Baseerat Online News Portal

بعض اُردو تفاسیر پر مفتی محمد اشرف صاحب قاسمی کاتبصرہ (قسط18)

پیشکش:ڈاکٹر محمد اسرائیل قاسمی

آلوٹ،رتلام، ایم پی

معارف القرآن

تفسیر’’معارف القرآن‘‘ برابر میرے مطالعہ میں رہتی ہے۔ لیکن چونکہ اس کو عام اُردو داں طبقہ بھی پڑھتا رہتا ہے ، اس لیے بزرگ علماء کی پیروی کرتے ہوئے عام لوگوں سے آ گے بڑھ کرمطالعہ کرنے کے لیے میں نے متعدد عربی تفاسیر کی پی ڈی ایف (PDF)کاپی لوڈ کرلی ۔ ایک باردعوت کے موضوع پرایک سیمینار کے لیے ’’ تحقیقی مقالہ ‘‘ لکھنا تھا۔ اس مقالہ میں قرآن کریم کی آ یت ’’کنتم اخرجت للناس‘‘ میں لفظ’’ کنتم‘‘ کی تشریح دیکھنے کے لیے عربی کی متعدد تفاسیر کی طرف رجوع کیا، اور آخر میں ’’معارف القرآن ‘‘کی طرف رجوع کیا،تو یہ دیکھ کرمیری آ نکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں کہ جو مضامین عربی کی ان تمام تفاسیر میں کئی کئی صفحات میں بیان ہوئے ہیں ،اُن تمام تفاسیر سے اُن مضامین کا خلاصہ’’معارف القرآن ‘‘ میں دو چار سطروں پیش کرکے بطور مرجع انھیں مصدری کتابوں کے نام لکھ دئیے گئے ہیں ۔
اس کے بعد سے اب میں صرف برکت کے لیے عربی کتب کا مطالعہ کرتا ہوں، ورنہ تمام تفسیری مسائل میں’’ معارف القرآن ‘‘ میرا مرجع وسر چشمہ ہے ۔
یہ تفسیر جہاں علماء کے لیے بہترین مرجع کی حیثیت رکھتی ہے وہیں عام مسلمانوں کے لیے بھی کافی مفید ہے ۔
مفسر قرآن چونکہ حضرت تھانویؒ کے تربیت یافتہ ہیں،اس لیے کسی خیال کو آسکتا ہے کہ شاید ان کی بھی یہ تفسیر عام لوگوں کی دسترس سے باہر ہو؟لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ اس تفسیر کے اکثر مضامین میں علمی رنگ کے ساتھ ہی عام فہم زبان و اسلوب اختیار کیا گیا ہے۔ اس لیے یہ علماء کے ساتھ ہی عام اردوداں طبقہ کے لیے بھی قابل فہم اور کافی مفیدہے۔
جاری۔۔۔۔۔

Comments are closed.