جامَن صحت کی ضامِن

      جامَن صحت کی ضامِن
                                                    ✍️ ظفر امام   قاسمی 
__________________________________
جامَن موسمِ برسات کا ایک نایاب اور اَنمول تحفہ ہے، قدرت نے کالی اور سیاہ جامَن میں مقناطیس کی وہ صفت ودیعت کر رکھی ہے کہ دل آپ ہی آپ اس کی طرف کھنچتا چلا جاتا ہے،اور زَبان جامَن لگے درخت یا جامَن بھری ریڑھی کے پاس سے گزرتے ہی رال ٹپکانے لگتی ہے۔
ویسے تو برسات کے موسم میں جامَن کے ساتھ اور بھی کئی انواع کے پھَل شاخوں پر لہکتے نظر آتے ہیں مگر جو ہر دلعزیزی اور عام پسندی جامَن کو حاصل ہے وہ کسی اور پھَل کو نہیں،خوش ذائقی اور پُرلطفی میں آم بھی کبھی اس کے سامنے ہار مان لیتا ہے،حالانکہ آم کی ایک الگ شناخت اور منفرد پہچان ہے۔
بیضوی شکل اور کالی رنگت کے غلاف پوش اس پَھل کے آثار موسمِ بَہار سے ہی نظر آنے شروع ہوجاتے ہیں،وہ اس طور پر کہ سب سے پہلے موسمِ برسات کی آمد سے قبل موسمِ بہار میں جامَن کے درخت پر ہرے رنگ کے نہایت خوشبودار اور گول گول پھُول کھلتے ہیں،پھر برسات کے آتے ہی وہ خوشبودار پھول کالی اور چمک دار بیضوی شکل کی جامَن میں تبدیل ہوجاتے ہیں،پھر ابھی برسات کا موسم اپنے عروج پر ہی ہوتا ہے کہ جامَن کا پھَل اپنے اختتام کو پہونچ جاتا ہے۔
کالی اورچمک دارجامَن جتنی دیکھنےمیں خوبصورت اور خوش نُما معلوم ہوتی ہےاس سےکہیں زیادہ وہ کھانے میں مزیدار اور پُرذائقہ ہوتی ہے،جامَن کا گودا ایک کالے رنگ کی چمکیلی اور رقیق کھال سے ڈھکا ہوتا ہے،جو نہایت لذیذ اور پُرلطف ہوتا ہے،آپ نمک مرچ کی ہلکی سی آمیزش سے بیک وقت سینکڑوں جامَن کھالینے کے بعد بھی اُبکائی محسوس نہیں کریں گے،بلکہ جتنی کھاتے جائیں گے آپ کی اشتہا اتنی ہی فراواں ہوتی چلی جائےگی۔
جامَن کا پُرلطف اور پُرلذت ہونا الگ بات ہے مگر قدرت نے اس کے اندر غذائیت،مرطوبیت اور عمدہ صحت کی جو ضمانت رکھی ہے وہ بھی لاجواب اور بے مثال ہے،اطباء نے اس کے درجنوں فوائد شمار کرائے ہیں،جنہیں جان کر دل یہ بے ساختہ کہنے پر مجبور ہواٹھتا ہے کہ بلا شبہ ” جامَن صحت کی ضامن ہے“۔
مثلاً اطباء کا کہنا ہے کہ : جامن کا مزاج سرد خشک ہے، اس لیے گرم مزاج والوں کے لیے یہ بے حد مفید ہے، معدے اور جگر کی تقویت کے لیے جامن انتہائی مؤثر ہے، یہ پیاس شکن،زود ہاضم، بھوک آور اور مصفِّی خون ہے،اس لیے اس کے مسلسل استعمال سے لیور کی بیماریاں ختم ہوجاتی ہیں،بھوک کی اشتہا بڑھ جاتی ہے اور جسم پر نکلے ہوئے پھوڑے پھُنسیاں ختم ہو جاتی ہیں،جسم کی لاغری دور ہوتی ہے اور چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے،چونکہ یہ وٹامنز کا بیش بہا خزانہ ہے اس لیے اس کے استعمال سے دانتوں اور مسوڑھوں کی خرابیاں دور ہوجاتی ہیں اور ان میں بے مثال مضبوطی اور صلابت پیدا ہوتی ہے۔
پکے ہوئے جامَن کھانے سے گُردے اور مثانے کی پتھریاں ریزہ ریزہ ہو کر پیشاب کے راستے خارج ہو سکتی ہیں،ویسے بھی یہ پیشاب آور ہے،مثانہ صاف رکھنا اس کی خصوصیت ہے۔
طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کو استعمال کرتے رہنے سے دمے کا زور کم ہو جاتا ہے اور پرانی سے پرانی کھانسی ختم ہو سکتی ہے،جامن کا سرکہ معدے کی اصلاح یا ہاضمے کی تقویت اور بھوک بڑھانے میں مفید ثابت ہوتا ہے،برسات کے موسم میں اس کا استعمال بہت سی بیماریوں سے بچانے کا موجب بنتا ہے۔
یہ ذیابیطس کے لئے اکسیر کی حیثیت رکھتی ہے،جامَن کا استعمال ذیابیطس کے مرض کو بڑھنے نہیں دیتا،ان کے علاوہ جامَن کی گٹھلیاں اور اس کے پتے بھی بہت سی بیماریوں کے لئے تریاق کا درجہ رکھتے ہیں،آپ جامَن کے پتوں اور اس کی گٹھلیوں کا سُفوف بنا کر اسے استعمال کر سکتے ہیں،یہ بہت سی بیماریوں کے لئے فائدہ مند ہیں۔
جامَن کا درخت شمشاد قامت ہوتا ہے،اس کی اونچائی عام طور پر ٣٠ سے ٤٠ فٹ تک اور بعض درختوں میں اس سے بھی زیادہ کی ہوتی ہے،اس کی شاخیں گنجان اور اس کا سایہ چھَتنار ہوتا ہے،لوگ خوبصورتی کے لئے بھی اپنے گھر آنگن میں اس درخت کو لگایا کرتے ہیں،موسمِ بہار میں اس کی بلند شاخوں پر شوخ مزاج لڑکے اور لڑکیاں جھولا باندھ کر جھولا جھولتے اور اس سے کافی لطف اندوز ہوتے ہیں،گرمیوں میں دیہاتی لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل کر اس کے چھَتنار سایے میں چوپال باندھتے ہیں اور اس میں بیٹھ کر گَپیں ہانکتے اور اس کی فرحت بخش ہواؤں سے اپنے مشامِ جاں کو سرور بخشتے ہیں۔
بچپن کے زمانے میں مَن چلے بچے بھی جامن کی بلند شاخوں پر جھولے ڈال کر جھولا جھولنے لگتے ہیں،ان کے جھولا جھولنے کا طریقہ بھی نہایت انوکھا اور نرالا ہوتا ہے، باری باری جھولے میں ایک ایک بچہ سوار ہوتا ہے اور اس کے نیچے کھڑے ہوئے کئی بچے جھولے کی پینگوں کو پکڑ کر پوری طاقت سے پیچھے کو لے جاتے ہیں اور جھولے کو یکبارگی چھوڑ دیتے ہیں،ہاتھوں سے پینگوں کے چھوٹتے ہی جھولا ہوا میں پرواز کرنا شروع کردیتا ہے،اس کی رفتار اتنی تیز ہوتی ہے کہ بسا اوقات کم زور دل والے بچوں کے پیشاب خطا ہوجانے کا بھی اندیشہ پیدا ہوجاتا ہے،ایک بار خود میں بھی ایک ایسے ہی جھولے پر سوار ہوگیا،ابھی جھولے نے اڑان بھرنا شروع ہی کیا تھا کہ میرے اوسان خطا ہوگئے، میں زور زور سے چلانے لگا،نیچے کھڑے بچوں نے جیسے تیسے کرکے اس کی پینگوں کو پکڑ کر مجھے نیچے اتارا تب جاکر میری جان میں جان آئی۔
اورکبھی بچے جامَن کی خوشبو سے مجبور ہوکر جامن کے درخت پر چڑھ دوڑتے ہیں،اور زیادہ کی ہوس میں اس کی چوٹیوں تک جاپہونچتے ہیں،سو اس بارے میں ذرا احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، کیونکہ جامَن کی لکڑی دیگر لکڑیوں کے مقابلے میں کمزور ہوتی ہے،کبھی بھی کوئی اَنہونی پیش آسکتی ہے،اس لئے اپنے بچوں کو اس سلسلے میں چوکنا رکھنے کی ضرورت ہے۔
الغرض یہ بڑی حرماں نصیبی اور شوربختی کی بات ہے کہ برسات کا موسم آئے،جامَن کی ڈالیاں کالی سیاہ جامَن سے لَدجائیں،فضا جامَن کی خوشبو سے مہک اٹھے،بازاروں اور دوکانوں پر جامَن کے گچھے آپ کو اپنی طرف بلانے لگیں مگر آپ پورے موسم میں ایک بار بھی اپنے دہن و زبان کو اس کی لذت سے آشنا نہ کریں۔

               ظفر امام،کھجورباڑی
                                     دارالعلوم بہادرگنج

رکن بصیرت آن لائن 
2/ جولائی ؁2022ء

Comments are closed.