معصوم بچہ پر پولس کی وحشت!

احساس نایاب ( شیموگہ ، کرناَک )
ایڈیٹر گوشہ خواتین واطفال بصیرت آن لائن
احتجاج ہمارا آئینی حق ہے لیکن آر ایس ایس کی بی جے پی راج میں بھارت کی عوام سے یہ حق چھینا جارہا ہے اور احتجاجی مظاہرہ کررہے مظاہرین کو سنگھی غنڈہ پولس کے ہاتھوں پٹوایا جارہا ہے، اس دوران پولس نام کی یہ مخلوق انسانیت کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے حیوانیت پہ اتر آتی ہے اور ایک نہتھے انسان کو جو اپنی گود میں ایک چھوٹے بچہ کو اٹھائے ہوئے ہے اُس کو دوڑا دوڑا کر بےرحمی سے مارتی ہے
جس کی ویڈیو سوشیل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
دراصل یہ پورا معاملہ یوگی کے اترپردیش کانپور دیہات کے اکبر پور قضبے کے ضلع اسپتال میں جمعرات کی دوپر کو پیش آیا ہے
خبروں کے مطابق اسپتال کے ملازمین احتجاج کررہے تھے اور انتظامیہ کا الزام تھا کہ ملازمین کے احتجاج سے اسپتال کے مریضوں کو پریشانی ہورہی ہے جس کی وجہ سے احتجاجی مظاہرہ کو روکنے کے لئے انتظامیہ نے پولس کی طاقت کا استعمال کیا، اور پولس احتجاج کو ختم کرنے کے نام پر احتجاجیوں پہ لاٹھی چارج شروع کردیتی ہے اور احتجاجیوں کو دوڑا دوڑا کر مارا جاتا ہے اسی دوران گود مین 3 سالہ بچہ کو اٹھائے اُس شخص کو بھی لاٹھی سے پیٹا جاتا ہے، وہ پولس سے بچنے کے لئے بھاگتا ہے لیکن پولس اُس کا پیچھا کر بڑی ہی بےرحمی سے اُسے مارتی ہے اور پولس کی اس بربرتا کو دیکھ کر وہ بچہ زار و قطعار رونے لگتا ہے اور مار کھارہا شخص پولس کے آگے التجا کرتا ہے کہ مت مارو، بچہ رو رہا ہے ، بچہ کو چوٹ آئے گی، چھوڑ دو ، بچہ کی مان بھی نہیں ہے
لیکن ظالم پولس کے اوپر تو حیوانیت سوار تھی، اُسے نہ بچہ دکھائی دیتا ہے نہ ہی اُس کا رونا گڑگڑانا سنائی دیتا ہے بلکہ وہ لگاتار مارے جاتی ہے، اُس شخص کے ہاتھوں سے زبردستی بچہ کو جانوروں کی طرح چھیننے کی کوشش کرتی ہے اور یہ سارا منظر بیحد شرمناک ہے ۔۔۔۔۔۔
بیشک اس حادثہ کے بعد وہ بچہ کئی راتیں سو نہیں پائے گا
ناجانہ اس حیوانیت کو دیکھ کر اُس بچہ کے نازک دل و دماغ پہ کیا اثر پڑا ہوگا ؟
اب زندگی بھر یہ پولس کے نام سے کانپنے لگے گا پولس کو شیطان سمجھے گا اور بچہ کے دل و دماغ پہ پولس کا یہ ظالمانہ چہرہ کبھی نہیں مٹ پائے گا ۔۔۔۔۔۔
ایک وقت جس پولس کی موجودگی سے لوگ سکون اطمینان محسوس کرتے تھے آج اُسی پولس کی موجودگی عام انسان کو خوف زدہ کرتی ہے، مانو سامنے پولس نہ ہوکر یمراج کھڑا ہو اور اس کی وجہ خود پولس کی غنڈہ گردی اور حیوانیت ہے لیکن افسوس بھارت جیسے ملک میں ایسے افسران کے خلاف کسی قسم کی قانونی کاروائی تک نہیں کی جاتی اور اگر وقتیہ کچھ ایکشن لیا بھی جاتا ہے تو وہ اس دکنی کہاوت کی طرح ہے
تو مارے جیسا کر میں روئے جیسا کرتوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Comments are closed.