ہندوستانی معیشت میں اسلامک بینکنگ نظام

تحریر: اسماعیل کرخی
گزشتہ دنوں راقم الحروف نے اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے سلسلے میں ایک تحقیقی منصوبہ ترتیب دیا جس میں اسلامک بینکنگ نظام کو قدرے تفصیل سے ہندوستانی معیشت کے پس منظر میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔ اسی ضمن میں بلا سود بینکاری کے حوالے سے عوامی آگاہی، رویّوں اور قبولیت کو گہرائی سے سمجھنے کے لیے مختلف سماجی اور معاشی پس منظر رکھنے والے افراد کے درمیان ایک منظم سروے منعقد کیا گیا۔
اس سروے کا بنیادی مقصد یہ جانچنا تھا کہ عوام بلا سود بینکاری کے اصولوں اور اس کے امکانات کو کس نظر سے دیکھتے ہیں، بالخصوص انصاف، اخلاقی مالیات اور مالی شمولیت کے حوالے سے ان کے خیالات کیا ہیں۔
سروے میں کئی اہم پہلوؤں کو شامل کیا گیا، جیسے:
موجودہ بلا سود بینکاری ماڈلز سے آگاہی
ایسی خدمات اپنانے کی دلچسپی
اس نظام پر اعتماد کی سطح
پالیسی اور حکومتی معاونت سے متعلق آراء
موصول ہونے والے جوابات نہ صرف موجودہ عوامی رجحان کی واضح جھلک پیش کرتے ہیں بلکہ ان شعبوں کی بھی نشاندہی کرتے ہیں جہاں ہندوستان میں بلا سود بینکاری کے فروغ اور اس کے نفاذ کے لیے مزید آگاہی، ضابطہ جاتی اصلاحات اور ادارہ جاتی کوششوں کی ضرورت ہے۔
ان شاء اللہ یہ مضمون، جو اصل میں انگریزی میں تحریر کیا گیا ہے، مکمل اردو ترجمے کے ساتھ جلد شائع کیا جائے گا۔ فی الحال، ذیل میں سروے کے نتائج پیش کیے جا رہے ہیں:
📊 عمومی آگاہی اور دلچسپی
78 فیصد (54 میں سے 42 افراد) نے بلا سود بینکاری کے بارے میں سنا ہے۔
اتنی ہی تعداد یہ بھی جانتی ہے کہ بعض ممالک میں دوہرا بینکاری نظام رائج ہے۔
صرف 39 فیصد افراد ہندوستان میں کسی بھی ایسے ادارے سے واقف ہیں، جبکہ 46 فیصد نے لاعلمی کا اظہار کیا۔
87 فیصد کا ماننا ہے کہ بلا سود بینکاری روایتی بینکاری سے مختلف ہے۔
94 فیصد افراد اس کے طریقہ کار کے بارے میں مزید جاننے کے خواہاں ہیں۔
💡 استعمال کی خواہش
81 فیصد افراد ایسی خدمات استعمال کرنے پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔
76 فیصد بلا سود بینک میں اکاؤنٹ کھولنے کے لیے تیار ہیں۔
70 فیصد روایتی بینکاری کے مقابلے میں بلا سود بینکاری کو ترجیح دیتے ہیں۔
💬 اعتماد اور شفافیت
67 فیصد نے اس نظام کی شفافیت اور سلامتی پر اعتماد کا اظہار کیا، جبکہ 24 فیصد نے کہا کہ شاید۔
🧭 اثرات کے بارے میں تصور
85 فیصد سے زائد افراد متفق ہیں کہ یہ نظام مالیاتی انصاف کو فروغ دیتا ہے اور قرض کے بوجھ کو کم کرتا ہے۔
اتنی ہی تعداد سمجھتی ہے کہ یہ اسٹارٹ اپس اور چھوٹے کاروباروں کی معاونت کرتا ہے۔
85 فیصد کا خیال ہے کہ یہ ہندوستان کی متنوع معیشت کے لیے موزوں ہے۔
🏛️ پالیسی کی حمایت
83 فیصد چاہتے ہیں کہ سرکاری بینک بلا سود مصنوعات کو اپنے نظام میں شامل کریں۔
80 فیصد کے مطابق اس سے مالی شمولیت میں اضافہ ہوگا۔
76 فیصد سمجھتے ہیں کہ اس کے لیے ضابطہ جاتی اصلاحات ضروری ہیں۔
69 فیصد محسوس کرتے ہیں کہ یہ موجودہ مالی نظام کی تکمیل کر سکتا ہے۔
صرف 44 فیصد کا خیال ہے کہ فی الحال ہندوستان اس کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
82 فیصد چاہتے ہیں کہ حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا اس کے نفاذ کی بھرپور حمایت کریں۔
Comments are closed.