Baseerat Online News Portal

تبلیغی جماعت کا تعارفی خاکہ

 

تحریر: مفتی محمد تعریف سلیم ندوی میواتی

 

تبلیغی جماعت کا تعارفی خاکہ

بانی و مؤسس: حضرت مولانا الیاس صاحب کاندھلویؒ

انتظامی ڈھانچہ:

ایک عالمی امیر ہوتا ہے، مجلسِ شوریٰ کا وجود پائیدار ہے، پھر صوبائی، ضلعی، علاقائی سطح سے محلہ بستی تک کا امیر منتخب ہوتا ہے، اس انتخاب کا مدار صرف دینداری اور راستبازی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔

 

امراءِ جماعت

مشرقی یوپی کے قصبہ کاندھلہ کا علمی خانوادہِ صدیقی.

 

اول: مولانا الیاس صاحب کاندھلوی(1926-1944ء)، مولانا یوسف کاندھلوی (1944-1965ء)، مولانا انعام الحسن کاندھلوی (1965-1995) مولانا زبیر الحسن (2014) برد اللہ مضاجعہم

مولانا زبیر الحسن کے انتقال پر ملال کے بعد جماعت دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئی، ایک شورائی اور دوسرا امارتی قرار پایا؛ دونوں کے مراکز دہلی میں ہیں۔ تاہم اصل مرکز دہلی کی بنگلہ والی مسجد نظام الدین میں سابقہ روایت کے مطابق روئے منزل ہے اور حالیہ امیر مولانا سعد کاندھلوی أدام اللہ عزہ ہیں۔

 

مرکزی مقام

بنگلہ والی مسجد نظام الدین اولیاء دہلی (انڈیا)

 

میدانِ عمل:

جمیع امتِ مسلمہ

 

ابتدا: سن 1926ء میں ہندوستان کے دارالحکومت دہلی سے پچاس کلو میٹر فاصلہ پر جنوب کی سمت ”علاقہِ میوات“ سے اس جماعت کی ابتداء ہوئی۔

 

بنیادی اصول و ضوابط:

 

ایمان کی چھ صفات کی محنت تاکہ دین پر چلنا سہل و آسان ہو جائے۔

وہ صفات مندرجہ ذیل ہیں:

1 کلمہِ طیبہ، 2 نماز، 3 علم و ذکر، 4 اکرامِ مسلم، 5 اخلاصِ نیت، 6 دعوتِ الی اللہ

 

مقصد: (إحياء جميع ما جاء به النبي صلى الله عليه وسلم)

نبی کے لائے ہوئے دین کو مکمل طور پر نافذ کرنا۔

 

متعینہ ترتیب: تین دن،چالیس دن (ایک چلہ)، چار ماہ (تین چلّے)، علماء کے لیے ایک سال۔

اب کام کی وسعت کے باعث ان میعاد کو بڑھا دیا گیا ہے۔

 

جماعت میں نکلنے کی شرائط:

بالغ ہونا، مسلمان ہونا،متعینہ مدت تک کا صرفہ و خرچ ہونا نیز اس مدت میں اہلِ خانہ کے لیے بھی گھریلوں خرچ موجود ہونا۔

 

پورے دن کا لائحہِ عمل

ظہر کے وقت کسی معلوم مسجد (جس کا رخ دیا گیا ہو) میں اعتکاف کی نیت سے قیام، ظہر بعد تعارفی گفتگو پھر فضائلِ اعمال و صدقات کی تعلیم مع تعلیمِ فرائضِ غسل و نماز اور سنن و مستحبات کا مذاکرہ وغیرہ۔

 

عصر بعد گشت کے آداب یا فضائلِ ذکر اور گشت میں لوگوں کو مسجد کی طرف نرمائی و فہمائش سے بلانا، مغرب بعد عمومی گفتگو میں بنیادی تعلیم و تعلم اور دعوت و تبلیغ کے لئے اس بستی سے لوگوں کی تشکیل کرنا، تاکہ وہ بھی بنیادی اسلامی فرائض سے باخبر و روشناس ہو سکیں۔

عشاء سے قبل عشائیہ سے فراغت، نماز کے بعد دن بھر کا محاسبہ کرنا، سونے کے آداب کہلانا اور جلدی سونے پر عمل کرنا، پھر تہجد میں بیداری اور رب کے حضور آہ و زاری، عجز و انکساری کا رقت آمیز منظر. فجر بعد مذکورہ پانچ صفات پر بیان، اشراق و چاشت کی پابندی اور پھر منتخب احادیث سے قرآن کے فضائل کی مختصر تعلیم کے بعد حروف کی ادائیگی اور تصحیحِ قرآن کی نورانی مجلس،بعد ازاں آئندہ کل کے امور کا مشورہ.

آداب و سنن طعام و شراب اور پھر ظہرانہ کے بعد قیلولہ کا اہتمام۔

سنتوں سے بھرا یہ دن ہر مؤمن کی زندگی میں انقلاب لے آتا ہے، چونکہ وہ دنیوی مشاغل و مسائل سے دور میراثِ نبی کو سمیٹنے اور پانے کی کوشش میں لگا ہوتا ہے۔

پل پل امیر کی تابعداری، مسجد کی چاردیواری، رات کی آہ و زاری، آنکھوں کی پردہ داری اس کی زندگی میں روحانی تبدیلی کا سبب بنتی ہے۔

ممنوع

حالاتِ حاضرہ پر گفتگو کرنا اور فقہی مسائل پر بحث کرنا. (ہاں اگر جماعت میں کوئی عالم ہو تو ان سے مسائلِ ضروریہ کا استفسار کر سکتے ہیں)،نیز لایعنی سے احتراز.

 

اثرات و نتائج

پوری دنیا میں یہ تحریک فعال و متحرک اور کمر بستہ ہے، لاکھوں لوگ مرتد ہونے سے محفوظ ہوئے، ہزاروں کی زندگیاں راہِ راست پر آ گئیں، اور سینکڑوں کے قلوب ایمانی ہدایت سے منور و مصفی ہو گئے۔

Comments are closed.