اسلام میں وطن پرستی کا مفہوم (آخری قسط)

بقلم:مفتی محمد اشرف قاسمی
دارالافتاء:مہدپور،اجین ایم پی
خلاصہ
وطن کے لیے اسلامی ہدایات
1۔وطن سیاسی و جغرافیائی اور شہری انتظامات کانام ہے، وطن کے ساتھ عبادت اورعقیدے کاتصورنہیں ہے۔ وطن کی وفاداری کے لیے ضروری نہیں ہے کہ اس کی پوجا کی جائے، بغیرپوجا کے بھی خدمت اور وفا داری بلکہ فدا کاری پائی جاتی ہے۔اسلام میں اللہ کے علاوہ کسی بھی شیء، ہستی یاوطن کی پرستش قطعی طور پر ممنوع ہے۔
2۔اسلامی ریاست، دنیا کے ہرکونے میں بسنے والے مسلمانوں کاوطن ہیں۔ اسلامی ریاست میں پناہ لینے والے مسلمانوں کو شرعی لحاظ سے وہاں کے اصل باشندوں کی طرح تمام حقوق ومراعات حاصل ہیں۔
3۔وطن کے سلسلے میں صرف یہی نہیں ہے کہ وطن پر باشندوں کے حقوق لازم ہیں بلکہ باشندوں پر بھی وہ حقوق لازم ہوتے ہیں جن سے وطن کو استحکام وترقی حاصل ہو۔
4۔وطن کے باشندوں کے حقوق میں انسان کی مذہبی آزادی، امتیازات، ملکیت، انسانی شرافت، اوردیگر خصوصیات کا حق حاصل ہے۔
5۔حکام کی طرف سے جاری ہونے والی جائز ہدایات کی پیروی کرنا، دوسروں کو حاصل آزادی و خصوصیات کا لحاظ کرنا باشندوں پر لازم ہے۔
6۔مسلم ریاست اور مسلم رعایاکہ یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ دوسروں کو اسلام سمجھائیں اور اسلام کی دعوت دیں۔
7۔ریاست کے تمام باشندوں کوعدل وانصاف کے ایک پیمانے سے مربوط کرکے انھیں باہم مرافقت کے ساتھ رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
8۔ریاست کے تحفظ وترقی اور استحکام کے لیے حکومت کا ساتھ دینا ریاست کے تمام باشندوں کی ذمہ داری ہے۔
9۔ اسلامی ریاست میں موجود غیرمسلموں کو مذہب پر عمل کی آزادی کے سا تھ ان کی جان،مال، معاش، آ برو کی حفاظت ریاست کے ذمہ داری ہے۔ان کے فقر وافلاس اورکسب معاش سے معذور ہوجانے کی صورت میں ان کے لیے بیت المال سے وظائف اتنی مقدار میں جاری کیے جائیں، جس سے ا ن کا گذر بسرہو سکے۔
10۔غیر مسلم ملکوں میں مذہبی آ زادی کے ساتھ وہاں کی حکومت اورفاہی اداروں واشخاص کے حفظ وامان (Protection) میں مسلمانوں کا رہنا جائز ہے۔
11۔غیرمسلم یا جمہوری ملک میں مسلمانوں اور حکومت کے درمیان جو معاہدہ ہو -اس میں جو شقیں یا دفعات نصوص شریعت سے معارض نہیں ہیں ،اس معاہدہ کی پابندی کرنا مسلمانوں پر بھی لازم ہے۔
12۔جمہوری ملک میں جہاں غیر مذہبی حکمرانوں کا تحفظ حاصل ہونے کے ساتھ ہی دیگر اقوام کی طرح مسلمان بھی حکومت میں حصہ دار ہوتے ہیں، وہاں جمہوری ملک میں امن و انصاف کے قیام کے لیے مقننہ، عدلیہ، انتظامیہ، میڈیا چاروں بنیادی شعبوں میں مسلمانوں کو جگہ بنانا؛ ملک کے تمام خطوں میں آ باد مسلمانوں پر کفایہ کے درجے میں ضروری ہے۔
