Baseerat Online News Portal

رواداری یا دین اکبری کی تجدید! غلام مصطفی عدیل قاسمی

خوف و ہراس کے سائے تلے زندگی کا گزران کر رہے ہندی مسلمانوں کے رہنما حاشا و کلا دین اکبری کی تجدید کرتے و کرواتے دکھائی دے رہے ہیں، کانوڑ یاترا و امرناتھ یاترا وغیرہ کے موقع پر بعض تنظیمیں یکجہتی کے نام پر درحقیقت دین اسلام کی بیخ کنی کر رہی ہیں، آپ نے بھی پڑھا ہوگا کہ مغل حکمران اکبر نے بین المذاہب ہم آہنگی کے نام پر خود کے بنائے "دین الہی” کے بینر تلے یہی سب کیا تھا جو آج چند مسلمان اورتنظیمیں کر رہی ہیں۔
میں پوچھنا چاہتا ہوں کیا مغل شہنشاہ اکبر کی روش درست تھی؟؟
اگر نہیں اور بالیقین نہیں تو پھر ہماری تنظیمیں اور انکے ناعاقبت اندیش کارندے کیونکر صحیح ہو سکتے ہیں۔
یقینا دین اسلام خدمت انسانیت کی خوب تر تعلیم دیتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ مذہب اسلام کی بنیاد اور اس کی روح کو روند دیا جائے،
ہندی مسلمانوں سے درخواست ہے کہ اکبر بادشاہ کے "دین الہی” کو فروغ دینے سے پہلے مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کی قربانی کو بھی پڑھ لیجئے کہ انھوں نے اکبر کی رواداری والے ڈھونگ کے آگے کیوں سینہ سپر ہونے پر مجبور ہوئے تھے۔
یاد رکھئے یہ رواداری نہیں بلکہ اپنے مذہب سے غداری ہے، بھائی چارہ قائم کرنے کے لئے ہندوتو کی بھینس کو ایمان کا چارہ پیش کرنا سودمند نہیں بلکہ سراسر گھاٹے کا سودا ہے۔

غلام مصطفی عدیل قاسمی 

ایسوسی ایٹ ایڈیٹر ہفت روزہ ملی بصیرت و جنرل سیکریٹری رابطہ صحافت اسلامی ہند 

Comments are closed.