام نارتھ، آسام ساؤتھ، اتر پردیش ایسٹ اور اتر پریش ویسٹ،

اگر اتر پردیش ایسٹ میں چھ سو ارکان ہیں، اور آل انڈیا سطح پر کل چھ ہزار ارکان ہیں، تو اتر پردیش ایسٹ سے مجلس نمائندگان کے دس ارکان منتخب ہوں گے،

 

میری انجینئر فیصل صاحب سے گذارش

میری انجینئر فیصل صاحب سے گذارش ہے کہ وہ جلد از جلد "امیر شریعت ” کے عہدے سے استعفی دیں اور مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی صاحب یا ان کے جیسے کسی اور ماہر شریعت ادیب و خطیب کو امیر شریعت کا منصب سنبھالنے کا موقع دیں، یہ امت پر ان کا بہت بڑا کرم ہوگا،

امیر شریعت تبلیغی جماعت کے امیر یا جماعت اسلامی کے امیر کی طرح کا عہدہ نہیں ہے، آپ اس کی عزت و عظمت کو سمجھیں،

 

آپ انجینیئر ہیں آپ اپنی فیلڈ میں کام کریں، خوب پیسے کمائیں، رحمانی 30 کو مزید فعال بنائیں اور اس میں علماء ، حفاظ، ائمہ، مؤذبین اور غریبوں کے بچوں کی مفت تعلیم کا انتظام کریں، اور اپ اپنے بچوں کو اپنے پردادا، دادا اور والد کی طرح مستند عالم دین بنائیں، اور ان ہی کی طرح علوم شریعت کا حامل بنائیں، تو جب وہ امیر شریعت بننے کے لائق ہوں گے تو ان کے امیر شریعت بننے پر کسی کو اعتراض نہیں ہوگا،

آپ آسام کے مولانا بدر الدین اجمل قاسمی کی طرح بہار میں سیکولر نام کی ایک سیاسی پارٹی بنائیں، اور سیمانچل میں موجود اپنے مریدین کی مدد سے خود بھی ممبر اسمبلی بنیں اور اپنے دو چار مریدوں کو بھی ممبران اسمبلی بنائیں،

آپ کے لیے جو بننا مناسب ہے وہی بنیں اور قوم و ملت کی خدمت کریں،

Comments are closed.