13۔ اسلامی ملک کی طرح جمہوری ملک میں جہاں مسلمانوں کو مذہبی آزادی اور حکومت میں شراکت کا حق حاصل ہو،اسلامی ریاست کی طرح تعمیر وترقی اور عوامی سہولیات کے لیے شرعی لحاظ سے حکومت وعوام سے معاونت کے پابند ہیں۔
14۔ غیراسلامی یاغیر مذہبی ملک میں اگر مسلمانوں کو خطرات کا سامنا ہو تومسلمانوں کے الگ الگ احوال وکوائف کی بنا پر وہاں سے ہجرت کے سلسلے میں پانچ صورتیں ہیں۔جن میں بنیادی طورپر حکم ہے کہ:
(الف)جو اپنے دین وایمان کو وہاں محفوظ نہیں رکھ سکتا ہواور وہ ہجرت کی استطاعت رکھتا ہے،تووہاں سے ہجرت کرنا اس پر واجب ہے۔
(ب) جو لوگ ایسے ملک میں رہ کر اپنے دین وایمان کو محفوظ رکھتے ہوئے دعوت الی الاسلام یا کسی اور طور پر خود سے یادوسرے مقامات میں مقیم مسلمانوں کے ذریعہ اُس ملک کے مسلمانوں کی مدد کرسکتے ہیں، انھیں وہاں سے ہجرت کرنا جائز نہیں ہے۔
15۔ جہاں جمہوری ملکوں میں مذہبی آزادی کے سا تھ دعوت الی الاسلام کے فریضے کی ادائیگی کی اجازت ہو وہاں سے مسلمانوں کو ہجرت کرنا جائز نہیں ہے۔ بلکہ وہاں رہ کرمذہب اسلام پر خود عمل کرنا اور وہاں اسلام کی تبلیغ کا فریضہ ادا کرکے اسلام کے پیغام امن وانصاف،مساوات سے عوام کو متعارف کرانے کاکام مسلسل جاری رکھنا ضروری ہے۔
16۔ ہماراملک(بھارت) ایک غیرمذہبی،جمہوری ملک ہے، جہاں مذہب، تعلیم وتبلیغ کی آزادی حاصل ہے۔ اس لیے عام حالات میں مسلمانوں کویہاں سے ہجرت کرنا جائز نہیں ہے۔
17۔ ہمارے ملک(بھارت) کے قوانین میں ہمارے مذہب، مذہبی تشخصات، تبلیغ ِمذہب کی آزادی،جان،مال، معاش، عزت آ برو کے تحفظ کے ساتھ یہاں کے باشندوں کو بے شمار حقوق واختیارات اور مراعات حاصل ہیں، اس لیے اس ملک (بھارت) کے قوانین(میں جودفعات نصوص شریعت کے خلاف نہیں ہیں اُن) کی پابندی کرنامسلمانوں پر بھی لازم ہے۔
18۔ دین ومذہب اور انسانیت کے بجائے علاقہ،وطن، رنگ ونسل کی بنیاد پر تعاون وتناصر جاہلیت اورکفر کانعرہ ہے۔اس لیے اہل علم مسلمانوں کی دینی ذمہ داری ہے کہ علاقہ، نسل، رنگ کی بنیاد پر تقسیم سے بچاتے ہوئے اخوۃاسلامی کی بنیاد پر تمام مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرونے کی سعی کریں۔ فقط:
کتبہ:(مفتی)محمداشرف قاسمی
خادم:دارالافتاء:مہد پور،اجین، ایم پی
شب2بجے، 6صفر المظفر1443ھ مطابق 14 ستمبر 20121ء
[email protected]
ترتیب:محمد فاروق قاسمی،
مدرس:جامعہ اصحاب صفہ، مکسی، ضلع:شاجاپور،ایم
پی۔
19جمادی الاخری1443ء
23جنوری2022ء
Comments are closed.