Baseerat Online News Portal

بعد میں دنیا داری

ثمر یاب خانہ بدوش

اپنے بچوں کو سکھاتا ہوں یہی شام و سحر
پہلے اسلام ہے اور بعد میں_____ دنیا داری
میں نے دیکھی ہیں بڑے لوگوں کی ٹوٹی تربت
وہ بڑے لوگ جو شاہانہ بسر کرتے تھے
جن کے پاپوش تھے یاں ریشم و اطلس کے بنے
سر نگوں تھے جہاں اشراف و اکابر ہر دم
جن کو یہ تک نہ خبر تھی کہ اجل آئے گی
خاک ہوجائیں گے اک روز وہ کل آئے گی
جام و مینا کے لئے محوِ عطا ہوتے تھے
یہ وہی لوگ ہیں کل تک جو خدا ہوتے تھے

میں نے دیکھی ہیں پھٹی قبریں انھیں لوگوں کی
منتظر ہیں کہ کوئی لوٹ کے اپنا آئے
فاتحہ پڑھ دے کھڑا ہوکے سر ہانے کوئی
کوئی ناتی کوئی پوتا کوئی بیٹا آئے
وہ نہ آئیں گے کبھی گور غریباں کی طرف
جن کے ہونٹوں پہ کبھی بھولے سے کلمہ نہ چڑھا
جن کو معلوم نہیں روحِ معانئ صلوۃ
جن کو قرآن کی آیات سکھائی نہ گئیں
جن کو یہ تک نہ بتایا گیا فانی ہے حیات
جن کو مکتب سے مساجد سے بہت دور رکھا
جن کے ذہنوں میں بٹھایا گیا ملّا ہے حقیر
جن کے دل دل نہیں پتھر ہیں،بتاؤ مجھکو
مردہ سینوں میں کبھی جاگتے دیکھا ہے ضمیر ؟
وہ نہ آئیں گے جو تھے باپ کی پیری سے خفا
جن کو بیمار کی صورت سے ہی ڈر لگتا تھا
جن کا مسجد کی اذانوں سے پھٹا جاتا تھا دل
جن کو میخانے کا آسان سفر لگتا تھا
ناچ گانے کے سوا جن کو نہ آیا کچھ بھی
جن کی خاطر سبھی سامان ہی تیار رکھا
وہ نہ آئیں گے اے برزخ کے میکنو ہرگز
جن کو عقبی کے تصور ہی سے بیزار رکھا

جن کے آرام کی خاطر ہی کمائی دنیا
ہائے افسوس کوئی کام نہ آئی دنیا

ٹوٹے کتبے پھٹی قبریں جو ثمر دیکھتا ہوں
ایک ہیبت سی مرے دل پہ صدا ہے طاری
اپنے بچوں کو سکھاتا ہوں یہی شام و سحر
پہلے اسلام ہے اور بعد میں دنیا داری

ثمر خانہ بدوش ____ڈھاکہ دیوی تحصیل رامپور منیہاران سہارنپور

Comments are closed.