اسلام میں وطن پرستی کا مفہوم ( قسط16)

بقلم:مفتی محمد اشرف قاسمی
دارالافتاء:مہدپور،اُجین ایم۔پی
علاقہ یاوطن کی بنیادپر امت کی تقسیم،ایک لمحہ فکریہ
حضرت مفتی محمد شفیع صاحب نوراللہ مرقدہ نے معارف القرآ ن میں ”معارف ومسائل“ کی شہ سرخی کے تحت پانچ ذیلی عنوانات قائم فرمایے ہے۔جن میں دوعنوانات امت اسلامیہ کے موجودہ بگڑے ہوئے دل ودماغ کی اصلاح کے لیے بہت ہی مؤثر ہیں۔ اس لیے ذیل میں ان دونوں عنوانات کو نقل کیا جاتاہے:
”وطنی یانسبی قومیت کی بنیاد پرتعاون وتناصرکفر وجاہلیت کانعرہ ہے۔“ (معارف القرآن ج8 ص 449مفتی محمد شفیع صاحب نوراللہ مرقدہ)
”اسلامی سیاست کا سنگ بنیادخالص اسلامی برادری قائم کرنا ہے۔جس میں رنگ ونسل اور زبان اور ملکی وغیر ملکی سب کے امتیازات بالکل ختم کردیے جائیں۔“
(معارف القرآن ج8 ص 454مفتی محمد شفیع صاحب نوراللہ مرقدہ)
حضرت مفتی محمد شفیع صاحب نوراللہ مرقدہ نے عربی عجمی کی تفریق مٹانے کی تاکید پر مشتمل حضرت رسول اللہ ﷺ کے خطبہ حجۃ الوداع سے اس حصے کو نقل فرمانے کے بعد امت کی موجودہ حالت پر اس طرح نوحہ خوانی کی ہے:
”افسوس ہے زمانۂ دراز سے پھر مسلمان اپنے اس سبق کو بھول گئے اور اغیار نے مسلمانوں کی اسلامی وحدت کے ٹکڑے کرنے میں پھر وہی شیطانی جال پھیلادیا، اور دین واصول دین سے غفلت کی بنا پر عام دنیا کے مسلمان اس جال میں پھنس کر باہمی خانہ جنگیوں کے شکار ہوگئے، اور کفر والحاد کے مقابلے کے لیے اُن کی متحدہ قوت پاش پاش ہوگئی، صرف عربی و عجمی ہی نہیں عربوں میں مصری، شامی، حجازی، یمنی ایک دوسرے سے متحد نہ رہے۔ ہندوستان اور پاکستان میں پنجابی، بنگالی، سندھی، ہندی، پٹھان اور بلوچی باہم آویزش کے شکار ہوگئے-فالی اللہ المشتکی- دشمنان اسلام ہماری آویزش سے کھیل رہے ہیں، اس کے نتیجے میں وہ ہرمیدان میں ہم پر غالب آتے جارہے ہیں، اور ہم ہر جگہ شکست خوردہ غلاما نہ ذہنیت میں مبتلاء اُنہی کی پناہ لینے پر مجبور نظر آتے ہیں۔کاش! آ ج بھی مسلمان اپنے قرآنی اصول اور اسلامی برادری کو مضبوط بنالیں، رنگ ونسل اور زبان ووطن کے بتوں کو پھر ایک دفعہ توڑ ڈالیں تو آ ج بھی خدا تعالی کی نصرت اور امداد کامشاہدہ کھلی آ نکھوں ہونے لگے۔“
(معا رف القرآن ج8 ص 454مفتی محمد شفیع صاحب نوراللہ مرقدہ)
*بعض اصحاب جبہ ودستار کی منافقانہ حرکتیں*
لائرنس آ ف عربیہ اور دیگر مسیحی ویھودی فضلاء کی تحریک ودعوت اور سازش کے نتیجے میں ارضِ حجاز میں ایک سرے سے دوسرے سرے تک حتی کہ حرم کی حدودمیں عربوں کے ذریعہ ترکی وعثمانی مسلمانوں کے قتل عام کی روداد جب ہم پڑھتے ہیں تو افسوس کے ساتھ خیال آتا ہے کہ کیا مسلمان اورحرم کے نگہبان اس قدر ذلیل اقدام کرسکتے ہیں؟لیکن جب ہم مختلف مقامات پر علومِ نبوت سے آراستہ بعض اصحابِ جبہ دستار اوردین دارحلقوں کے درمیان علاقائی تعصب و منافرت کی صورتِ حال دیکھتے ہیں تو یقین ہو جاتا ہے کہ جب یہ علماء،فقراء اور بوریہ نشیں صوفیاء علاقہ کی بنیاد پر مسلمانوں کی تحقیر وتذلیل کرسکتے ہیں، اوردین کے بجائے علاقہ ونسل کی بنیادپر تعاون وتناصر کی تبلیغ کو اپنی ز ندگی کا نصب العین بنا سکتے ہیں توسلطنت وریاست اور قتدار واختیار کے لیے عثمانیوں کو حدود حرم میں عربوں کے ذریعہ قتل کیاجاناکچھ مستبعد نہیں ہے۔ ؎
غبارآلودۂ رنگ ونسب ہیں، بال وپر تیرے
تٗواے مرغ حرم! اڑنے سے پہلے پرفشاں ہوجائے
ترتیب:محمد فاروق قاسمی،
مدرس:جامعہ اصحاب صفہ، مکسی، ضلع:شاجاپور،ایم پی۔
9جمادی الاخری 1443ھ،
13جنوری 2022ء
جاری۔۔۔۔۔
Comments are closed.